ورورا راؤ بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں پونے کی یرودا جیل میں عدالتی حراست میں رکھے گئے تھے۔
نئی دہلی: کرناٹک پولیس نے ایلگار پریشد معاملے میں ملزم تیلگو شاعر اور کارکن ورورا راؤ کو 2005 کے تمکور نکسلی حملے کے سلسلے میں بدھ کو پونے کے یرودا جیل سے اپنی حراست میں لے لیا۔راؤ فی الحال پونے کی یرودا جیل میں عدالتی حراست میں تھے۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ بنگلور پولیس نے راؤ کو اپنی حراست میں لیا ہے۔
نکسلی رہنما ساکیت راجن عرف پریم کو چھ فروری 2005 کو کرناٹک کے چکم گلور ضلع میں ایک انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔اس کے جواب میں پانچ دن بعد نکسلیوں نے تمکور ضلع میں کرناٹک اسٹیٹ ریزرو پولیس (کے ایس آر پی) بٹالین پر حملہ کیا تھااس حملے میں کے ایس آر پی کے 6 جوان ،ایک باورچی اور ایک شہری کی موت ہو گئی تھی۔ اس بارے میں تمکور ضلع میں پو گاڑہ کے ترومنی پولیس تھانے میں آئی پی سی کی دفعہ 302، 307 کے علاوہ بلاسٹ ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحٹ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق؛ پولیس کا ماننا ہے کہ ورورا راؤ اس حملے کے اہم سازش کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔راؤ پر الزام ہے کہ وہ سر فہرست بھگوڑے ماؤوادیوں کے رابطے میں ہیں اور ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ماؤوادیوں کو ہتھیار اور دھماکہ خیز مادہ مہیا کرانے والےاسٹوڈنٹس کی بھرتی اور ماؤوادی سرگرمیوں کے لیے فنڈ جمع کرنے میں فعال تھے۔
Varavara Rao, an accused in Bhima Koregaon case has been taken into custody by Karnataka Police in connection with a case registered in 2005 at Tirumani. He was in judicial custody at Yerwada jail in connection with Bhima Koregaon case. (File pic) pic.twitter.com/wH6Fq9rvrD
— ANI (@ANI) July 3, 2019
دی ہندو کے مطابق، افسروں نے کہا، راؤ کو جمعرات کو پوگاڈا کے جے ایم ایف سی کورٹ میں پیش کیا جائےگا۔وہیں، ریاستی پولیس اس معاملے میں تیلگو شاعر گمادی وٹھل راو غدر کی بھی گرفتاری کی کوشش کر رہی ہے اور پولیس کی ایک ٹیم کو ان کی تلاش میں لگا دیا گیا ہے۔ورورا راؤ اور غدر دونوں کو دیگر لوگوں کے ساتھ اس معاملے میں ملزم بنایا گیا تھا۔ ان کے خلاف غیرقانونی سرگرمی (روک تھام )قانون ( یو اے پی اے) اور قتل کے الزام لگائے گئے تھے۔
راؤ اور غدر کو بھگوڑا قرار دیا گیا تھا جبکہ سماعت میں شامل ہونے والے دیگر ملزم بری ہو گئے تھے۔دیگر ملزمین کے بری ہونے کے خلاف ریاستی حکومت نے اپیل کی تھی، جو کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ کرناٹک کے انسپکٹر جنرل آف پولیس(سینٹرل رینج) کے وی شرت نے کہا، راؤ کے حراست میں دستیاب ہونے کی وجہ سے گرفتاری کی گئی ہے۔
راؤ کی بیوی پی ہیملتا نے کہا، اس معاملے میں تمام ملزمین کے بری ہونے جانے کا بعد ان کی گرفتاری اس سازش کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ ایجنسیا ں ان پر ظلم و ستم کرنے کے لئے ان کو زیادہ وقت تک جیل میں رکھنا چاہتی ہیں۔راؤ کو ایلگار پریشد معاملے میں گزشتہ سال 28 اگست کو دیگر انسانی حقوق کارکنوں سدھا بھاردواج، ارون فریرا، ورنن گونجالوس اور گوتم نولکھا کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق 31 دسمبر 2017 کو ہوئے ایلگار پریشد میں کی گئی تقریروں کی وجہ سے اگلے دن پونے ضلع کے کورےگاؤں-بھیما میں تشدد بھڑک گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں