اتر پردیش کے آگرہ ضلع کے کسان کا کہنا ہے کہ مجھ پر 35 لاکھ روپے کا قرض ہے اور اگر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مدد نہیں کر سکتے تو کم سے کم مجھے مرنے کی اجازت تو دے ہی سکتے ہیں۔
نئی دہلی: اتر پردیش میں آگرہ کے ایک کسان نے وزیر اعظم کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت ملے 2000 روپے کی پہلی قسط وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو واپس بھیجتے ہوئے Euthanasia(عزت سے مرنے کی خواہش) کی اجازت مانگی ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، آگرہ کے برولی اہیر بلاک کے 39 سالہ کسان پردیپ شرما نے کہا کہ وہ فصل نقصان کے معاوضہ کے لئے چار سال تک انتظار کرتے رہے۔ پردیپ آلو کی کھیتی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا-میں نے 2000 روپے کا منی آرڈر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھیج دیا ہے۔ مجھ پر 35 لاکھ روپے کا قرض ہے اور اگر وزیراعلیٰ مدد نہیں کر سکتے تو کم سے کم وہ مجھے مرنے کی اجازت تو دے ہی سکتے ہیں۔
کسان پردیپ شرما نے کہا کہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ کرائے کے ایک چھوٹے سے مکان میں رہتا ہے۔انہوں نے کہا، میں پہلے بھی ضلع انتظامیہ اور ریاستی حکومت کو مدد کے لئے خط لکھ چکا ہوں لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ میں گزشتہ سال دسمبر میں مرکزی زراعتی وزیر رادھاموہن سنگھ سے ملنے دہلی گیا تھا لیکن وہاں سے بھی کوئی مدد نہیں ملی۔پردیپ شرما کے مطابق، وہ فصل کے نقصان کا مدعا کسان دوس اور تحصیل دوس پر ضلع انتظامیہ کے افسروں کے سامنے اٹھا چکے ہیں۔ یہاں تک کہ بار بار کی التجا اور کئی دستاویزوں کو جمع کرنے کے باوجود ان کو کوئی راحت نہیں ملی۔
انہوں نے کہا، قرض کے بوجھ کی وجہ سے جب 2015 میں میرے چچا کی دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوئی تھی، اس وقت میں ضلع انتظامیہ کے علم میں یہ معاملہ لےکر آیا تھا لیکن کوئی مدد کے لئے آگے نہیں آیا۔ خراب موسم کی وجہ سے 2016 میں میری فصل برباد ہو گئی اور 2017 میں میرے والد کی کینسر سے موت ہو گئی۔ پہلے سے ہی اتنا قرض ہونے کی وجہ سے میں ان کا مناسب علاج نہیں کرا سکا۔ اب میں نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو دو ہزار روپے کا منی آرڈر بھیج دیا ہے۔ شاید اب وہ میری حالت سمجھیںگے۔
ایک کسان تنظیم کے رہنما شیام سنگھ چاہر نے کہا، شرما گزشتہ کئی مہینوں سے بری حالت میں ہیں۔ ان کا کافی نقصان ہوا ہے اور ان کو حکومت سے مدد کی ضرورت ہے۔ ضلع میں اور بھی کسان ہیں، جن کو فصل کے نقصان کا کوئی معاوضہ نہیں ملا۔آلو پیدا کرنے والی ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری محمد عامر نے کہا، ملک میں آلو کی کل 40 فیصد پیداوار اتر پردیش میں ہوتی ہے۔ اکیلے آگرہ میں ہی آلو کی پیداوار 72،000 ہیکٹر سے زیادہ ہوتی ہے اور کسان اپنی سرمایہ کاری کو بنائے رکھنے کے لئے جوجھ رہے ہیں۔ ان پر بینک کے قرض کا بوجھ ہے اور ریاستی اور مرکز ی حکومت کو ان کو فوراً راحت دینی شروع کرنی چاہیے۔ حکومت کو 400 روپے فی کوئنٹل آلو کی ادائیگی کو منظوری دینی چاہیے۔
واضح ہو کہ اس سال جنوری میں کسان پردیپ شرما کو 19000 کلو (19 ٹن) آلو بیچنے پر محض 490 روپے ملے۔ اس بات سے ناراض ہوکر کسان نے پوری رقم وزیر اعظم نریندر مودی کو منی آرڈر کے ذریعے بھیج دی تھی۔گزشتہ سال دسمبر مہینے میں مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے سنجے ساٹھے نام کے کسان کو اپنے 750 کلو پیاز کو محض 1.40 روپے فی کلو کے حساب سے بیچنا پڑا۔ اس بات کو لےکر ناراض کسان نے انوکھے طریقے سے اپنی مخالفت درج کرائی۔ اس نے پیاز بیچنے کے بعد ملے 1064 روپے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیج دیا۔
دسمبر 2018 میں ہی مہاراشٹر کے ناسک کی ایولا تحصیل میں انڈرسل کے باشندہ چندرکانت بھیکن دیش مکھ نے پیاز کی کم قیمت ملنے پر وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کو 216 روپیے کا منی آرڈر بھیجا تھا۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کے احمدنگر ضلع کے ایک کسان نے پیاز کی قیمتوں میں آئی زبردست گراوٹ اور پیاز بیچنے کے عوض میں ملنے والی معمولی رقم کو لےکر مخالفت درج کرائی ہے۔
صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش میں بھی تھوک منڈی میں پیاز کی کم قیمت ملنے سے کسان پریشان ہیں۔ مدھیہ پردیش کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز پچاس پیسے فی کلوگرام اور لہسن دو روپیے فی کلوگرام تھوک کے بھاؤبکنے کی وجہ کسان یا تو اپنی فصل واپس لے جا رہے ہیں یا پھر منڈی میں ہی چھوڑ جا رہے ہیں۔
Categories: خبریں