خبریں

وارانسی: نریندر مودی کے خلاف سماجوادی پارٹی سے میدان میں اترے تیج بہادو یادو کا پرچہ نامزدگی رد

پرچہ نامزدگی رد ہونے کے بعد تیج بہادر نے کہا کہ میرے پرچہ نامزدی کو غلط طریقے سے رد کیا گیا۔ مجھے ثبوت دینے کے لیے کہا گیا تھا ۔ میں نے ثبوت دیے بھی ۔ اس کے باوجود میرا پرچہ نامزدگی رد کردیا گیا ۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

وارانسی میں انتخابی تشہیر کرتے تیج بہادر یادو(فوٹو بشکریہ: فیس بک/تیج بہادر یادو)

وارانسی میں انتخابی تشہیر کرتے تیج بہادر یادو(فوٹو بشکریہ: فیس بک/تیج بہادر یادو)

نئی دہلی : اتر پردیش کے وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف  میدان میں اترنے والے بی ایس ایف سے برخاست جوان تیج بہادر یادو کے پرچہ نامزدگی کو خارج کردیا گیا ہے ۔ شروع میں آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ داخل کرنے والے یادو کو 29 اپریل کو سماجوادی پارٹی نے اپنا امیدوار بنایا تھا۔جن ستا کے مطابق، 30 اپریل کو آبزرور پروین کمار کی موجودگی میں پرچہ نامزدگی کے کاغذات کی جانچ شروع کی گئی تھی۔ جانچ میں الیکشن افسر سریندر سنگھ یادو نے پایا کہ تیج بہادر یادو نے بی ایس ایف سے برخاستگی کے بارے میں اپنے  دونوں پرچے میں الگ الگ جانکاری دی ہے۔

اس پر افسر نے یادو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 گھنٹے کے اندر بی ایس ایف سے این او سی لے کر حاضر ہونے کو کہا تھا ۔ این او سی میں ان کو یہ لکھوا کر لانا تھا کہ کہ ان کو اصل میں بی ایس ایف سے کس وجہ سے برخاست کیا گیا۔جانچ میں سامنے آیا تھا کہ یادو نے اپنے پرچے میں ‘حکومت ہنداور ریاستی حکومت کے ماتحت عہدہ قبول کرنے کے دوران بدعنوانی یا بھکتی نہیں کرنے کی وجہ سے ان کو عہدے سے ہٹایا گیا’ کے جواب میں ہاں کہا تھا۔ اس کی تفصیل میں انہوں نے 19 اپریل 2017 کی تاریخ ڈالی تھی ۔

حالاں کہ اپنے دوسرے پرچے میں یادو نے لکھا تھا کہ ان کو 19 اپریل 2017 کو برخاست کیا گیا تھا لیکن اس  کی وجہ  حکومت ہند یا ریاستی حکومت کے ماتحت عہدہ قبول کرنے کے دوران بدعنوانی یا غیر بھکتی نہیں تھی ۔پرچہ نامزدگی رد ہونے  کے بعد تیج بہادر نے کہا کہ ، میرا پرچہ غلط طریقے سے رد کیا گیا ہے ۔ مجھ منگل کی شام 6 بجکر 15 منٹ تک ثبوت دینے کے لیے کہا گیا تھا ، میں نے ثبوت بھی دیے ۔ اس کے باوجود میرے پرچہ نامزدگی کو رد کردیا گیا ۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

برخاستگی  کی اطلاع آنے سے پہلے  جب تیج بہادر الیکشن افسر سے مل کر آئے تھے تب ان کا کہنا تھا کہ بی ایس ایف کی طرف سے الیکشن کمیشن کو خط دیا جا چکا ہے کہ  ڈسپلن کی پابندی نہیں کرنے کی وجہ سے ان کو برخاست کیا گیا تھا۔ اس میں کسی بھی طرح سے الیکشن لڑنے پر روک نہیں ہے۔انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پی ایم او کے اشارے پر دیر کی جارہی ہے ۔ وہیں تیج بہادر نے بتایا کہ رات 12 بجے ان کے وکیل کو ضلع الیکشن دفترسے فون کر کے بلایا گیا اور بی ایس ایف سے خط مانگنے کے لیے کہا گیا۔تیج بہادر کے وکیل راجیش گپتا نے کہا ، ہم سے جو ثبوت مانگے گئے تھے وہ ہم نے پیش کیے ۔پھر بھی پرچہ نامزدگی کو رد کردیا گیا ۔ ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔

غور طلب ہے کہ تیج بہادر یادو کا پرچہ  خارج ہونے کے بعد اب شالنی یادو ہی سماجوادی پارٹی کی امیدوار ہوں گی ۔