خبریں

سپریم کورٹ نے ایس ایس سی 2017 کے اگزام  کے نتائج پر لگی روک ہٹائی، نتیجہ جلد جاری کرنے کی ہدایت

ایس ایس سی سی جی ایل 2017 کے امتحان کا پیپرلیک ہونے کے الزام میں بڑی تعداد میں امیدواروں نے فروری 2018 میں نئی دہلی کے سی جی او کامپلیکس کے باہر کئی دنوں تک مظاہرہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی) کی 2017 کی جوائنٹ گریجویٹ لیول (سی جی ایل) کے امتحانات میں بیٹھے لاکھوں طالبعلموں کو راحت دیتے ہوئے نتائج  پر لگی روک کو ہٹا دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اسٹاف سلیکشن کمیشن کو مرکزی حکومت کی نوکریوں میں بھرتی کو لےکر ہوئے سی جی ایل 2017 کے امتحان کے نتیجے جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے 7 رکنی ایک کمیٹی کی بھی تشکیل کی، جس کی قیادت سپریم کورٹ کے سبکدوش جسٹس جی ایس سنگھوی کریں‌گے۔ کمیٹی نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں داخلہ امتحان کو فل پروف بنانے کی تدبیر سجھائے‌گی۔ کمیٹی تین مہینوں کے اندر عدالت کو اپنی رپورٹ سونپے‌گی۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 31 اگست کو سپریم کورٹ نے ایس ایس سی 2017 کے امتحانات کے نتائج کے اعلان پر روک لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ پورا اگزام   سسٹم  داغدار ہے۔ دراصل، اس امتحان میں پیپرلیک کے الزام لگے تھے۔

بنچ کے ممبروں میں جسٹس ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔ بنچ نے واضح کر دیا کہ امتحان کے نتیجوں کے اعلان معاملے کے آخری فیصلے پر منحصر کرے‌گا۔ کمیٹی کے دیگر ممبروں میں آئی ٹی کمپنی انفوسیس کے معاون بانی نندن نیلےکنی، مشہور کمپیوٹر سائنس داں وجئے بھاٹکر، مشہور ریاضی داں آر ایل کرندیکر، سنجئے بھاردواج اور مرکز اور سی بی آئی کے ایک ایک نمائندہ شامل ہیں۔درخواست گزار شانتنو کمار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل گووند جی نے بنچ سے کہا کہ معاملے کی تفتیش کرنے کے لئے اور مستقبل میں اس طرح کے امتحان منعقد کرنے میں نتظامی تبدیلی کا مشورہ دینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل کی جانی چاہیے۔ کمیٹی کئی پہلوؤں کی تفتیش کرے‌گی، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ 2017 کے امتحانات کے پیپرلیک کی سی بی آئی کے ذریعے کی گئی جانچ‌کے مطابق کیا یہ نتیجہ نکالنا ممکن ہے کہ پورا اگزام سسٹم  ہی داغدار رہا تھا اور اگر ایسا ہے تو ا س سے فائدہ اٹھانے والوں کی پہچان کیسے کی جائے‌گی۔

یہ مستقبل میں کسی گڑبڑی کے خدشات کو روکنے کو دھیان میں رکھتے ہوئے امتحانات کے انعقاد کے لئے ضروری تدبیر سجھائے‌گی۔ سپریم کورٹ نے 16 اپریل کو سی بی آئی کو 2017 کے ایس سی سی امتحان پیپرلیک کی تفتیش پر ایک تازہ رپورٹ داخل کرنے کو کہا تھا۔غور طلب ہے کہ ایس ایس سی مختلف وزارتوں اور سرکاری محکمہ جات میں ملازمین‎ کی بھرتی کے لئے امتحان منعقد کرتی ہے۔ سپریم کورٹ ایک عرضی پر سماعت کر رہی ہے جس کے ذریعے مبینہ طورپرپیپرلیک کی تفتیش کرنے اور پیپر رد کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔

ایس ایس سی کی طرف سے سی جی ایل 2017 کے ٹیئر 2 کے امتحان کا انعقاد کروایا گیا تھا۔ طالبعلموں کا الزام تھا کہ امتحان سے پہلے سوالنامہ اور جوابات کی لیک ہو ئے تھے، جس کے بعد کئی دنوں تک امیدواروں نے  مظاہرہ کیا تھا۔ طالبعلم پیپرلیک ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ایس ایس سی کے امتحان میں بڑی سطح پر ہو رہی گڑبڑی کی سی بی آئی تفتیش کرانے کی مانگ‌کے رہے تھے۔ایس ایس سی امتحان میں ہوئی گڑبڑی کی وجہ سے شروعات میں سپریم کورٹ نے 2017 کے امتحان کو رد کرنے اور طالبعلموں کے مفاد میں اس کو نئے سرے سے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی یا سی بی ایس ای کے ذریعے کرانے کی حمایت کی تھی۔ حالانکہ، مرکز نے کہا تھا کہ پورے پیپر کا پھر سے امتحان لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)