بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے مہاراشٹر حکومت کے ہوم ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل سکریٹری کو گووند پانسرے قتل معاملے کی دھیمی جانچ کی وجہ بتانے کے لیے 28 مارچ کو طلب کیاہے۔
نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ گووند پانسرے قتل معاملے کی جانچ کے لیے اپنائے گئے طریقوں کو لے کر مہاراشٹر حکومت مذاق کا موضوع بن گئی ہے۔ جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس کولا باوالا کی بنچ نے مہاراشٹر حکومت کے ہوم ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کو معاملے کی دھیمی جانچ کی وجہ بتانے کے لیے 28 مارچ کو طلب کیا ہے ۔
بنچ نے کہا ، ریاست کو دباؤ محسوس کرنے دیجیے ۔ اس کو کسی نہ کسی دن اس کا نتیجہ بھگتنا ہوگا۔ زیادہ تر وقت پولیس بچتی رہی ، کوئی میمو جاری نہیں کیے گئے ۔ کوئی وضاحت نہیں مانگی گئی ۔بنچ نے کہا ، اگر عدلیہ کی دخل اندازی کے بعد جرم کی جانچ کی جائے گی ، ایک کے بعد ایک معاملے میں اگر عدلیہ ہی واحد محافظ ہے تو یہ افسوسناک صورت حال ہے۔ ہم سماج کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔
جسٹس ،گووند پانسرے قتل معاملے میں مہاراشٹر سی آئی ڈی کی اسپیشل جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی ) کی جانب سے پیش کی گئی پروگریس رپورٹ کو پڑھ کر ناراض ہوگئے تھے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک فرار ملزم کی ریاست میں غیر منقولہ جائیداد ہے ، اس لیے اس کے بارے میں سراغ لگانے کے لیے ایس آئی ٹی اس کے ٹھکانوں پر گئی تھی۔
اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اسپیشل جانچ ٹیم کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ اس معاملے کو 4 سال ہوچکے ہیں ۔ ایسے میں یہ ممکن ہے کہ ملزم ریاست میں کہیں بھی چھپا ہو۔ بنچ نے کہا ، ملک بھر میں کہیں بھی جانے اور چھپنے کے سے ان کو کون روک سکتا ہے؟ صرف اس لیے کہ کسی کے پاس ایک جائیدا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اسی حلقے میں گھومے گا۔ ملزم ملک میں کہیں بھی آسرا لے سکتا ہے ۔ اس کو پکڑنے کے لیے آج جو بنیادی قدم اٹھارہے ہیں ،اس نے آپ کو مذاق کا موضوع بنا دیا ہے ۔
بنچ نے کہا،’آپ لوگوں کی وجہ سے یہ پیغام جا رہا ہے کہ کچھ لوگ فرار ہو سکتے ہیں اور ان کو تحفظ حاصل ہے،اس لیے ان کا پتا نہیں لگایا جا سکتا ہے۔’بنچ نے کہا،’ریاست تماش بین نہیں بنی رہ سکتی۔یہ کوئی فلم نہیں ہے کہ آپ (پولیس،جانچ ایجنسیاں)سب کچھ ختم ہونے کے بعد آئیں اور اگر آپ (سیاسی رہنما)اپنے لوگوں کی حفاظت نہیں کر سکتے تو الیکشن نہ لڑیں۔’
عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر جیسی ترقی پذیر ریاست کو اپنے تھنکرس اورریشنلسٹ پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔بنچ نے نریندر دابھولکر کے 2013 میں قتل کی جانچ کر رہی سی بی آئی کو بھی ہدایت دی کہ وہ مزید تاخیر کیے بغیر اپنی جانچ کو ختم کرے۔سی بی آئی نے جمعرات کو عدالت کے سامنے پیش کیا کہ دابھولکر معاملے میں حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا تھا،نشان زد کیا گیا تھااور چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔اس کے لیے کچھ دوسرے مدعوں کی جانچ کے لیے کچھ وقت کی ضرورت تھی جیسے کہ ہتھیار اور ملزم کے ذریعے استعمال کیے گئے ہتھیار کی جانچ۔
سی بی آئی اور ریاست کی سی آئی ڈی دابھولکر اور پانسرے کے قتل کی جانچ کر رہی ہیں۔پانسرے کو 16 فروری 2015 کو کولہا پور میں گولی مار دی گئی تھی۔انھوں نے 20 فروری کو اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔دابھولکر کا پونے میں 20 اگست 2013 کو صبح کی سیر کے دوران گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں