اسٹنگ آپریشن : ٹی وی 9 بھارت ورش کے ایک اسٹنگ آپریشن میں بی جے پی رکن پارلیامان پھگّن سنگھ کلستے، ادت راج، رام داس تڑس، بہادر کولی کے ساتھ مدھے پورا سے رکن پارلیامان پپو یادو، کانگریس رکن پارلیامان ایم کے راگھون، مہابل مشرا، آر جے ڈی رکن پارلیامان سرفراز عالم، گورکھپور سے ایس پی رکن پارلیامان پروین نشاد، پھولپور سے ایس پی رکن پارلیامان ناگیندر پٹیل، ایل جے پی رکن پارلیامان اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے بھائی رام چندر پاسوان اور عام آدمی پارٹی رکن پارلیامان سادھو سنگھ سمیت کئی دیگر پارٹیوں کے رکن پارلیامان مجرمانہ اور غیراخلاقی طریقوں سے انتخاب جیتنے اور بلیک منی لینے کی بات قبول کرتے نظر آئے۔
نئی دہلی: لوک سبھا انتخاب 2019 کا آغاز ہو چکا ہے۔ 11 اپریل کو پہلے مرحلے کے لئے ووٹ ڈالے جانے شروع ہو جائیںگے۔ اس سے پہلے ایک نجی نیوز چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے اسٹنگ آپریشن میں کئی پارٹیوں کے رکن پارلیامان انتخابات میں کروڑوں روپے کا کالا دھن خرچ کرنے کی بات قبول کرتے ہوئے کیمرے میں قید ہو گئے ہیں۔
ٹی وی9 بھارت ورش نیوز چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اسٹنگ آپریشن میں مدھیہ پردیش کے منڈلا سے بی جے پی رکن پارلیامان اور سابق وزیر پھگّن سنگھ کُلستے کیمرے میں قید ہوئے ہیں۔
رکن پارلیامان کا دعویٰ ہے کہ پچھلے عام انتخاب میں یعنی 2014 میں انہوں نے 12 کروڑ روپے خرچ کئے۔ صرف ریلیوں پر 2 کروڑ سے زیادہ اڑا دیے۔ انتخابی تشہیر کے لئے گاڑیوں میں، مخالف پارٹیوں کے ووٹ کاٹنے کے لئے امیدوار کھڑے کرنے میں، رائےدہندگان میں شراب بانٹنے میں کروڑوں کی بلیک منی اڑا دی۔کُلستے کیمرے پر کہتے ہیں کہ کروڑوں کی موٹی رقم صرف ان کے بنگلہ پر ہی ڈِیلیور کرائی گئی۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ بات بھی قبول کرتے ہیں کہ ناگپور سے جبل پور تک ان کا حوالہ ریکیٹ چلتا ہے۔ 2014 کے انتخاب میں انہوں نے 12 کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد اس بار 15 کروڑ خرچ کرنے کی تیارہے۔اس سے پہلے 1999 میں واجپائی حکومت میں ریاستی وزیر رہنے کے دوران ووٹ فار نوٹ معاملہ میں بھی ان کا نام آیا تھا۔ پارلیامنٹ کے اندر انہوں نے بھی نوٹ کی گڈی لہرائی تھی۔
اس کے بعد 2005 میں رکن پارلیامان فنڈ کے بدلے کمیشن لیتے ہوئے ایک نیوز چینل نے کلستے کا اسٹنگ آپریشن کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے 22 جولائی 2008 کو یو پی اے حکومت کے ووٹ آف کنفیڈنس کے دوران لوک سبھا میں نوٹوں کے بنڈل لہرائے تھے۔ انہوں نے یو پی اے پر اکثریت کے لئے خرید و فروخت کا الزام لگایا۔ اس معاملے میں ان کو جیل بھی جانا پڑا۔اس کے بعد 2017 میں پرائیویٹ میڈیکل کالج کو لےکر رشوت سے جڑے معاملے میں پی ایم او کو ان کے خلاف شکایت ملی۔ ستمبر 2017 میں پی ایم مودی نے کلستے کو ریاستی وزیر کے عہدے سے ہٹا دیا۔
پھگّن سنگھ کلستے کا دعویٰ ہے کہ وہ کم سے کم 10 کروڑ خرچ کرکے آرام سے انتخاب لڑتے ہیں، جبکہ الیکشن کمیشن نے خرچ کی زیادہ سے زیادہ حد 70 لاکھ روپے طے کی ہے۔ مطلب یہ کہ پچھلے لوک سبھا انتخاب میں کلستے نے طےشدہ حد سے 14سے15 گنا زیادہ رقم خرچ کیا۔بی جے پی رکن پارلیامان پھگّن سنگھ کلستے نے دعویٰ کیا کہ وہ خودہی ڈمی امیدوار کھڑے کرواتے ہیں۔ ان کو لاکھوں روپے بلیک منی دیتے ہیں، تاکہ وہ انتخاب میں ان کی مدد کر سکیں۔یہ انکشاف بھی کیا کہ انتخاب کے لئے بی جے پی ہیڈکوارٹر سے ان کو جو فنڈ ملتا ہے، وہ کمیشن کی متعینہ حد سے زیادہ ہے اور وہ بھی نقد۔پھگّن سنگھ کلستے کے مطابق وہ انتخاب میں کھلکر کالے دھن کا استعمال کرتے ہیں، لیکن پارلیامنٹ میں سوالوں کے بدلے بھی کالا دھن مل جائے، تو اس کے لئے بھی وہ تیار ہیں۔
اس اسٹنگ آپریشن میں راجستھان کے بھرت پور لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیامان بہادر سنگھ کولی بھی کیمرے میں قید ہوئے ہیں۔رکن پارلیامان نے بتایا کہ اگر ریلی بڑے رہنماؤں کی ہو تو 80 لاکھ روپے تک خرچ ہو جاتے ہیں۔ یہ پیسہ ریلی میں لوگوں کی بھیڑ جمع کر نے میں خرچ ہوتا ہے۔ رکن پارلیامان نے بتایا کہ انتخاب لڑنے میں 3 کروڑ روپے تک خرچ ہو جاتے ہیں۔
رکن پارلیامان نے ٹی وی9 بھارت ورش کے اسپیشل جانچ ٹیم کے سامنے قبول کیا کہ پارٹی سے 1 کروڑ تک کی مدد مل جاتی ہے۔ لیکن آدھا پیسہ یعنی 50 لاکھ روپے حوالہ کے ذریعے ان تک پہنچتا ہے۔ ضرورت پڑی تو لاکھوں کی یہ بلیک منی ایمبولینس یا پولیس کی گاڑی میں بھیج دی جاتی ہے۔انہوں نے انتخابی تشہیر میں800 تک گاڑیوں کا قافلہ لےجانے کی بات قبول کی جس میں ایک گاڑی کے اوپر ایک دن میں 6 ہزار روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔یہ دعویٰ بھی کیا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے اس لوک سبھا انتخاب میں کوئی دقت نہیں آئےگی۔ پارلیامنٹ میں سوال اٹھانے کے لئے وہ کسی طرح کا چارج نہیں لیتے ہیں۔ انہوں نے قبول کیا کہ پچھلی بار وہ کالے دھن کی بدولت رکن پارلیامان بنے تھے اور اس بار بھی اسی کوشش میں ہیں۔وہیں انہوں نے پی ایم مودی کی ریلی میں بھیڑ کے لئے 10-10 لاکھ روپے دیے جانے کی بات بھی قبول کی۔
دلت رہنما اور بی جے پی رکن پارلیامان اُدت راج نے کہا کہ آج کی تاریخ میں انتخاب صرف اور صرف کالا دھن سے لڑا جاتا ہے۔ رکن پارلیامان نے دعویٰ کیا سیاست میں اب کوئی ایمانداری نہیں رہ گئی ہے۔بی جے پی رکن پارلیامان نے کہا کہ جو رہنما ایماندار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے وہ سب سے بڑا بےایمان ہے۔ اتناہی نہیں، رکن پارلیامان نے خفیہ کیمرے کے سامنے جم کر عوام کو بھی گالیاں دی۔اُدت راج نے کہا کہ 2014 لوک سبھا انتخاب میں5سے7 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے کالا دھن تو ختم نہیں ہوا ہے۔ ملک کا کاروبار ضرور تباہ ہو گیا ہے۔
پانچ بار انتخاب جیتکر پارلیامنٹ پہنچنے والے بہار کے رکن پارلیامان راجیش رنجن عرف پپو یادو جن ادھیکار پارٹی (ڈیموکریٹک)کے صدر ہیں۔ باہوبلی کے طور پر پہچان بنانے والے پپو یادو پر قتل جیسے سنگین جرم کا مقدمہ چل چکا ہے۔انتخاب میں بجٹ کے خرچ کو لےکر پپو یادو نے کہا کہ 2014 لوک سبھا انتخاب میں انہوں نے 3.5 کروڑ سے 5 کروڑ روپے کے درمیان خرچ کیا تھا۔ وہیں ان کی بیوی اور کانگریس رکن پارلیامان رنجیتا رنجن کا 7سے8 کروڑ خرچ ہوا تھا جبکہ الیکشن کمیشن کو 47 لاکھ روپے خرچ کی تفصیل دی۔یادو نے مانا کہ انہوں نے نوٹ کے دم پر غریبوں کا فائدہ اٹھایا۔ چینل کے اسٹنگ کے مطابق انہوں نے کہا، ‘ آدمی کسی کا نہیں ہوتا کچھ بھی کر لو۔ سیاست کا مطلب خدمت نہیں دوغلا پن ہے۔ جتنا زیادہ دوغلاپن کروگے اتنی اچھی سیاست کر سکوگے۔ ‘
اسٹنگ میں پیسہ بانٹنے میں خرچ کو لےکر پپو یادو نے کہا، تقریباً 2سے2.5 کروڑ تک کا خرچ آئےگا۔ پرسن ٹو پرسن غریبوں کو اور یوتھ کو بانٹنا ہوتا ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ ابھی ہم جتنا خرچ کریںگے اتنا زیادہ فائدہ ہوگا۔وہیں انتخابی تشہیر میں سفر پر خرچ کو لےکر پپو یادو نے بتایا، ایک سے سوا کروڑ روپے خرچ ہو جاتا ہے۔ حالانکہ ریلیوں کا خرچ الگ ہوتا ہے۔ صرف ہیلی کاپٹر پر 1 کروڑ خرچ ہوتا ہے۔ 2019 میں تقریباً 8 کروڑ روپے خرچکر کے جیتنے کا ارادہ ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ بہار میں بھلےہی شراب بندی ہو لیکن ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا اس کے بغیر تو کام ہی نہیں چلتا۔اسٹنگ میں پپو یادو بار بار رنجیتا رنجن کو بھی فنڈنگ کرنے کی مانگکر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ہر مہینے 10سے12 لاکھ روپے خرچ ہوتا ہے۔
اتناہی نہیں رتھ یاترا نکالنے کے لئے ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی الگ سے بھی مانگ کی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ماں بھی لوک سبھا انتخاب لڑ سکتی ہیں۔ اس لئے کل تین رکن پارلیامان کی فنڈنگ کا انتظام کریں۔ٹی وی9 بھارت ورش کے اس اسٹنگ آپریشن میں پنجاب کے فریدکوٹ سے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن پارلیامان سادھو سنگھ بھی پیسہ لینے کی بات قبول کرتے ہوئے کیمرے قید ہوئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے اس رکن پارلیامان نے بتایا کہ پچھلی بار کی طرح اس بار بھی انتخاب میں جیتنے کے لئے اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔سادھو سنگھ نے کہا، ‘ پچھلی بار جب انتخاب میں اترے تھے تو عام آدمی پارٹی ایک تحریک تھی۔ اب ایک سیاسی پارٹی ہے اور پارٹی چلانے کے لئے پیسہ لینا گناہ نہیں ہے۔ ‘
