خبریں

مسلمانوں اور دلتوں کے ساتھ تشدد کو لے کر یو این رائٹس چیف نے ہندوستان کو دی وارننگ

یو این ہیومن رائٹس چیف نے کہا،  مجھے ڈر ہے کہ  تقسیم کی پالیسی نہ صرف کئی لوگوں کو نقصان پہنچائے گی بلکہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بھی پیدا کرے گی ۔

میشیل بیچلیٹ، فوٹو: رائٹرس

میشیل بیچلیٹ، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : چلی کی سابق خاتون صدر اور یو این ہیومن رائٹس چیف میشیل باچیلٹ (Michelle Bachelet) نے ہندوستان کو وارننگ دی ہے کہ تقسیم کی پالیسی کی وجہ سے ہندوستان کی اکانومک گروتھ میں  رکاوٹ آئے گی ۔ انہوں مزید کہا کہ ، حالاں کہ ہندوستان میں غریبی کم ہوئی ہے ۔لیکن  تنگ نظر سیاست  اور خاص طرح کے ایجنڈے کی وجہ سے کمزور لوگ حاشیے پر ہیں ۔رائٹرس کی ایک خبر کے مطابق– انہوں نے کہا کہ ، ہمیں ایسی رپورٹ مل رہی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ تشدد  میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں خاص طور پر مسلمانوں اور تاریخی طور پر محروم طبقات میں دلت اور آدیواسیوں کے ساتھ تشدد میں اضافہ ہوا ہے ۔ میشیل نے مذکورہ باتیں جینیوا میں بدھ کو  یو این ہیومن رائٹس کاؤنسل کی سالانہ رپوٹ میں کہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں عدم مساوات ایک اہم مدعا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ  تقسیم کی پالیسی نہ صرف کئی لوگوں کو نقصان پہنچائے گی بلکہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی میں  رکاوٹ بھی پیدا کرے گی ۔

برصغیر میں حالیہ صورت حال کے مد نظر انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو ان کے دفتر کو کشمیر میں زمینی صورت حال کی نگرانی کے لیےمدعو کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جاری کشیدگی کو لے کر وہ فکر مند ہیں ، کیوں کہ وہاں گولی باری میں جانیں جا رہی ہیں اور لوگوں کو نقل مکانی کر نی پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ہند وپاک دونوں کو زمینی صورت حال کی نگرانی کرنے اور دونوں ممالک کے ہیومن رائٹس کے مدعوں سے نپٹنے کے لیے اپنے دفتر میں دعوت دیتی ہوں ۔

انہوں نے اپنے خطاب میں اقلیتوں کو متاثر کرنے والی عدم مساوات کی پالیسی کے لیے خاص طور پر ہندوستان اور چین کا ذکر کیا ۔غور طلب ہے کہ باچیلٹ کا یہ تبصرہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیاکی اس رپورٹ کے ایک دن بعد آیا ہے جس میں  کہا گیا ہے کہ  2018 میں حاشیے پر پڑے لوگوں، خاص طور پر دلتوں کے خلاف ہیٹ کرائم کے مبینہ طور پر 200 سے زیادہ معاملے سامنے آئے۔ایمنسٹی انڈیا نے منگل کو جاری نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہیٹ کرائم ، ریپ اور قتل جیسے  واقعات میں اتر پردیش لگاتار تیسرے سال سرفہرست ہے۔ ایمنسٹی انڈیا نے اپنی ویب سائٹ پر ریکارڈ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہیٹ کرائم کے معاملے حاشیائی طبقوں کے خلاف سامنے آئے، جن میں دلت اور آدیواسی،مذہبی اقلیتی گروہ، ٹرانس جینڈر افراد اور مہاجر شامل ہیں۔

سال2018 میں ویب سائٹ نے مبینہ طور پر ہیٹ کرائم کے 218 واقعات کا دستاویز تیارکیا ہے۔ ان میں سے 142 معاملے دلتوں، 50 معاملے مسلمانوں اور آٹھ-آٹھ معاملے عیسائی، آدیواسی اور ٹرانس جینڈروں کے خلاف ہیں۔یہ سروے انگریزی اور ہندی میڈیا میں رپورٹ کئے گئے معاملوں پر مبنی ہے۔

 ایمنسٹی انڈیا نے کہا کہ 97 واقعات حملے کے ہیں اور 87 قتل کے معاملے ہیں۔ 40 معاملے ایسے ہیں جن میں حاشیے پر پڑے کمیونٹی کی خاتون یا ٹرانس جینڈر افراد کو جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر دلت خواتین نے بڑی تعداد میں جنسی تشدد کا سامنا کیا ہے۔ 40 میں سے 30 معاملے ان کے خلاف ہی ہوئے ہیں۔