گزشتہ چند دنوں میں مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر میں فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطین کی حمایت اور اسرائیل مخالف نعرے لگانے پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ بھی درج کیا گیا۔
یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
ہریانہ میں گئو رکشکوں کے نمایاں چہرےمونو مانیسر، جنید اور ناصر کے قتل کیس میں نامزد 21 ملزمین میں سے ایک ہیں۔ 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی میں ایک گاڑی میں دونوں چچا زاد بھائیوں کی جلی ہوئی لاشیں پائی گئی تھیں۔ ناصر اور جنید کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کے الزامات لگائے جانے کے بعد اس واقعہ کو انجام دیا گیا تھا۔
ویڈیو: نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں اور اس کے بعد ریاست کے کچھ دوسرے حصوں میں تشدد سے پہلے، اس کے لیے ہندوتوا تنظیموں کی طرف سے ماحول بنایا گیا تھا، جس کی تصدیق کئی میڈیا رپورٹ سے ہوتی ہے۔ تمام ویڈیو عوامی طورپر دستیاب ہیں، جن سے سوال اٹھتا ہے کہ اگر حکومت چاہتی،تو ایسا نہیں ہوتا۔
ویڈیو: مہاراشٹر میں چلتی ٹرین میں آر پی ایف کانسٹبل کے ہاتھوں سینئر افسر اور تین مسلمانوں کے قتل اورگزشتہ دنوں ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کی وجہ ایک ہی ہے؟ دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
ویڈیو: ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعدگڑگاؤں کے بادشاہ پور میں مسلمانوں کی دکانوں میں لوٹ اور توڑپھوڑ کا مشاہدہ کیا گیا، ساتھ ہی مسلم اکثریتی جھگی بستی میں مبینہ طور پر آگ زنی کی بھی خبریں آئیں۔اس کے بعد کئی مسلم خاندان شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
گزشتہ جون میں جلگاؤں ضلع کلکٹر کی جانب سے من مانے ڈھنگ سے ایک حکم نامہ جاری کرنے کے کچھ دنوں بعدمسلم کمیونٹی کو 800 سال پرانی جمعہ مسجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع جمعہ مسجدوقف بورڈ کی جائیدادکے طور پررجسٹرڈ ہے، جس کے بارے میں دائیں بازو کے شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ یہ ہندو عبادت گاہ کی جگہ پر بنائی گئی تھی۔ کلکٹر کی جانب سے دفعہ 144لاگو کرتے ہوئے احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کرنے کے احکامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
راجستھان کے باشندوں جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشوں کے معاملے میں راجستھان پولیس نےچارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ گئو رکشک دونوں کو پیٹنے کے بعد ہریانہ کے نوح ضلع کے تھانے لے گئے تھے،لیکن جب پولیس نے انہیں لوٹا دیا تو انہوں نے ان کا قتل کر دیا۔
کانگریس کےسینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبردگوجئے سنگھ نے ایک پروگرام کے دوران کہا کہ یہ تکلیف دہ ہے کہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی بجرنگ دل کا موازنہ بجرنگ بلی سے کر رہے ہیں۔ یہ دیوتا کی توہین کے مترادف ہے۔ اس کے لیے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کانگریس نے بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ پارٹی نے پہلے بھگوان رام کو تالے میں بند کیا تھا اور اب یہ جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں کو بند کرنا چاہتی ہے۔
ویڈیو: راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشیں ہریانہ کے بھیوانی میں ایک کار سے ملی تھیں۔ ایک ماہ گزرنے کے باوجود پولیس کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ ان کی امیدختم ہوتی جا رہی ہے۔
ہریانہ کے بھیوانی میں مارے گئے جنید اور ناصر کےاہل خانہ اور رشتہ دار راجستھان کے بھرت پور میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کے لیے ضلع انتظامیہ نے انہیں ‘وجہ بتاؤ نوٹس’ جاری کیا ہے۔ مظاہرین نے مقامی ایم ایل اے اور ریاستی وزیر تعلیم زاہدہ خان پر احتجاج ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے ہتھین میں بجرنگ دل اور وشوہندو پریشدکی طرف سے 22 فروری کو بلائی گئی ایک اور ‘ہندو مہاپنچایت’میں مبینہ طور پر گئو رکشک مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مسلمانوں اور پولیس کے خلاف تشدد کی کھلی اپیل کی گئی ۔ مونو کا نام بھیوانی مرڈر کیس کے ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے۔
آن لائن کارآنر شپ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جنید–ناصر کو اغوا کرنے کے لیے استعمال کی گئی سفید رنگ کی اسکارپیو کار ہریانہ حکومت کے پنچایت اورڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی ہے۔ تاہم، پولیس نے دی وائر کو بتایا کہ حال ہی میں اس کی ‘نیلامی ‘ کر دی گئی تھی۔ بتادیں کہ گائے اسمگلنگ کے الزام میں دونوں مسلم نوجوانوں کوزندہ جلا دیا گیا تھا۔