انہوں نے کیمرے یہ بات قبول کیا کہ انتخاب جیتنے کے لئے عام آدمی کے ووٹ کو خریدنا بھی پڑتا ہے۔سادھو سنگھ نے کہا، ‘اگر انتخاب میں مدد کرنی ہے تو رقم نقد میں دو۔ مخالف تو کروڑوں خرچ کرتے ہیں۔ مجھے بھی انتخاب کے لئے کم سے کم 3 کروڑ روپے چاہیے۔ ‘حالانکہ سادھو سنگھ کے پی اے نے اسٹنگ میں بتایا کہ ان کی عام آدمی پارٹی ووٹ نہیں خریدتی ہے اور نہ ہی شراب بانٹتی ہے۔ پھر بھی خرچ 2سے3 کروڑ سے اوپر کا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ خرچ ریلی، بینر، پوسٹر اور جھنڈے میں ہوتا ہے۔ یہ ہماری اچھی بات ہے کہ ہم انتخاب میں شراب اور نشے کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا، فریدکوٹ لوک سبھا سیٹ پر مخالف جماعت 27 کروڑ روپے خرچ کرتی ہیں اس لئے ان کو بھی تین کروڑ روپے خرچ کرنا ہوتا ہے۔ ‘
ٹی وی9 بھارت ورش کے مطابق وہ تین کروڑ روپے نقد لینے کو تیار تھے۔ انہوں نے چیک لینے سے یہ کہتے ہوئے منع کر دیا کہ اس سے مسئلہ ہو جائےگا۔ انہوں نے بتایا کہ انتخاب جیتنے کے لئے ان کو تین چار ڈمی امیدوار بھی کھڑے کرنے ہوتے ہیں۔مارچ 2018 میں یوپی کی ہاٹ سیٹ گورکھپور کی سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیامان پروین نشاد یوپی کی سیاست میں کئی سال سے فعال نشاد پارٹی کے مکھیا سنجے نشاد کے بیٹے ہیں۔
پسماندہ کی سیاست کرنے والے پروین نشاد بھی کالا دھن لینے کی بات کرتے ہوئے کیمرے میں قید ہو گئے۔ 6 سال پہلے تک وہ راجستھان کی ایک کمپنی میں پروڈکشن انجینئر تھے۔ٹی وی9 کے رپورٹرس نے رکن پارلیامان پروین نشاد کے گھر پہنچکر بتایا کہ وہ پالیٹکل فنڈ دینے والی کمپنیوں سے جڑے ہیں۔ لہذا ان کو انتخاب میں کروڑوں روپے بلیک منی مل سکتا ہے۔یہ سنتے ہی سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیامان پروین نشاد بتانے لگے کہ 2018 کے ضمنی انتخاب میں کیسے انہوں نے دونوں ہاتھوں سے کروڑوں کا کالادھن لٹایا تھا؟
اسٹنگ میں انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اس بار بھی لوک سبھا انتخاب میں کروڑوں کی بلیک منی دونوں ہاتھوں سے لٹائیںگے۔ گورکھپور انتخاب میں ہونے والے خرچ کے بارے میں پوچھنے پر نشاد نے بتایا کہ تقریباً 5سے6 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔فنڈنگ کے سوال پر نشاد نے کہا کہ جتنی فنڈنگ آپ کرا سکتے ہیں اتنی کرا دیجئے، کیونکہ ہمارے پاس 2 لوک سبھا سیٹیں ہیں۔ ایک گورکھپور اور دوسری اباجان کی مہراج گنج سیٹ۔پروین نشاد نے کہا، ‘میں تو جیت رہا ہوں 100 پرسینٹ، اباجان کا تھوڑا بہت رسک رہےگا تو ہم ان کو راجیہ سبھا بھیجیںگے۔ ‘
پچھلے انتخاب میں ہوئے خرچ کے بارے میں پوچھے جانے پر پروین نشاد نے اسٹنگ میں بتایا کہ 7سے8 کروڑ خرچ ہو گئے تھے۔ جس میں تقریباً 3.5 کروڑ ہم نے خرچ کیا اور 4 کروڑ کے آس پاس پارٹی نے کیا تھا۔پروین نشاد نے بتایا چھوٹی پارٹیوں کو مینج کرنا پڑتا ہے، پھر آخر میں گرام سبھا کو بھی ہم مینج کرتے ہیں۔مینج کرنے کے طریقوں پر بتاتے ہوئے نشاد نے بتایا کہ ریلیوں میں گاڑی کرواتے ہیں تو تقریباً 60سے80 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کو ٹی-شرٹ، خواتین کو ساڑیاں بھی بانٹی جاتی ہیں۔
