جموں و کشمیر کے پلواما میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیریوں کے ساتھ بد سلوکی کی خبروں پر این ایچ آر سی نے مرکزی وزارت داخلہ ،ایم ایچ آر ڈی اورمغربی بنگال ،اتراکھنڈ ،اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے پلواما میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیریوں کے ساتھ ‘بد سلوکی’ کی خبروں پر نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی)نے وزارت داخلہ ،ایم ایچ آر ڈی اورمغربی بنگال ،اتراکھنڈ ،اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ این ایچ آر سی نے دہلی پولیس کمشنر کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ کمیشن نے مرکزی وزارتوں سے 2 ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔
کمیشن نے ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹری کو ان کی رپورٹ بھیجنے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔کمیشن نے کہا کہ دہشت گردانہ حملے کے بعد حالانکہ ملک میں غم اور غصے کا ماحول ہے لیکن اپنے ہی ملک والوں کے ساتھ اس طرح کے تشددکو مہذب سماج میں قبول نہیں کیا جا سکتاہے۔ کمیشن نے یہان بیان جاری کر کہا کہ ایسے واقعات جمہوری ڈھانچے کو توڑیں گے اور ہماری ہندوستانی تہذیب کو نقصان پہنچے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے شر پسند عناصروں کے ساتھ مرکزی حکومت کو کارروائی کرنی چاہیے۔ کمیشن نے لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے مقامی افسروں ،پولیس ایجنسیوں اور عام لوگوں کے حساس ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔غور طلب ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کو لے کر کشمیریوں پر تشدد کرنے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے مرکز اور 10 ریاستوں نوٹس جاری کیا ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔
سپریم کورٹ نے ریاستوں کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری کو کشمیریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مرکز کے ذریعے جاری کی گئی صلاح کے مد نظر فوری کارروائی کرنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ کورٹ نے کہا ہے کہ اس کے اس حکم کو ہر جگہ نشر کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ پلواما حملے کے بعد ملک بھر کے کئی علاقوں سے کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کے واقعات سامنے آئے ہیں ۔ ہماچل پردیش کے میکلوڈ گنج میں بھی کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کا ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ویڈیو میں کچھ لوگ پولیس جوانوں کے سامنے ہی کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ اور بد سلوکی کر رہے ہیں ۔
ہریانہ کی سواری ٹرین میں دو کشمیری نوجوانوں کی پٹائی کرنے اور گالی گلوچ کرتے ہوئے ان کو دھکا دے کر اسٹیشن پر اتار دیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ چنڈی گڑھ کے ایک کالج میں ہماچل کے طلبا کے ساتھ کشمیری طلبا کی جھڑپ ہوگئی ۔ بعد میں کشمیر کے طلبا کو پولیس کی حفاظت میں گھاٹی کے لیے روانہ کر دیا گیا ۔
یو پی کے سہارن پور میں کچھ ہندو تنظیموں نے شہر کے کچھ کشمیری لوگوں کے گھروں کے باہر مظاہرہ کیا اور شہر چھوڑ کر جانے کی وارننگ دی ۔ کولکاتہ میں 22 سالوں سے رہ رہے ایک کشمیری ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ پلواما دہشت گردانی حملے کے بعد اس کو شہر چھوڑنے یا پھر سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر نے حالاں کہ مغربی بنگال حکومت کے اس کے بچاؤ میں آنے کے بعد وہیں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک دوسرا معاملہ نوئیڈا کا ہے ، جہاں ایک ہوٹل میں ری سپشن پر ایک پوسٹر لگایا گیا ہے ، جس میں کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے۔ حالاں کہ بعد میں معاملہ طول پکڑنے کے بعد اس پوسٹر کو ہٹا دیا گیا ہے۔نوئیڈا سیکٹر -15 میں جانی ہومس نام سے یہ ہوٹل ہے ، جس کے مالک اتر پردیش نو نرمان سینا کے صدر ہیں ۔ امت جانی کا کہنا ہے کہ ان کی یہ پالیسی جاری رہے گی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں