گجرات میں نریندر مودی حکومت میں وزیر داخلہ رہے ہرین پانڈیا کا 26 مارچ 2003 کو احمد آباد میں لاء گارڈین علاقے میں اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ صبح کی سیر کر رہے تھے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ ہرین پانڈیا کے قتل معاملے کی عدالت کی نگرانی میں نئی سرے سے جانچ کرانے سے متعلق پی آئی ایل پر منگل کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا۔این جی او سی پی آئی ایل کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل شانتی بھوشن اور سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی بحث پوری ہوجانے کے بعد جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نےاپنا فیصلہ محفوظ رکھا۔
بھوشن نے دلیل دی کہ قتل معاملے میں حال میں کئی نئے حقائق سامنے آئے ہیں جس کی نئے سرے سے جانچ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ سالیسٹر جنرل نےالزام لگایا کہ این جی او سیاسی بدلہ لینے کے لیے پی آئی ایل کے حقوق کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ گجرات میں نریندر مودی حکومت میں وزیر داخلہ رہے ہرین پانڈیا کا 26 مارچ 2003 کو احمد آباد میں لاء گارڈین علاقے میں اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ صبح کی سیر کر رہے تھے۔
غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل(سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لٹیگیشن )کے ذریعے گزشتہ مہینے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ معاملے میں نئے سرے سے جانچ کی ضرورت ہے کیوں کہ حال میں کچھ چونکانے والی جانکاریاں سامنے آئی ہیں، جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ’ جو نئی جانکاریاں سامنے آئی ہیں،ان میں ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کا قتل کرنے کی سازش میں شامل ہونے کے خدشہ کو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ اس میں پولیس کے کچھ سینئر افسروں کے ساتھ ہی سیاسی شخصیتوں کا بھی رول ہو سکتا ہے۔انتظامیہ کی طاقتور ہستیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے واضح ہے کہ جانچ میں لیپا پوتی کی گئی۔’
عرضی میں کہا گیا ہے کہ گینگسٹر سہراب الدین شیخ ، اس کی بیوی کوثر بی اور اس کے معاون تلسی رام پرجاپتی انکاؤنٹر معاملے کے ایک گواہ اعظم خان نے اس معاملے میں شنوائی کے دوران ممبئی کی ایک عدالت کو بتایا تھا،’ شیخ نے اس کو بتایا تھا کہ ہرین پانڈیا کا قتل سپاری دے کر کرایا گیا تھا،جس میں ایک سینئر آئی پی ایس افسر کا رول تھا۔’
سی بی آئی کی ایک اسپیشل کورٹ نےسہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملے میں 21 دسمبر، 2018 کو ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے تمام 22 ملزمین کو بری کر دیا تھا۔اس سے پہلے اس نے اس معاملے کے دوسرے ملزمین کو الزامات سے آزاد کر دیا تھا۔ہرین پانڈیا معاملے میں سی بی آئی نے 15 لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ ان میں سے 12 ملزمین کو ایک ٹرائل کورٹ نے 25 جون 2007 کو مجرم ٹھہرایا تھا۔ لیکن اگست 2011 میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے گجرات ہائی کورٹ نے سبھی ملزمین کو بری کر دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں