گجرات میں جام نگر سیشن کورٹ نے بھٹ کو سال 1990 کے ایک ’ حراست میں موت ‘معاملے میں مجرم پایا ہے۔ اس وقت سنجیو بھٹ جام نگر میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے۔
نئی دہلی: سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو گجرات میں جام نگر سیشن کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ لائیو لاء کے مطابق؛ نچلی عدالت نے بھٹ کو سال 1990 میں ‘ حراست میں موت ‘ کے ایک معاملے میں قصوروار پایا ہے۔نومبر 1990 میں پربھوداس مادھوجی ویشنانی نامی ایک شخص کی مبینہ طور پر حراست کے دوران ٹارچر کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔
اس وقت سنجیو بھٹ جام نگر میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے، جنہوں نے دوسرے افسروں کے ساتھ ملکر بھارت بند کے دوران فساد کرنے کے معاملے میں 133 لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں سے ایک شخص پربھوداس مادھوجی ویشنانی تھے۔ویشنانی کو 9 دن تک پولیس حراست میں رکھا گیا تھا۔ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد دسویں دن ان کی موت ہو گئی۔ میڈیکل ریکارڈ کے مطابق، گردہ فیل ہو جانے کی وجہ سے موت ہوئی تھی۔
اس کے بعد بھٹ اور دیگر افسروں کے خلاف حراست میں ٹارچر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔ سال 1995 میں مجسٹریٹ کے ذریعے اس معاملے کا نوٹس لیا گیا تھا۔ حالانکہ 2011 تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی کیونکہ گجرات ہائی کورٹ نے اس پر روک لگا دی تھی۔بعد میں روک ہٹا دی گئی اور کارروائی آگے بڑھائی گئی۔ فی الحال سنجیو بھٹ سال 1996 میں مبینہ طور پر نشیلی اشیاء رکھنے کو لےکر جیل میں ہیں۔ پچھلے مہینے سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دائر کی گئی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔
پچھلے ہفتے سپریم کورٹ نے سنجیو بھٹ کی اس عرضی کو خارج کر دیا تھا جس میں یہ مانگ کی گئی تھی کہ معاملے میں کچھ اور گواہوں کا بیان لیا جائے۔ سال 2015 میں برخاست کئے گئے آئی پی ایس افسر نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کہا کہ معاملے میں 300 گواہوں کے بیان لئے جانے تھے لیکن کئی اہم گواہوں کو چھوڑکر صرف 32 گواہوں کا ہی جائزہ لیا گیا۔
بھٹ نے کہا، معاملے کی تفتیش کرنے والے تین پولیس افسروں اور دیگر گواہ جنہوں نے کہا کہ حراست میں کوئی ظلم و ستم نہیں ہوا تھا، ان لوگوں کے بیان نہیں لئے گئے۔غور طلب ہے کہ سال 2002 میں گودھرا فسادات کے بعد بی جے پی کے ساتھ بھٹ کا کئی مدعوں پر ٹکراؤ ہوا ہے۔ بھٹ کو وزارت داخلہ نے اگست 2015 میں ‘ سروس سے غیرقانونی طور سے غیر حاضر’ رہنے ی وجہ سے عہدے سے برخاست کر دیا تھا۔
Categories: خبریں