راجستھان کے الور میں 26 اپریل کو شوہر کے ساتھ بائیک پر جا رہی ایک دلت خاتون کے ساتھ پانچ ملزمین اندرراج گرجر، اشوک گرجر، چھوٹےلال گرجر، ہنس راج گرجر اور مہیش گرجر نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا تھا۔
نئی دہلی : راجستھان حکومت نے منگل کو الور گینگ ریپ متاثرہ کو پولیس کانسٹبل کے طور پر تقرری کا حکم جاری کیا ہے۔ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) راجیو سوروپ نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کو پولیس کانسٹبل کی تقرری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے اور خاتون کو جلد ہی تقرری نامہ مل جائےگا۔الور کے تھانہ غازی—الور شاہراہ پر 26 اپریل کو شوہر کے ساتھ بائیک پر جا رہی ایک دلت خاتون کے ساتھ پانچ ملزمین اندرراج گرجر، اشوک گرجر، چھوٹےلال گرجر، ہنس راج گرجر اور مہیش گرجر نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا تھا۔ ملزم مکیش گرجر نے اس پورے واقعے کا ویڈیو بناکر اس کو سوشل میڈیا میں وائرل کر دیا تھا۔ملزمین نے متاثرہ کے شوہر کے ساتھ مارپیٹ کی اور اس کے سامنے خاتون کے ساتھ مبینہ طور پرگینگ ریپ کیا ۔ دونوں میاں تقریباً تین گھنٹے تک ملزمین کے چنگل میں پھنسے رہیں۔
شروعات میں دونوں خاموش بیٹھے رہے لیکن جب ملزمین نے متاثرہ کے شوہر کو فون پر پیسے کا مطالبہ کیا اور ریپ کے ویڈیو کلپ کو وائرل کرنے کی دھمکی دی تو اس کے بعد متاثرہ کے شوہر نے واقعہ کی جانکاری رشتہ داروں کو دی اور اس کے بعد 30 اپریل کو متاثرین الور پولیس سپرنٹنڈنٹ راجیو پچار کو شکایت دینے پہنچے۔پچار نے شکایت کو مارک کرکے شوہر اور متاثرہ کو تھانہ غازی تھانہ انچارج سے ملنے کو کہا لیکن تھانہ انچارج نے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور معاملہ 2 مئی کو درج کیا گیا۔ملزمین نے متاثرہ کے شوہر پیسے کا مطالبہ جاری رکھا تو شوہر نے پھر سے پولیس سپرنٹنڈنٹ اور مقامی پولیس سے مدد مانگی لیکن پولیس کی انتخاب میں مصروفیت بتائی گئی۔ دوسری طرف 4 مئی کو ملزمین نے سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل کر دیا۔
جب انتخاب کے اگلے دن 7 مئی کو معاملہ روشنی میں آیا تب اشوک گہلوت کی قیادت والی کانگریس حکومت کو تنقید اور ریاست بھرمیں مظاہرے کا سامنا کرنا پڑا۔وزیر اعظم نریندر مودی، بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے واقعہ کی مذمت کی جبکہ بی جے پی، راشٹریہ لوک تانترک پارٹی نے الور، جئے پور، دوسا اور ریاست کے دیگر حصوں میں انتخاب کے دوران معاملوں کو سیاسی وجہوں سے دبائے جانے کا حکومت پر الزام لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا۔جیسے ہی معاملہ طول پکڑنے لگا ریاستی حکومت نے الور پولیس سپرنٹنڈنٹ راجیو پچار کو ہٹاکر ان کو اے پی او کر دیا اور تھانہ غازی تھانہ افسر کو معطل کر چار پولیس اہلکاروں کو پولیس لائن بھیج دیا۔اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت نے مقامی پولیس کے ذریعے معاملہ درج نہیں کرنے اور خواتین اور بچوں کے خلاف استحصال سے متعلق معاملوں پر نگرانی رکھنے کے لئے پولیس سپرنٹنڈنٹ دفتر میں معاملے کو رجسٹرڈکرنے سے متعلق فیصلہ لیا۔
کانگریس نے بی جے پی پر معاملے میں سیاست کرنے کرنے کا الزام لگایا۔ کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی نے الور میں متاثرہ کے رشتہ داروں سے ملاقات کی۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والے پانچ ملزمین اور ویڈیو کلپ بنانے والے اور اس کو وائرل کرنے والے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ملزمین کے خلاف الور کی مقامی عدالت میں چارج شیٹ بھی دائر کر دی گئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں