خبریں

ہندوستان میں فضائی آلودگی سے 2017 میں 12 لاکھ لوگوں کی بےوقت موت

اسٹیٹ آف گلوبل ایئر، 2019 کی رپورٹ کے مطابق، 2017 میں دنیا کے 3.6 ارب لوگ گھر میں ہونے والی آلودگی سے متاثر ہوئے۔ ہندوستان میں ابھی بھی 60 فیصد، بنگلہ دیش میں 79 فیصد اور چین میں 32 فیصد لوگ ٹھوس ایندھن سے کھانا بنا رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے گھر کے اندر آلودگی بڑھ رہی ہے۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان میں سال 2017 میں تقریباً 12 لاکھ لوگوں کی موت فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ یہ جانکاری فضائی آلودگی پر آئی ایک عالمی رپورٹ میں دی گئی ہے۔اسٹیٹ آف گلوبل ایئر، 2019 کی رپورٹ کے مطابق، طویل وقت تک گھر سے باہر رہنے یا گھر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے 2017 میں اسٹروک، ذیابیطس، دل کا دورہ، پھیپھڑے کے کینسر یا پھیپھڑے کی پرانی بیماریوں سے پوری دنیا میں تقریباً 50 لاکھ لوگوں کی موت ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے، ‘ ان میں سے تیس لاکھ اموات سیدھے طور پر پارٹیکولیٹ میٹر (پی ایم) 2.5 سے جڑی ہیں۔ ان میں سے تقریباً آدھے لوگوں کی موت ہندوستان اور چین میں ہوئی ہے۔ سال 2017 میں ان دونوں ممالک میں 12-12 لاکھ لوگوں کی موت اسی وجہ سے ہوئی۔ ‘امریکہ کی ہیلتھ افیکٹس انسٹی ٹیوٹ (ایچ ای آئی) نے یہ رپورٹ بدھ کو جاری کی۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں صحت سے متعلق خطرات سے ہونے والی اموات کی تیسری سب سے بڑی وجہ فضائی آلودگی اور اس کے بعد اسموکنگ  ہے۔رپورٹ کے مطابق، اس وجہ سے جنوبی ایشیا میں موجودہ حالت میں جنم لینے والے بچوں کی زندگی ڈھائی سال کم ہو جائے‌گی۔ وہیں Global life expectancy میں 20 مہینے کی کمی آئے‌گی۔

ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت ہند کے ذریعے آلودگی سے نپٹنے کے لئے شروع کی گئی پردھان منتری  اُجْولا اسکیم، گھریلو ایل پی جی پروگرام، صاف گاڑی کے معیار اور New national clean air programسے آنے والے سالوں میں لوگوں کواہم صحت کے فوائد ملیں گے۔دینک بھاسکر میں چھپی خبر کے مطابق، رپورٹ میں جنوبی ایشیا (ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال) کو سب سے زیادہ آلودہ علاقہ مانا گیا ہے۔ یہاں ہرسال 15 لاکھ لوگ آلودگی کی وجہ سے بےوقت موت کا شکار ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہندوستان اور چین میں آلودگی سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار ایک جیسے ہیں لیکن چین نے آلودگی کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔رپورٹ کے مطابق، 2017 میں دنیا کے 3.6 ارب لوگ گھر میں ہونے والی آلودگی سے متاثر ہوئے۔ حالانکہ اقتصادی ترقی تیز ہونے سے اب ٹھوس ایندھن سے کھانا بنانے کی عادت لگاتار گھٹ رہی ہے۔

لیکن ہندوستان میں ابھی بھی 60 فیصدی، بنگلہ دیش میں 79 اور چین میں 32 فیصد لوگ پختہ ایندھن سے کھانا بنا رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے گھر کے اندر آلودگی بڑھ رہی ہے۔اس سے پہلے ‘ دی لینسیٹ کاؤنٹ ڈاؤن : ٹریکنگ پروگریس آن ہیلتھ اینڈ کلائمیٹ چینج ‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں گھروں کے اندر فضائی آلودگی کی وجہ سے سال 2015 میں 1.24 لاکھ لوگوں کی بےوقت موت ہوئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک میں الٹرافائن پی ایم 2.5 کی موجودگی کی وجہ سے فضائی آلودگی سے سال 2015 میں 524680 لوگوں کی وقت سے پہلے موت ہوئی اور ان اموات کی سب سے بڑی وجہ گھروں کے اندر فضائی آلودگی ہے جس کی وجہ سے 124207 لوگوں کی بےوقت موت ہوئی۔دیگر ذرائع میں، کوئلہ بجلی کارخانوں، ٹرانسپورٹ  اور صنعتوں کے اخراج کی وجہ سے بالترتیب : 80368 لوگوں، 88091 لوگوں اور 124207 لوگوں کی موت ہوئی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ 966793 لوگوں کی بےوقت موت کے ساتھ چین اس معاملے میں سال 2015 میں سر فہرست رہا لیکن اس کے معاملے میں ان اموات کی سب سے بڑی وجہ صنعتی ذرائع سے ہونے والی آلودگی تھی۔سال 2017 میں یونیسیف کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہندوستان سمیت جنوبی ایشیا میں فضائی آلودگی سے ایک سال سے کم عمر کے 1.22 کروڑ بچوں کے دماغ پر اثر پڑ سکتا ہے۔ یونیسیف نے کہا تھا کہ فضائی آلودگی کے بحران سے لاکھوں ہندوستانی بچے متاثر ہو رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)