سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے کانگریس صدر راہل گاندھی کے برطانوی شہری ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس بنیاد پر عدالت سے ان کے انتخاب لڑنے پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔
نئی دہلی: کانگریس صدر راہل گاندھی پر برطانوی شہری ہونے کا الزام لگاکر ان کے انتخاب لڑنے پر روک لگانے کی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے عرضی کے ساتھ عدالت کو ایک برٹش کمپنی کے سالانہ دستاویز کی کاپی دی گئی تھی، جس میں مبینہ طور پر راہل گاندھی کو برٹش شہری بتایا گیا تھا۔عرضی میں عدالت سے مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن کو راہل گاندھی کے انتخاب لڑنے پر روک لگانے کا حکم دینے کی گزارش کی گئی تھی۔چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے کہا،’اگر کوئی کمپنی اپنے کسی دستاویز میں ان کی (راہل گاندھی) شہریت برٹش بتاتی ہے تو کیا وہ برٹش شہری بن گئے۔ ‘
یہ عرضی دہلی کے باشندہ جے بھگوان گوئل اور سی پی تیاگی کی طرف سےداخل کی گئی تھی۔درخواست گزاروں کی طرف سے کہا گیا تھا کہ عوامی نمائندگی قانون 1981 کی دفعہ 29 اے میں واضح کہا گیا ہے کہ صرف ہندوستانی شہری ہی کسی سیاسی جماعت کا رجسٹریشن کرانے کے حق دار ہوتے ہیں۔ درخواست گزاروں کی طرف سے الزام لگایا گیا تھا کہ کانگریس صدر پہلی نظر میں ثبوت ہونے کے باوجود انتخاب لڑ رہے ہیں، جبکہ ان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے۔
اس سے پہلے کانگریس صدر راہل گاندھی کی شہریت کے معاملے میں ملی شکایت کی بنیاد پر مرکزی وزارت داخلہ نے ان کو نوٹس جاری کرکے ایک پندرہ دن کے اندر اس پر ان کا رخ پوچھا تھا۔وزارت داخلہ نے ایک خط میں کہا کہ اس کو بی جے پی ایم پی سبرامنیم سوامی کی طرف سے عرضی ملی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ راہل گاندھی برطانیہ میں 2003 میں رجسٹرڈ کمپنی بیک آپس لمیٹڈ کے ڈائریکٹرس میں شامل تھے۔
وزارت کے مطابق، عرضی میں سوامی نے بتایا ہے کہ برٹش کمپنی کے 10 اکتوبر، 2005 اور 31 اکتوبر، 2006 کو بھرے گئے سالانہ ٹیکس رٹرن میں گاندھی کی پیدائش 19 جون، 1970 بتائی گئی ہے۔ اس میں گاندھی کو برطانوی شہری بتایا گیا ہے۔کانگریس پارٹی نے راہل گاندھی کی شہریت پر اٹھائے گئے سوال کو فرضی بتایا تھا۔ پارٹی کی طرف سے کہا گیا تھا کہ راہل پیدائشی ہندوستانی شہری ہیں۔ مودی جیکے پاس بےروزگاری، زراعتی بحران اور کالے دھن کے مدعوں پر کوئی جواب نہیں ہے۔ ایسے میں وہ دھیان بھٹکانے کے لئے اپنی حکومت کے ذریعے فرضی ڈسکورس بنا رہے ہیں۔
Categories: خبریں