ہریانہ کے ہتھین میں 22 فروری کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے لوگوں کی طرف سے بلائی گئی دوسری ‘ہندو مہاپنچایت’ میں گئو رکشک مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کرنے پر مسلمانوں اور پولیس کے خلاف تشدد کی کھلی اپیل کی گئی۔گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں زندہ جلا دیے گئے جنید اور ناصر کےقتل معاملے میں مونو ملزمین میں سے ایک ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے بھیوانی میں گائے کے نام پر تشدد کے مبینہ معاملے میں جان گنوانے والے جنید اور ناصر کا تعلق راجستھان کے گھاٹمیکا سے تھا۔ ان کے گاؤں میں سوگ کا ماحول ہے اور لوگ انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دی وائر کے یاقوت علی کی رپورٹ۔
ویڈیو: ہریانہ کے بھیوانی میں گائے کے نام پر تشدد کا ایک مبینہ معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں دو نوجوانوں کو اغوا کر کے ان کی گاڑی میں آگ لگا کر مار دینے کا الزام ہے۔ ایف آئی آر میں مونو مانیسر نامی ایک ‘گئو رکشک’ پر اس واقعے کو انجام دینے کا الزام ہے۔ کیا ہےمونو مانیسر کی کہانی، بتا رہے ہیں دی وائر کے ذیشان کاسکر ۔
ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے گائے کے نام پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔ پولیس کے مطابق، جمعرات کو ایک کارکے اندر سے دو جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔ اس سے ایک دن پہلے، راجستھان میں ایک خاندان نے ایف آئی آر درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ دو نوجوان– جنید اور دوست ناصر – لاپتہ ہو گئے تھے اور انہیں بجرنگ دل کے لوگوں نے اغوا کر لیا تھا۔
نیوز ویب سائٹ اسکرول کے رپورٹر ظفر آفاق نے گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے اندور سے ایک رپورٹ کی تھی، جس میں بجرنگ دل کے لوگوں کے ذریعے مسلم نوجوانوں پر حملے اور پولیس کارروائی میں امتیازی سلوک کی بات کہی گئی تھی۔
ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملوں کی نگرانی کرنے والے ایک ایکٹوسٹ کی جانب سے رپورٹ کیے جانے کے بعد فیس بک نے متعلقہ پوسٹ کو ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم، جب وال اسٹریٹ جرنل نے اس حوالے سے استفسار کیا تو اس کو ہٹا دیا گیا۔
بجرنگ دل کے ارکان نے جمعہ کے روز ہریانہ کے گڑگاؤں کے سیکٹر- 69 میں کھلے میں ہو رہے نماز میں خلل ڈالا، جس کی وجہ سے نماز ادا کر رہے 100لوگوں کے ایک گروپ کو وہاں سے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سال 2021 میں ضلع انتظامیہ نے اس جگہ کو نماز کی ادائیگی کے لیے چھ کھلے مقامات میں سے ایک کے طور پر نشان زد کیا تھا۔
شاہ رخ خان کی فلم ‘پٹھان’ کے گانے پر جاری تنازعہ کے درمیان چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے کہا کہ جو لوگ آج کل میں بی جے پی میں ایم پی اور ایم ایل اے بنے ہیں، وہ ہیرو بھی ہیں اور ہیروئنوں کے ساتھ بھگوا رنگ کے کپڑے پہن کر ڈانس کر ر ہے ہیں، اس کے بارے میں ان کے خیالات کیا ہیں ۔ رنگوں سے کسی کی ذات اور مذہب کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے مقامی ہوٹل سے ایک 24 سالہ مسلم نوجوان کو ‘لو جہاد’ کے الزام میں اس وقت پکڑا، جب وہ کمرے میں لڑکی کے ساتھ تھا۔ بعد میں نوجوان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
غیر سرکاری تنظیم یونائیٹڈ کرسچن فورم نے اپنی ہیلپ لائن پر مدد کے لیےآئے فون کال کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 2022 کے پہلے سات مہینوں میں ملک میں عیسائیوں کے خلاف ہوئے حملوں میں اتر پردیش سرفہرست اور چھتیس گڑھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اداکار رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ اپنی فلم کے پرموشن کے دوران اجین پہنچے تھے، جہاں انہیں مہاکال مندر جانا تھا، لیکن بجرنگ دل کے کارکنوں نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا رنبیر کے ‘بیف’ کھانے اور عالیہ کے فلم ‘برہمسترا’ دیکھنے کے بارے میں مبینہ ریمارکس کی وجہ سے کیا گیا۔
پچیس سال تک راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن رہے یشونت شندے نے سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت میں داخل کیے گئے ایک حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ 2006 کے ناندیڑ دھماکے سے تین سال قبل وی ایچ پی کے ایک سینئر لیڈر نے انہیں دہشت گردی کے تربیتی کیمپ کے بارے میں بتایا تھا، جو ‘ ملک بھر میں بم بلاسٹ کرنے کی نیت سے چلا یا گیا تھا۔’
ادے پورمرڈر کیس کے خلاف وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل سمیت دیگر دائیں بازو کےگروپوں نے مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرے کیے، جن میں مسلمانوں کے خلاف نہ صرف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے بلکہ ان کے خلاف تشدد کی اپیل بھی کی گئی ۔