نوٹ بندی کے بعد نقد مینج کرنے کے لئے پروین نشاد نے بتایا کہ اس کے لئے پارٹی کا اکاؤنٹ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تھرڈ پارٹی کا اکاؤنٹ بھی ہوتا ہے اور ٹرسٹ سے بھی مینج کیا جاتا ہے۔ پیسہ دینے کی بات پر نشاد نے کیمرے پر بتایا کہ ہمیں نقد دیجئے اگر چیک سے جائےگا تو وہ تو آن ریکارڈ ہوگا، نقد رہےگا تو کوئی ریکارڈ نہیں رہےگا۔چینل کے مطابق، بلیک منی کے لئے گورکھپور کے رکن پارلیامان پروین نشاد کی بےچینی ایسی تھی کہ وہ نہ صرف فوراً بتائی ہوئی فرضی کمپنی سے میٹنگ کے لئے تیار ہو گئے، بلکہ انتخاب کا حوالہ دےکر جلدی میٹنگ کا دباؤ بھی بنانے لگے۔ پروین نشاد نے یہ بھی بتایا کہ انتخاب میں الگ سے ملنے والے فنڈ کے علاوہ پارٹی بھی فنڈ دیتی ہے۔
2018 میں لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی کے ٹکٹ پر ارریہ لوک سبھا کا ضمنی انتخاب جیتنے والے سرفراز عالم بھی کیمرے پر چونکانے والے حقائق کا انکشاف کرتے ہوئے قید ہوئے ہیں۔ وہ 2019 میں ارریہ سے ہی آر جے ڈی کے امیدوار بنے ہیں۔سرفراز، لالو کے خاص رہے تسلیم الدین کے بیٹے ہیں۔ سال 2000 میں بہار کے جوکی ہاٹ سے آر جے ڈی کے ایم ایل اے بنے سرفراز 2010 اور 2015 میں جے ڈی یو کے سہارے اسمبلی پہنچے لیکن بعد میں پارٹی نے ان کو نکال دیا اور وہ لالو کی پناہ میں لوٹ آئے۔دہلی واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ پر کیمرے پر انہوں نے کہا کہ انتخاب میں دس بیس کروڑ روپے کا خرچ ہونے والا ہے۔ اس دوران انہوں نے ارریہ ضمنی انتخاب میں 75 کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کرنے کے ساتھ بی جے پی پر بھی 80 کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام لگایا۔
اسٹنگ میں انہوں نے کہا کہ انتخاب کے دوران شراب کی ہوم ڈیلیوری کروانی پڑتی ہے۔ یہی نہیں انہوں نے نقد کے ہیرپھیر میں کوئی بیچ میں آیا تو اس کو گولی مارنے کی دھمکی بھی دے ڈالی۔اس اسٹنگ آپریشن میں وردھا سے بی جے پی رکن پارلیامان رام داس تڑس بھی کیمرے میں قید ہوئے ہیں۔ وہیں اسٹنگ آپریشن کے بعد ضلع الیکشن افسر کو جانچکے حکم دئے گئے ہیں۔ وہ تفتیش کرنے کے بعد مہاراشٹر الیکشن کمیشن کو رپورٹ سونپیںگے۔تڑس نے مانا کہ پچھلے انتخاب میں انہوں نے 10 کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔ 2019 میں ایک بار پھر وردھا سے انتخابی میدان میں اترنے جا رہے تڑس اس بار وہ 25 کروڑ روپے انتخاب میں خرچ کرنے جا رہے ہیں۔
