مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ(سی پی سی بی) کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اتر پردیش سے لےکر مغربی بنگال تک گنگا ندی کا پانی پینے اور نہانے لائق نہیں ہے۔ بورڈ کے ذریعے جاری ایک نقشے میں ندی میں ‘کولیفارم ‘ جرثومہ کی سطح کو بہت بڑھا ہوا دکھایا گیا ہے۔
نئی دہلی : مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے کہا ہے کہ گنگا ندی کا پانی سیدھے پینے کے لئے نامناسب ہے اور اس کے گزرنے والے مقامات میں صرف سات جگہیں ایسی ہیں، جہاں کا پانی صفائی کے بعد پیا جا سکتا ہے۔سی پی سی بی کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اتر پردیش سے لےکر مغربی بنگال تک گنگا ندی کا پانی پینے اور نہانے کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔سی پی سی بی کے ذریعے جاری ایک نقشے میں ندی میں ‘کولیفارم ‘ جرثومہ کی سطح کو بہت بڑھا ہوا دکھایا گیا ہے۔ کل 86 مقامات پر قائم کئے گئے لائیو جائزہ مراکز میں سے صرف سات علاقے ایسے پائے گئے، جہاں کا پانی صاف کرنے کے بعد پینے لائق ہے جبکہ 78 جگہ نااہل پائے گئے۔ندی کے پانی کی خوبی کو جانچنے کے لئے ملک بھر میں گنگا ندی میں لائیو جائزہ مراکز کی طرف سے ڈاٹا یکجا کئے گئے۔ جاگرن میں چھپی خبر کے مطابق سی پی سی بی کے مطابق، اتراکھنڈ میں گنگوتری سے لےکر ہری دوار تک تقریباً تمام شہروں میں گنگا جل پینے لائق ہے۔ حالانکہ یہ معیار پورے ہونے کے باوجود یہاں پانی کو چھانکر اور صاف کرکے پینا چاہیے۔
واضح ہو کہ این جی ٹی نے قومی صفائی گنگا مشن اور سی پی بی سی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہر 100 کلومیٹر کی دوری پر بورڈ لگاکر یہ بتائیں کہ گنگا کا پانی پینے اور نہانے لائق ہے یا نہیں۔ اسی کے بعد سی پی بی سی نے یہ اطلاع اپنی ویب سائٹ پر ڈالی ہے۔سی پی بی سی کے معیارات کی بنیاد پر پانی میں حل ہونے والے آکسیجن کی مقدار ایک لیٹر پانی میں 6 میلی گرام سے زیادہ اور بایو-کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ فی لیٹر پانی میں دو ملی گرام ہونی چاہیے۔اسی طرح کولیفارم کی تعداد فی 100 ایم ایل میں 5000 سے کم اور پی ایچ ویلیو 6.5 سے 8.5 کے درمیان ہونی چاہیے۔سی پی سی بی کے مطابق ان معیاری اصولوں پر کھرا اترنے کے باوجود پانی روایتی طریقے سے چھانکر اور آلودگی کو دور کرنے پر ہی پینے لائق ہوگا۔
ایسا ملک جہاں سیکڑوں لوگ ہندوستان کی جیون ریکھا مانی جانے والی گنگا میں ڈبکی لگانے کے لئے یکجا ہوتے ہیں، سی پی سی بی نے کہا کہ ندی کا پانی اتنا آلودہ ہے کہ یہ پینے تو کیا نہانے کے لئے بھی نا مناسب ہے۔گزشتہ سال دی وائر کو آرٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق پہلے کے مقابلے میں کسی بھی جگہ پر گنگا صاف نہیں ہوئی ہے، بلکہ سال 2013 کے مقابلے گنگا ندی کئی ساری جگہوں پر اور زیادہ آلودہ ہو گئی ہیں۔ جبکہ 2014 سے لےکر جون 2018 تک میں گنگا صفائی کے لئے 5523 کروڑ روپے جاری کئے گئے، جس میں سے 3867 کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔
ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا تبدیلی کی وزارت کے تحت آنے والے ادارہ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے ذریعے آر ٹی آئی کے تحت مہیا کرائی گئی اطلاع کے مطابق سال 2017 میں گنگا ندی میں بی او ڈی (بایوکیمکل آکسیجن ڈیمانڈ) کی مقدار بہت زیادہ تھی۔ اتناہی نہیں، ندی کے پانی میں ڈی او (ڈیزالوڈ آکسیجن) کی مقدار زیادہ تر جگہوں پر لگاتار گھٹ رہی ہے۔سائنسی معیارات کے مطابق صاف ندی میں بی او ڈی کی سطح 3 میلی گرام / لیٹر سے کم ہونی چاہیے۔ وہیں ڈی او لیول 4 میلی گرام / لیٹر سے زیادہ ہونی چاہیے۔ اگر بی او ڈی لیول 3 سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پانی نہانے، دھونے کے لئے بھی صحیح نہیں ہے۔بی او ڈی آکسیجن کی وہ مقدار ہے جو پانی میں رہنے والے حیوانات کو تمام غیرضروری آرگینک مادوں کو تباہ کرنے کے لئے چاہیے۔ بی او ڈی جتنی زیادہ ہوگی پانی کی آکسیجن اتنی تیزی سے ختم ہوگی اور باقی حیوانات پر اتنا ہی برا اثر پڑےگا۔
ڈی او (ڈیزالوڈ آکسیجن)کا مطلب ہے کہ پانی میں گھلی ہوئی آکسیجن کی مقدار۔ پانی میں ملنے والی آلودگی کو دور کرنے کے لئے چھوٹے حیوانات کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ڈی او کی مقدار زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پانی میں آلودگی کم ہے۔ کیونکہ جب آلودگی بڑھتی ہے تو اس کو ختم کرنے کے لئے پانی والے آرگنزم کو زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے ڈی او کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) سال 1980 سے ہندوستان کی ندیوں کے پانی کے معیار کی جانچکر رہا ہے اور اس وقت یہ 2525 کلومیٹر لمبی گنگا ندی کی 80 جگہوں پر تفتیش کرتا ہے۔ اس سے پہلے سی پی سی بی 62 جگہوں پر گنگا کے پانی کی تفتیش کرتا تھا۔سال 2017 کی سی پی سی بی کی رپورٹ کے مطابق 80 میں سے 36 جگہوں پر گنگا ندی کا بی او ڈی لیول 3 میلی گرام / لیٹر سے زیادہ تھا اور 30 جگہوں پر بی او ڈی لیول 2 سے 3 میلی گرام / لیٹر کے بیچ میں تھا۔ وہیں سال 2013 میں 31 جگہوں پر گنگا کا بی او ڈی لیول 3 سے زیادہ تھا اور 24 جگہوں پر 2 سے 3 میلی گرام / لیٹر کے بیچ میں تھا۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق، گنگوتری، ردرپریاگ، دیوپریاگ اور رشی کیش میں گنگا کا پانی صاف ہے۔ یہاں پر بی او ڈی لیول 1 میلی گرام / لیٹر ہے اور ڈی او لیول 9 سے 10 میلی گرام / لیٹر کے بیچ میں ہے۔ حالانکہ جیسےجیسے گنگا آگے کا راستہ طے کرتی ہیں، ویسے-ویسے پانی میں آلودگی کی مقدار بڑھتی جاتی ہے۔اتراکھنڈ کے مشہور مذہبی مقام ہری دوار میں گنگا کی حالت بہت زیادہ خراب ہے۔ یہاں کے پانی کا زیادہ سے زیادہ بی او ڈی لیول 6.6 میلی گرام / لیٹر ہے، جو کہ نہانے کے لئے بھی صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح کے حالات بنارس، الٰہ آباد، کنوج، کانپور، پٹنہ، راج مہل، دکشنیشور، ہاوڑا، پٹنہ کے دربھنگا گھاٹ وغیرہ جگہوں کے ہیں۔کئی ساری جگہوں پر سال 2013 کے مقابلے گنگا اور زیادہ آلودہ ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں جہاں 2013 میں گنگا ندی کا زیادہ سے زیادہ بی او ڈی لیول 5.1 پر تھا، وہیں سال 2017 میں یہ بڑھکر 6.1 میلی گرام / لیٹر پر پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح سال 2013 میں الٰہ آباد کا بی او ڈی لیول 4.4 تھا اور اب یہ بڑھکر 5.7 میلی گرام / لیٹر پر پہنچ گیا ہے۔سال 2013 میں ہری دوار کا بی او ڈی لیول 7.8 تھا اور 2017 میں یہ 6.6 میلی گرام / لیٹر پر پہنچ گیا۔ اس کے علاوہ اتر پردیش کے علی گڑھ اور بلندشہر کے علاوہ مغربی بنگال میں تربینی، ڈائمنڈ ہاربر اور دیگر جگہوں پر بھی بی او ڈی لیول بڑھ گیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں