2014 میں آندھرا میں بی جے پی اور ٹی ڈی پی نے ساتھ میں الیکشن لڑا تھا ۔ لیکن آندھرا کو خاص صوبے کا درجہ دینے کے مدعے پر ٹی ڈی پی ،بی جے پی سے الگ ہوگئی۔
نئی دہلی: وزیر اعظم مودی کے دوست رہے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے صدر چندر بابو نائیڈو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ، وزیر اعظم مودی شدت پسند دہشت گرد ہیں ۔ نائیڈو کا یہ بیان وزیر اعظم مودی کے اس بیان کے جواب میں آیا ہے جس میں انہوں نے ٹی ڈی پی صدر کا موازنہ ساؤتھ کی فلم باہوبلی کے ولن بھلا دیو سے کیا تھا۔
Chandrababu Naidu's condition has become like 'Bhallaladeva': PM Modi
Read @ANI Story | https://t.co/V0cgUmGpT4 pic.twitter.com/TFOMwDTqzI
— ANI Digital (@ani_digital) April 1, 2019
انڈیا ٹوڈے کی ایک خبر کے مطابق ،نائیڈو نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ، نریندر مودی شدت پسند دہشت گرد ہیں ۔ وہ اچھے مذہبی انسان نہیں ہیں ۔ انہوں نے اقلیتی کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ، میں اپنے اقلیت بھائیوں سے درخواست کروں گا کہ اگر آپ مودی کو ووٹ دیں گے تو بہت سے مسائل کھڑے ہوجائیں گے ۔ یہی مودی آپ لوگوں کو سلاخوں کے پیچھے پہنچانے کے لیے تین طلاق کا ایکٹ لے کر آئے ہیں ، ہے نا؟انہوں نے 2002 کے گجرات فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ، میں ہی پہلا فرد تھا جس نے ان کا استعفیٰ مانگا تھا ۔ بعد میں کئی ملکوں نے اپنے یہاں ان کے آنے پر پابندی لگادی تھی ۔ لیکن پی ایم بننے کے بعد وہ ایک بار پھر اقلیتوں پر حملہ کرنا چاہ رہے ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے پی ایم مودی نے نائیڈو کو یو ٹرن بابو بتایا تھا۔ انہو ں نے الزام لگایا تھا کہ ٹی ڈی پی کے لوگ ڈیٹا چرانے میں ملوث ہیں ۔ مودی نے کہا تھا ، مجھے بتایا گیا تھا کہ ٹی ڈی پی نے نیا کام شروع کیا ہے ، جو کہ سیوا متر کے توسط سے سائبر کرائم سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا تھا ،اصل میں اس کا سیوا یا متر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ وہ تو لوگوں کا ڈیٹا چراتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ مارچ میں تلنگانہ میں ایک آئی ٹی کمپنی کے خلاف ڈیٹا چوری کا معاملہ درج ہوا تھا ۔ الزام ہے کہ وہ کمپنی ٹی ڈی پی کے لیے کام کر رہی تھی ۔ پی ایم نے اسی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔مودی نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جھوٹ ،سازش اور یو ٹرن جیسی چیزیں ٹی ڈی پی حکومت کی پہچان بن چکی ہیں۔مودی نے مزید کہا تھا کہ ، ان (نائیڈو ) کا دو سال پرانا بیان سنیے اور دیکھیے آج وہ کیا کر رہے ہیں ۔ وہ دوسروں کو مجرم قرار دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے ۔ ایسی قیادت پر عوام یقین نہیں کرسکتی۔
واضح ہوکہ 2014 میں آندھرا میں بی جے پی اور ٹی ڈی پی نے ساتھ میں الیکشن لڑا تھا ۔ لیکن آندھرا کو خاص صوبے کا درجہ دینے کے مدعے پر ٹی ڈی پی ،بی جے پی سے الگ ہوگئی ۔
Categories: خبریں