دہرادون کی ایس ایس پی نویدتاککروتی نے بتایا کہ یہ واردات 10 مارچ کو ہوئی تھی لیکن اتراکھنڈ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے دخل کے بعد اس کے بارے میں پتا چلا۔
نئی دہلی:اتراکھنڈ میں رشی کیش کے پاس ایک بورڈنگ اسکول میں پڑھنے والے 7 ویں کلاس کے ایک اسٹوڈنٹ کی اس کے سینئر اسٹوڈنٹس نے پیٹ پیٹ کر جان لے لی اور معاملے کو چھپانے کے لیے اسکول انظامیہ نے اس کی لاش کو کیمپس میں ہی دفن کر دیا۔ دہرادون کی ایس ایس پی نویدتاککروتی نے بتایا کہ یہ واردات 10 مارچ کو ہوئی تھی لیکن اتراکھنڈ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے دخل کے بعد اس کے بارے میں پتا چلا۔
نویدتا نے بتایا کہ اتر پردیش کے ہاپوڑ کے رہنے والے 12 سالہ طلبا واسو یادو کی اس کے سینئر اسٹوڈنٹس نے کرکٹ کے بلے اور وکٹ سے جم کر پٹائی کی۔ان کا ماننا تھا کہ واسو کی وجہ سے اسکول مینجمنٹ نے سبھی اسٹوڈنٹس کے کیمپس سے باہر جانے پر روک لگا دی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ مرنے والے اسٹوڈنٹ نے ایک آؤٹنگ کے دوران راستے میں پڑنے والی ایک دکان سے بسکٹ چرا لیا تھا جس کی شکایت دکاندار نے اسکول اسٹاف سے کی۔
اس کے بعد اسکول انتظامیہ نے سزا کے طور پر اسٹوڈنٹس کے کیمپس سے باہر جانے پر روک لگا دی تھی۔ 10 مارچ کو دوپہر میں اسٹوڈنٹ کو اس کے سینئر اسٹوڈنٹس نے پکڑ لیا اور اس کی جم کر پٹائی کی۔ یہ واقعہ شام کو معلوم ہوا جس کے بعد اس کو اسپتال لے جایا گیا جہاں اسٹوڈنٹ کی موت کا علان کر دیا گیا۔پولیس افسر نے بتایا کہ معاملے کے بارے میں پولیس کو مطلع کرنے کے بجائے اسکول کے افسروں نے لڑکے کی لاش کو کیمپس میں ہی دفنا دیا اور معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔
اسکول انتظامیہ نے اس بارے میں ہاپوڑ میں رہنے والے اسٹوڈنٹ کے والدین کو بھی اطلاع نہیں دی۔ انھوں نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ ،وارڈن، فیزیکل ایکسرسائز کے ٹیچر اور اسکول کے دو اسٹوڈنٹس کو اس معاملے کے بارے میں گرفتار کر کے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے۔
معاملے کے سامنےآنے کے بعد پولیس نے 26 مارچ کو بچے کی لاش کھود کر باہر نکالی اور اس کی موت کی صحیح وجہ جاننے کے مقصد سے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں