سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایودھیا میں 67.7’ایکڑ زمین کے غیر متنازعہ حصے‘ پر پوجا کرنے کی اجازت دینے کی عرضی خارج کر دی۔ اس کے علاوہ عرضی گزاروں پر لگائے گئے 5 لاکھ روپے کے جرمانے کے فیصلے کو بھی برقرار رکھا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایودھیا میں 67.7’ایکڑ زمین کے غیر متنازعہ حصے‘ پر پوجا کرنے کی اجازت دینے کی عرضی خارج کر دی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق؛عرضی خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے عرضی گزاروں سے کہا،’آپ اس ملک میں امن و امان نہیں رہنے دیں گے۔ہمیشہ ہی کچھ نہ کچھ ہوتا رہے گا۔’سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعے عرضی گزاروں پر لگائے گئے 5 لاکھ روپے کے جرمانے کے فیصلے کو بھی پلٹنے سے انکار کر دیا۔
اس سے پہلے بھی اسی طرح کی ایک عرضی کو خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ایک دوسرے عرضی گزار پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا تھا،جنھوں نے متنازعہ مقام پر نماز ادا کرنے کی مانگ کی تھی۔اس سے پہلے فروری میں ایک الگ عرضی میں،بی جے پی کے سینئر رہنما سبرامنیم سوامی نے سپریم کورٹ میں متنازعہ مقام پر پوجا کرنے کے اپنے بنیادی حق کو نافذ کرنے کی مانگ کی تھی۔
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے ایودھیا رام جنم بھومی -بابری مسجد تنازعہ کو سلجھانے کے لیے ثالثی پینل کو سونپ دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج ایف ایم خلیف اللہ معاملے میں ثالثی کرنے والے پینل کے چیف ہوں گے۔3 رکنی اس کمیٹی میں شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پنچوبھی شامل ہیں۔
Categories: خبریں