رپورٹ میں کہا گیا ہے،’جن521موجودہ ایم پی کے حلف نامہ کا تجزیہ کیا گیا،ان میں 430 (83 فیصد)کروڑ پتی ہیں۔ان میں بی جے پی سے 227،کانگریس سے 37 اور اے آئی اے ڈی ایم کے سے 29 ایم پی ہیں۔‘
نئی دہلی:انتخابی اصلاحات کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم(اے ڈی آئی)کی رپورٹ کے مطابق؛لوک سبھا کے موجودہ 521 ایم پی میں سے کم سے کم 83 فیصدی کروڑ پتی ہیں اور 33 فیصدی کے خلاف مجرمانہ معاملے ہیں۔اے ڈی آر نے 2014 کے عام انتخابات میں لوک سبھا کے لیے منتخب کیے گئے 543 ممبروں میں 521 ایم پی کے حلف نامے کا تجزیہ کر کے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے،’جن521موجودہ ایم پی کے حلف نامہ کا تجزیہ کیا گیا،ان میں 430 (83 فیصد)کروڑ پتی ہیں۔ان میں بی جے پی سے 227،کانگریس سے 37 اور اے آئی اے ڈی ایم کے سے 29 ایم پی ہیں۔‘رپورٹ کے مطابق؛لوک سبھا کے موجودہ ہر ممبر کی اوسط جائیداد 14.72کروڑ روپے ہے۔اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ 32 ایم پی نے اپنے پاس 50 کروڑ سے زیادہ کی جائیداد ہونے کا اعلان کیا،جبکہ موجودہ صرف 2 ایم پی نے 5 لاکھ روپے سے کم کی جائیداد ہونے کا اعلان کیا۔
رپورٹ کے مطابق؛ موجودہ 33 فیصدی ایم پی (لوک سبھا)نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملے ہونے کا حلف ناموں میں اعلان کیا ہے۔غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے،’ان میں سے106 نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ معاملے ہونے کا اعلان کیا ہے جن میں قتل، قتل کی کوشش، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا، اغوا اور عورتوں کے خلاف جرم جیسے معاملے شامل ہیں۔جبکہ 10 موجودہ ایم پی نے قتل سے جڑے معاملے کا اعلان کیا ہے۔ان میں سے 4 ایم پی بی جے پی سے ہیں جبکہ کانگریس،این سی پی،آر جے ڈی،ایل جے پی اور سوابھیمانی پکش سے ایک ایک ایم پی ہیں اور ایک ایم پی آزاد امیدوار ہے۔’
رپورٹ کے مطابق؛موجودہ 14 ایم پی نے اپنے خلاف قتل کی کوشش کے معاملوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے 8 ایم پی بی جے پی سے ہیں۔وہیں کانگریس،ترنمول کانگریس،این سی پی، آر جے ڈی،شیو سینا اور سوابھیمانی پکش کے ایک ایک ایم پی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 14 موجودہ ایم پی نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے اپنے خلاف معاملے ہونے کا اعلان کیا۔ان میں سے 10 ایم پی بی جے پی سے ہیں جبکہ ٹی آر ایس ،پی ایم کے،اے آئی ایم آئی ایم اور اے آئی یو ڈی ایف کے ایک ایک ایم پی ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں