خبریں

مدھیہ پردیش: جڑواں بچوں کے قتل معاملےمیں 6 گرفتار

پولیس نے بتایا کہ جرم میں بائیک اور کار کا استعمال کیا گیا تھا۔ ریوا آئی جی نے کہا کہ بائیک کی نمبر پلیٹ پر ’رام راجیہ ‘ لکھا ہوا تھا اور جرم میں استعمال کی گئی کار میں بی جے پی کا جھنڈا لگا تھا۔

جرم میں استعمال کی گئی بائیک (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

جرم میں استعمال کی گئی بائیک (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے چترکوٹ سے دو بچوں کے اغواء اور قتل کے معاملے میں پولیس نے 6 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا کلیدی  ملزم چترکوٹ کا رہنے والا پدم شکلا ہے۔پولیس نے یہ بھی بتایا کہ شکلا کا چھوٹا بھائی وشنوکانت شکلا ہندتووادی تنظیم  بجرنگ دل  کا مقامی کنوینر ہے۔ پدم شکلا کے علاوہ رمکیش، پنٹا یادو، راکیش دویدی، آلوک سنگھ اور وکرم جیت سنگھ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بچوں کے قتل کی مخالفت کے درمیان  24 فروری کو گرفتاری ہوئی۔ غور طلب ہے کہ چترکوٹ میں 12 فروری کو ضلع کے ایک اسکول بس سے اغوا کئے گئے دو بچوں کو اتوار کی صبح 24 فروری کو اتر پردیش کے باندہ میں ایک ندی میں مردہ حالت میں  پایا گیا تھا۔

ریوا آئی جی چنچل شیکھر نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے کہا کہ جرم کے پیچھے کے ماسٹرمائنڈ کا چھوٹا بھائی وشنوکانت شکلا بجرنگ دل کا مقامی   کنوینر ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں ان کا کوئی رول نہیں ہے۔پولیس نے اے این آئی کو دئے اپنے بیان میں کہا کہ جرم میں بائیک اور کار کا استعمال کیا گیا تھا۔ ریوا آئی جی نے کہا کہ بائیک کی نمبر پلیٹ پر ‘ رام راجیہ ‘ لکھا ہوا تھا اور جرم میں استعمال کی گئی کار میں بی جے پی کا جھنڈا لگا تھا۔

اس بیچ مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے کہا، ‘ میں نے متاثرین کے والد سے بات کی۔ واقعہ کے پیچھے کی سیاست بھی اجاگر ہوگی۔ جس گاڑی میں وہ سفر کر رہے تھے اس پر کس کا پرچم تھا؟ پولیس وہ سب اجاگر کر رہی ہے۔ حزب مخالف ڈر گیا ہے کیونکہ ان کے لوگ شامل ہیں۔ ‘

ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق؛ شریانس اور پریانش راوت نام کے جڑواں بھائیوں کو بندوق کا ڈر دکھاکر چترکوٹ کے نیاگاؤں سے ایک اسکول بس سے اغوا کیا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکوں کی فیملی نے پہلے ہی اغوا کرنے والوں کو پھروتی کے طور پر 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی تھی، لیکن اغوا کرنے والوں نے 1 کروڑ روپے کی مانگ کی تھی۔ مبینہ طور پر لڑکوں کو 21 فروری کو مار دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق؛ اتوار کی صبح تڑکے دونوں لڑکوں کی لاش ملنے کے بعد ہزاروں لوگ مبینہ طور پر سڑکوں پر اتر آئے ۔ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے تھے۔