خبریں

ایسڈاٹیک وحشیانہ جرم، مجرم کسی طرح کی نرمی کا حق دار نہیں: سپریم کورٹ

ہماچل پردیش میں ہوئے ایک ایسڈ اٹیک کے الزام میں سزا کاٹ چکے دو مجرموں کو متاثرہ کو اضافی معاوضہ دینے کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے جرم میں کسی طرح کی نرمی کی گنجائش نہیں ہے۔ متاثرہ کو ایسے حملے سے صدمہ پہنچا ہے اس کی بھرپائی مجرموں کو سزا دینے یا کسی بھی معاوضے سے نہیں کی جا سکتی۔

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ایسڈاٹیک  وحشیانہ جرم ہے، جس کے لئے کسی طرح  کی نرمی نہیں برتی جا سکتی۔عدالت نے 2004 میں 19 سالہ لڑکی پر ایسڈپھینکنے کے جرم میں پانچ سال جیل میں گزار چکے دو مجرموں  کو متاثرہ لڑکی کو ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپے کا اضافی معاوضہ دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔سپریم کورٹ نے ہماچل  پردیش کی  حکومت کو متاثرہ معاوضہ اسکیم کے تحت متاثرہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت دی۔

جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس اجئے رستوگی کی بنچ نے کہا، ‘ یقینی طور پر اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس معاملے میں دونوں مجرموں نے متاثرہ کے ساتھ وحشیانہ جرم کیا اور اس لئے ان کے ساتھ نرمی برتنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ ‘بنچ نے کہا کہ اس طرح کے جرم کے معاملے میں کسی طرح  کی نرمی نہیں کی جا سکتی۔ عدالت اس حالت سے بےخبر نہیں رہ سکتی کہ متاثرہ کو اس حملے سے جو جذباتی صدمہ پہنچا ہے اس کی بھرپائی مجرموں کو سزا دینے یا کسی بھی معاوضہ سے نہیں کی جا سکتی۔

سپریم کورٹ نے دونوں مجرموں کی دس-دس سال کی سزا گھٹاکر پانچ-پانچ سال کرنے کے ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے 24 مارچ، 2008 کے فیصلے کو چیلنج دینے والی اپیل پر یہ فیصلہ سنایا۔متاثرہ کے مطابق، وہ 12 جولائی، 2004 کو کالج جا رہی تھی تبھی دو پہیا گاڑی پر دو شخص آئے اور اس پر تیزاب پھینک‌کر فرار ہو گئے۔ اس حملے میں وہ 16 فیصد تک جھلس گئی تھی۔پولیس نے دونوں ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا تھا اور نچلی عدالت نے ان کو دس-دس سال کی قید اور پانچ-پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

ہائی کورٹ نے بعد میں ان کی جیل کی سزا گھٹاکر پانچ-پانچ سال اور جرمانے کی رقم 25-25 ہزار روپے کر دی تھی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ متاثرہ تیزاب حملے میں 16 فیصد تک جھلس گئی تھی اور یہ اس کی زندگی کا ایک سیاہ باب ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ دونوں مجرم پانچ-پانچ سال کی سزا پوری کر چکے ہیں اور انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق جرمانے کی رقم کی بھی ادائیگی کر دی ہے اور گزشتہ سال 9 دسمبر کو ان کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔بنچ نے کہا کہ دونوں  کو قصوروار ٹھہرانے کے ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ بنچ نے دونوں  کو متاثرہ کو ڈیڑھ-ڈیڑھ لاکھ روپے کا اضافی معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)