جب ایک فرضی کمپنی کی مدد کے بدلے میں انتخابی خرچ میں مدد کی پیشکش کی گئی تو رکن پارلیامان 8 کروڑ نقد لینے کے لئے تیار ہو گئے تھے۔2014 میں مہاراشٹر کی وردھا سے جیتے اس رکن پارلیامان نے نہ صرف صاف طور پر چیک سے پیسے لینے سے منع کر دیا، بلکہ نقد کے بدلے پارلیامنٹ میں فرضی کمپنی کے فائدے کے لئے ہر سوال اٹھانے کو بھی راضی ہو گئے۔اسٹنگ میں انہوں نے نوٹ کی ڈیلیوری دہلی میں اپنے سرکاری بنگلہ پر کرنے کو کہا۔ اس کے علاوہ پیسے پہنچانے کے لئے رکن پارلیامان پارلیامینٹ اسٹیکر والی کار تک مہیّا کرانے کو تیار ہو گئے۔
2014 میں پہلی بار بی جے پی سے رکن پارلیامان بننے والے لکھن لال ساہو نے بتایا کہ پچھلے انتخاب میں انہوں نے 15 کروڑ روپے خرچ کئے تھے لیکن دوسری بار انتخاب میں زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ساہو نے خفیہ کیمرے پر بتایا کہ انتخاب کے دوران وہ 400 گاڑیوں کا قافلہ چلاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مانا کہ وہ تشہیر کے دوران لوگوں کو روپے بانٹتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے بڑے رہنماؤں کی ریلیوں میں کروڑوں روپے کا کالا دھن خرچ ہوتا ہے۔
ساہو بوتھ لیول پر خرچ گناتے ہوئے یہ بھی بتاتے ہیں کہ چاہے ووٹر کو دینا ہو یا کارکن کو لیکن پیسہ نقد میں ہی خرچ ہوتا ہے۔ اپنے پارلیامانی حلقہ میں وہ کئی طرح کے اداروں کو بلیک منی بانٹتے ہیں۔ ساہو نے انکشاف کیا کہ انتخاب کے لئے کروڑوں روپے کا کالا دھن وہ اپنے بیٹے کے ذریعے منگواتے ہیں۔اسٹنگ میں ساہو نے قبول کیا کہ وہ اپنے ہاتھوں سے کالا دھن لے جا کر اپنے کمرے میں رکھتے ہیں۔ اتناہی نہیں بلیک منی لانےلے جانے کے لئے وہ اپنی کار کا بھی بے خوف ہوکر استعمال کرتے ہیں کیونکہ، وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ان کی گاڑی بھلا کون روکےگا؟
لکھن لال ساہو نے یہ تک کہہ دیا کہ نریندر مودی پہلی بار وزیر اعظم بنے ہیں۔ ان کو سی ایم اور پی ایم کا فرق نہیں معلوم۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پیسے لےکر پارلیامنٹ میں سوال اٹھانے کی بھی بات قبول کر لی۔اس اسٹنگ میں کیرل کے کوجھکوڈ سے کانگریس کے رکن پارلیامان ایم کے راگھون بھی کیمرے میں قید ہوئے ہیں۔ ایم کے راگھون نے انتخاب میں اپنی جیت پکی کرنے کے 20 کروڑ روپے خرچ کرنے کی بات قبول کی۔
سمستی پور بہار کے رکن پارلیامان اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے بھائی رام چندر پاسوان نے قبول کیا کہ انہوں نے پچھلے لوک سبھا انتخاب میں 5 کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ بہار میں 6 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کے لئے پارٹی امیدواروں پر پورے 50 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔لوک جن شکتی پارٹی نے ان کو ایک بار پھر لوک سبھا انتخاب کے لئے سمستی پور سے میدان میں اتارا ہے۔ سمستی پور میں انتخاب پانچویں مرحلے میں ہے، جس کی ووٹنگ 29 اپریل کو ہوگی۔
واضح ہو کہ رام چندر پاسوان تین بار رکن پارلیامان رہ چکے ہیں اور چوتھی بار میدان میں ہیں۔ پہلی بار وہ 1999 میں رکن پارلیامان چنے گئے۔ دوسری بار 2004 میں اور تیسری بار 2014 میں وہ پارلیامنٹ پہنچے۔دہلی کی سرکاری رہائش گاہ پر رکن پارلیامان رام چندر پاسوان نے بتایا کہ انتخاب لڑنے کے لئے ان کو 5 سے 10 کروڑ روپے تک کی ضرورت پڑتی ہے۔ جبکہ پچھلے انتخاب میں انہوں نے الیکشن کمیشن کو جو تفصیل دی وہ صرف 28 لاکھ 59 ہزار روپے کی تھی۔
فرضی کمپنی کے نمائندے بنکر ٹی وی9 بھارت ورش کے خفیہ نامہ نگار نے ان کو 5 کروڑ کے انتظام کرنے کا بھروسہ دیا۔ شرط یہ تھی کہ بدلے میں کمپنی کے پروجیکٹ میں سمستی پور میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ ساتھ ہی ضرورت پڑنے پر رکن پارلیامان پارلیامنٹ میں کمپنی کے مسائل کو اٹھائیں۔ رام چندر پاسوان نے اس پر بنا کوئی دیری کے پورے سپورٹ کا بھروسہ دے دیا۔ ساتھ ہی کمپنی کو فنڈ دلانے کو بھی تیار ہوئے۔پیسے نقد میں دیں یا چیک میں دینے کے سوال پر رکن پارلیامان نے کیمرے پر کہا کہ چیک میں لفڑا ہوتا ہے، نقد دے دو، ایزی ہے۔ انہوں نے بتایا نقد میں وقت نہیں لگتا۔
وہ دہلی یا نوئیڈا کہیں بھی پیسہ لینے کو تیار تھے۔ انہوں نے پیسے دہلی سے بہار پہنچنے کا راستہ بھی بتایا۔پاسوان نے کہا کہ کارکن سیٹ ہوتے ہیں پیسہ لے جانے کے لئے۔ حوالہ میں دقت ہوتی ہے۔ لاکھوں لوگ دہلی آتے ہیں۔ ہر طرح کے لوگ آتے ہیں۔ امیرغریب۔ ان لوگوں کو 2 لاکھ، 5 لاکھ، 10 لاکھ دےکر پیسے بھجوا دیے جاتے ہیں۔اتر پردیش کے پھولپور لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیامان ناگیندر پرتاپ سنگھ پٹیل نے اسٹنگ آپریشن میں بتایا کہ ووٹ خریدنے کے لئے نقد کے علاوہ شراب بھی بانٹنے سے وہ پیچھے نہیں ہٹتے۔ کالے دھن کی ڈیلیوری کے لئے ان کا پورا سسٹم تیار ہے۔ پیسہ ملنا پکّا ہو تو دہلی سے ہوائی جہاز کے راستے میں لاکھوں کروڑوں روپے ان کے گھر تک پہنچ سکتے ہیں۔
رکن پارلیامان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انتخاب کے موقع پر الیکشن کمیشن کو جھانسہ دینے کے لئے وہ اپنے ہی پیسے کی ہیراپھیری بھی کرنے سے نہیں چوکتے۔ انہوں نے پچھلے انتخاب میں 7 کروڑ روپے خرچ کرنے کی بات بھی قبول کی۔پنجاب کے فیروزپور سے دو بار رکن پارلیامان بن چکے اکالی دل کے شیر سنگھ گبایا تیسری بار پارٹی بدلکر پارلیامنٹ پہنچنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ کیمرے پر انہوں نے پچھلی بار کے انتخاب میں 25سے30 کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بار تھوڑا زیادہ خرچ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمارے حلقے میں ہرسمرت کور آ گئی نا، وہ تو پیسے بانٹ دیتی ہے، ویسے تو اس کو ووٹ ملیںگے نہیں، لیکن وہ پیسے دےگی، اس کی وجہ سے ہمیں بھی کچھ کرنا پڑےگا۔ انہوں نے تمام 10 اسمبلی حلقوں میں ایک ایک کروڑ روپے خرچ کرنے کی بات کی۔شاہ جہاں پور سے سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیامان، یوپی کے سابق پنچایتی ریاستی وزیر اور اکھلیش یادو کی حکومت میں وزیر رہ چکے متھلیش کمار بھی کیمرے قید ہوئے ہیں۔