مختلف شہروں میں دو کمیونٹی کے بیچ حالیہ تشدد پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، بلکہ کچھ لوگ ملک میں امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ تاہم، انہوں نے پنجاب کے پٹیالہ میں گزشتہ دنوں ہوئے پرتشدد جھڑپوں پر کہا کہ ریاستی حکومت اسے روک سکتی تھی۔
شمالی ممبئی کے مالوانی علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں بی جے پی لیڈر تیجندر تیوانہ، ونود شیلار اور بجرنگ دل کے عہدیداروں سمیت 20 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مانخورد علاقے میں اسی دن پیش آئے تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں سات افراد کو گرفتار کیا گیا اور چار دیگر کو حراست میں لیا گیا۔
دو بی جے پی ایم ایل اے انل بناکے اور اڈگر ایچ وشواناتھ نے کرناٹک کے کچھ حصوں میں مندروں کے میلے اور دیگر مذہبی تقریبات میں مسلم تاجروں پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔ وشوناتھ نے اسے ‘پاگل پن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بھگوان یا مذہب اس طرح کی چیزیں نہیں سکھاتا۔ وہیں بناکے نے کہا کہ ہر شخص اپنا کاروبار کر سکتا ہے، یہ فیصلہ لوگوں کاہے کہ وہ کہاں سے کیاخریداری کریں۔
کرناٹک کےشیوموگامیں ‘کوٹے مری کمبا جاترا’ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے دباؤ میں دکانیں الاٹ کرنے کے لیے ایک ہندوتوا گروپ کو ٹھیکہ دیا ہے ۔ اس سے پہلے دکانیں مسلمانوں کو بھی دی جاتی تھیں، لیکن ہندوتوا تنظیموں نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔
اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی کے مختلف گھاٹوں پران پوسٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے،جن میں پنچ گنگا گھاٹ، رام گھاٹ، دشاسوامیدھ گھاٹ، اسی گھاٹ اور منی کرنیکا گھاٹ شامل ہیں۔پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ‘یہ درخواست نہیں، وارننگ ہے’۔
یہ واقعہ مرادآباد کا ہے، جہاں 23 دسمبر کی شام بجرنگ دل کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ علاقے میں مسلمان ہندو کے نام پر دکان چلا رہے ہیں۔اس دوران کارکنوں نے جوس سینٹر کوبند کرواتے ہوئے ہنگامہ بھی کیا اور ‘ہر ہر مہادیو’، ‘جئے شری رام’کےنعرے لگائے۔
گجرات کےشہرسورت میں12 سے 22 دسمبر کےدرمیان‘ٹیسٹ آف انڈیا’ریستوراں میں‘پاکستان فوڈ فیسٹیول’ ہونا تھا۔ابھی تک اس سلسلے میں کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ بجرنگ دل کے کارکنوں نے بتایا کہ ریستوراں کے مالک نے معافی مانگ لی ہے۔
پچھلےسات سالوں میں باربارمسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد کے اشارے کیےگئے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان کےحق میں دلائل دیے گئے ہیں۔ جب آپ آبادی کنٹرول کے نام پر قانون بناتے ہیں، اپنی بیٹیوں کی دوسرے مذاہب میں شادی کو روکنے کے نام پر، مسلم خواتین کو ان کے مردوں سے بچانے کے نام پر، آپ ان کے خلاف تشدد کے لیے زمین تیار کرتے ہیں۔
ویڈیو: مدھیہ پردیش کے ودیشا ضلع کے گنج باسودا میں سینٹ جوزف ہائی اسکول میں گزشتہ چھ دسمبر کو جب 12ویں کے طلباامتحان دے رہے تھے، عین اسی وقت بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے تقریباً 300 لوگ کیمپس میں گھس آئے۔ ان لوگوں نے الزام لگایا کہ ہندو بچوں کو اسکول میں زبردستی مذہب تبدیل کرکے عیسائی بنایا جا رہا ہے۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے یہ بھی کہا کہ ضلع انتظامیہ کا کھلی جگہوں پر نماز کے لیے کچھ جگہوں کو محفوظ رکھنے کاقبل کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور ریاستی حکومت اب اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے گی۔ گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں میں، کچھ ہندو تنظیموں کے ارکان ان جگہوں پر جمع ہوتے ہیں اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ اور ‘جے شری رام’کے نعرے لگاتے ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔
واقعہ روہتک کا ہے، جہاں رائٹ ونگ گروپوں کے ممبروں نے مبینہ طور پر آٹھ دسمبر کو چرچ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ہندوتوا ہجوم کاالزام تھا کہ چرچ مذہب تبدیل کرا رہا ہے لیکن پولیس نے بتایا کہ انہیں ابھی تک ایسی کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔
گڑگاؤں مسلم کاؤنسل نے کہا کہ دو دہائیوں سے زیادہ سے کھلی جگہوں پر جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی ہے، کیونکہ مسلمانوں کے پاس مطلوبہ تعدادمیں مسجد نہیں ہے۔ مئی 2018 کے بعد شہر میں پہلی بار نمازمیں خلل کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد سے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کئی کوششیں ہوئی ہیں۔