سابق چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے کہا،’میں نہیں مانتا کہ ہندوستان میں اس کو جرم کے زمرے میں رکھا جانا چاہیے۔گاؤں میں،اس کی وجہ سے بد نظمی پھیل جائے گی۔‘
نئی دہلی:ہندوستان کے سابق چیف جسٹس(سی جے آئی)دیپک مشرا نے گزشتہ سوموار کو کہا کہ ہندوستان میں میریٹل ریپ کو جرم کے زمرے میں نہیں لایا جانا چاہیے۔دی ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق؛دیپک مشرا نے بنگلور میں کے ایل ای سوسائٹی لاء کالج میں ایک کانفرنس کے دوران یہ بات کہی۔ مشرا نے کہا،’ ایسا کوئی قانون لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ میرا ذاتی خیال ہے۔’
انھوں نے پروگرام میں کہا،’چونکہ کچھ ممالک نے میریٹل ریپ کو جرم بنا دیا ہے…میں نہیں مانتا کہ ہندوستان میں اس کو جرم کے زمرے میں رکھا جانا چاہیے۔گاؤں میں،اس کی وجہ سے بد نظمی پھیل جائے گی۔ہمارا ملک خاندانی پلیٹ فارم پر ٹکا ہوا ہے۔یہاں پر ابھی بھی خاندانی قدریں ہیں۔ہم ابھی بھی خاندانی سیاق و سباق کا احترام کرتے ہیں۔’
لاء کے طلبا کے ساتھ بات چیت کے دوران دیپک مشرا نے یہ باتیں کیں۔ایک اسٹوڈنٹ نے سوال پوچھا تھا کہ کیا میریٹل ریپ کو جرم مانا جانا چاہیے۔اس سوال پر سابق سی جے آئی مشرا جواب دے رہے تھے۔غور طلب ہے کہ ہندوستان میں ابھی میریٹل ریپ کی تشریح نہیں کی گئی ہے اور اس کے لیے کوئی قانون نہیں ہے۔
خواتین کے حقوق سے متعلق کارکن اس کو جرم کے زمرے میں لانے کے لیے کورٹ سمیت کئی پلیٹ فارم پر لڑائی لڑ رہی ہیں۔اکتوبر 2018 میں چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہونے سے پہلے دیپک مشرا نے کئی اہم فیصلے دیے تھے جس میں سے آئی پی سی کی دفعہ 377 جو غیر قانونی ٹھہرانے والا تاریخی فیصلہ بھی شامل ہے۔ حالانکہ جج لویا معاملے میں ان کے فیصلے کو لے کر تنقید کی جاتی رہی ہے۔
Categories: خبریں