3بار ایم ایل اے رہ چکے متھلیش کمار نے انتخاب کا خرچ پوچھے جانے پر سیدھے 15 کروڑ کی مانگ کی۔ 2009سے2014 کے درمیان رکن پارلیامان رہ چکے متھلیش کمار نے بتایا کہ اس دوران 7.50 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے اس لئے اب خرچ ڈبل ہو گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پہلے 30 لاکھ میں میٹنگ ہوتی تھی اب 50 لاکھ لگتے ہیں۔ سابق رکن پارلیامان متھلیش کمار کے مطابق چیف سے لےکر ایم ایل اے تک سب کو نقد میں بلیک منی دےکر خریدنا پڑتا ہے، تاکہ ووٹ مل سکیں۔
متھلیش کمار نے بتایا کہ گاڑیوں اور رہنما خریدنے میں سب سے زیادہ خرچ آتا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیامان متھلیش کمار ووٹرس کو خریدنے کے بجائے سیدھے علاقائی رہنماؤں کو خریدنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جیت پکّی کرنے کے لئے وہ بلیک منی سے خریدی گئی شراب بھی تقسیم کرواتے ہیں۔ متھلیش کمار نے بتایا کہ 50 ہزار روپے کی دارو ہم 3 دن میں تقسیم کر دیتے ہیں۔
اسٹنگ آپریشن میں شاہ جہاں پور سے اس باربی ایس پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے کی تیاری کر رہے متھلیش کمار کا دعویٰ ہے کہ ان کا ٹکٹ 6 کروڑ روپے میں طے ہوا ہے۔ متھلیش کمار نے یہ بھی بتا دیا کہ 6 کروڑ میں بی ایس پی سے جو ٹکٹ کا معاہدہ ہوا ہے، اس کے لئے 2 کروڑ روپے ایڈوانس مانگے گئے ہیں۔انہوں نے کیمرے پر کہا کہ ٹکٹ خریدنے کے لئے ان کو کروڑوں روپے بلیک منی چاہیے۔ یہ سارا کالا دھن وہ حوالہ کے ذریعے لینے کو تیار ہو گئے۔ سابق رکن پارلیامان متھلیش کمار رکن پارلیامان بننے کے بعد بلیک منی کو لےکر لوک سبھا میں سوال پوچھنے کے لئے بھی تیار ہو گئے۔
اس اسٹنگ آپریشن میں کانگریس کے بڑے رہنما اور مغربی دہلی کے سابق رکن پارلیامان مہابل مشرا بھی بے نقاب ہوئے ہیں۔ رپورٹرس مہابل مشرا سے ان کی مستقل رہائش گاہ پر ملے۔ دہلی میں 100 کروڑ کے ایک پروجیکٹ کی تجویز رکھی۔ بدلے میں ان کو انتخاب میں فنڈنگ کا بھروسہ دیا۔کیمرے میں مہابل مشرا نے کہا کہ 2014 کے انتخاب میں انہوں نے 15 کروڑ روپے خرچکر دیے تھے۔ دہلی کی لوک سبھا سیٹوں کے لئے ایک امیدوار کو زیادہ سے زیادہ 70 لاکھ خرچ کرنے کی چھوٹ ہے۔ یعنی مہابل مشرا نے اس سے 21 گنا زیادہ رقم خرچکر دی۔
کانگریس رہنما مہابل مشرا نے جواب دیا کہ ان کے دوست اور خیر خواہ اس پیسے کا انتظام کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ چیک نہیں لیتے بلکہ نقد میں ہی پیسہ لیتے ہیں۔ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں مہابل مشرا بی جے پی رہنما پرویش ورما کے ہاتھوں ہار گئے تھے۔
(نوٹ : دی وائر ‘ ٹی وی9 بھارت ورش ‘ نیوز چینل کے اس اسٹنگ آپریشن کی سچائی کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔)
Categories: خبریں