ذرائع کا کہنا ہے کہ نیرو مودی معاملے پر پی ایم او خاص نظر بنائے ہوئے ہے اور ای ڈی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ستیہ ورت کمار اس معاملے میں سیاسی دخل اندازی کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
نئی دہلی: نریندر مودی حکومت نے نیرو مودی معاملے کے جانچ انچارج ای ڈی افسر کا جمعہ کو تبادلہ کر دیا۔ لیکن کچھ ہی گھنٹوں میں اس حکم کو واپس لے لیا گیا۔ای ڈی ممبئی نے نیرو مودی جانچ معاملے کے اہم تفتیشی اہلکار ای ڈی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ستیہ ورت کمار کے تبادلے کا حکم جاری کیا تھا۔
دی وائر کے پاس ان ا حکام کی کاپیاں ہے۔
ستیہ ورت کمار کوئلہ گھوٹالہ معاملے میں بھی تفتیشی اہلکار ہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ستیہ ورت کمار نے لندن سے دی وائر کو بتایا کہ وہ ای ڈی ٹیم کا حصہ تھے لیکن وہ تبادلے اور بعد میں تبادلے کے حکم کو منسوخ کرنے کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریںگے۔سینئر افسروں کا کہنا ہے کہ ستیہ ورت کمار کو جاری کئے گئے تبادلہ کے حکم کے بارے میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو جانکاری تھی۔
یہ تجسس پیدا کرنے والی بات ہے کہ لندن میں نیرو مودی کی گرفتاری اور اس کو ہندوستان کے حوالے نہیں کرنے کی اپیل کے درمیان حکومت نے نیرو مودی معاملے کی جانچکے انچارج افسر کا تبادلہ کیوں کیا۔
حقیقت یہ ہے کہ اس سے بہت بڑا تنازعہ پیدا ہوتا کہ ای ڈی کے ڈائریکٹر سنجے کمار مشرا نے اسپیشل ڈائریکٹر کے تبادلے کے اصل حکم کو رد کرنے کے لئے ایک حکم جاری کیا۔ستیہ ورت کمار کو ہٹانے کی وجہ یہ دی گئی کہ ان کے ڈپیوٹیشن کی مدت ختم ہو گئی تھی لیکن سینئر افسروں کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اس سے پوری طرح آگاہ تھی کہ ان معاملوں سے ستیہ ورت کمار کو ہٹانے سے سپریم کورٹ ناراض ہوگا۔
سوال یہی ہے کہ کمار کو اتنی جلدبازی میں ہٹانے کی کیا وجہ تھی؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیرو مودی معاملے کو خاص طورپر وزیر اعظم دفتر سے مانیٹر کیا جا رہا تھا اور کمار اس معاملے میں سیاسی دخل اندازی کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ای ڈی کا یہ موجودہ واقعہ سی بی آئی میں ہوئے اس واقعے سے ملتا جلتا ہے، جس میں مودی حکومت نے آدھی رات کو حکم جاری کرکے سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورما کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
نیرو مودی پر پنجاب نیشنل بینک سے 13000 کروڑ روپے کی دھوکہ دھڑی کا الزام ہے۔ نیرو مودی کو پچھلے ہفتہ برٹن میں گرفتار کیا گیا تھا۔ای ڈی کے ایک ناراض سینئر افسر نے کہا، ‘ وہ خود کو چوکیدار کہتے ہیں تو گھوٹالےبازوں کو بچانے میں مدد کیوں کر رہے ہیں۔ ‘
Certain Media reports have been appearing that Joint Director supervising investigation in the case of Nirav Modi has been relieved. This report is not correct and denied
— ED (@dir_ed) March 29, 2019
ستیہ ورت کمار کے تبادلے کو لےکر افواہیں جمعہ کی شام سے پھیلنی شروع ہوئی تھی۔ ای ڈی نے ٹوئٹ کرکے نیرو مودی معاملے کی جانچکر رہے افسر کو ڈیوٹی فری کرنے کی تردید کی تھی۔
حالانکہ دی وائر کے پاس موجود دستاویزوں سے واضح ہوتا ہے کہ افسر کو پہلے ہٹایا گیا اور بعد میں ان کو دوبارہ بحال کیا گیا۔
Categories: فکر و نظر