خبریں

مہاراشٹر: پونے یونیورسٹی کے وی سی سمیت 4 کے خلاف ایس سی-ایس ٹی ایکٹ میں معاملہ درج

ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی کے ایک اسٹوڈنٹ نے کینٹین سے متعلق اصولوں میں تبدیلی کرنے کو لےکر ہوئے ایک مظاہرہ میں حصہ لیا تھا۔ اسٹوڈنٹ کا الزام ہے کہ ایس سی کمیونٹی سے ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی (فوٹو بہ شکریہ:فیس بک)

ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی (فوٹو بہ شکریہ:فیس بک)

نئی دہلی: مہاراشٹر کے پونے کی ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی (ایس پی پی یو) کے وائس چانسلر نتن کرملکر اور یونیورسٹی کے چار ملازمین‎ کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی  ہے۔د ی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، مراٹھی میں ایم  فل کی پڑھائی کر رہے آکیش بھوسلے (25) کی شکایت کی بنیاد پر سنیچر کی رات کو چتورشرنگی پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔ بھوسلے کے مطابق؛ وہ بطور آزاد صحافی کئی پرنٹ اور براڈکاسٹ اداروں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

بھوسلے کے ذریعے پونے کی سیشن عدالت میں عرضی دائر کرنے کے بعد پچھلے مہینے عدالت نے پولیس کو بھوسلے کی شکایت کی تفتیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ بھوسلے کے وکیل توصیف شیخ نے کہا تھا کہ یونیورسٹی نے ان کے موکل کو معاملے میں غلط طریقے سے پھنسایا ہے کیونکہ وہ شڈیول کاسٹ (ایس سی)سے ہیں۔

یہ معاملہ یونیورسٹی کی کینٹین سے جڑے اصولوں میں تبدیلی سے جڑا ہوا ہے، ان اصولوں میں تبدیلی کو لےکر ایک اپریل کو کیمپس میں  مظاہرہ ہوا تھا۔مارچ کے آخری ہفتے میں جاری کئے گئے کینٹین کے نئے اصولوں کے تحت کوپن سسٹم  کو ختم کر دیا گیا اور گیسٹ طالب علموں کے ساتھ کھانا شیئر  کرنے پر روک لگا دی گئی تھی۔

 ان نئے اصولوں میں کہا گیا کہ کینٹین میں صرف انہی طالب علموں کو کھانا پروسا جائے‌گا، جن کے پاس ماہانہ پاس ہوگا۔بھوسلے نے کہا، ‘ مجھے یہ اصول منظور نہیں تھا اور میں نے اس کے خلاف لکھا بھی۔ میں نے یہ بھی لکھا کہ اس کو لےکر طالب علموں میں غصہ ہے۔ ‘ان نئے اصولوں کو لےکر ایک اپریل کو کینٹین کے پاس طالب علموں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈ  کے درمیان ہنگامہ ہوا۔

ایس پی پی یو انتظامیہ نے بعد میں کئی طالب علموں کے خلاف چتورشرنگی پولیس میں شکایت درج کرائی، ان پر یونیورسٹی کی جائیداد تباہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں بھوسلے کے  علاوہ 12 طالب علموں کے نام تھے۔ یہ ایف آئی آر آئی پی سی کی دفعہ 353 کے تحت ان پر اسی دن درج کی گئی تھی۔اس  مظاہرہ کو منصوبہ بند نہ بتاتے ہوئے بھوسلے نے الزام لگایا کہ ایف آئی آر میں ان کا نام تھا کیونکہ انہوں نے ایس پی پی یو کے خلاف کئی مضمون لکھے تھے، جن میں ادارے کی کئی غلط سرگرمیوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔

بھوسلے نے کہا، ‘ یونیورسٹی نے اپنے نئے ری فیکٹری اصولوں کو لےکر نہ تو پہلے کوئی جانکاری دی اور نہ ہی طالب علموں کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت کی۔ ہمیں اگلے دن یعنی دو اپریل کو معلوم ہوا کہ ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ لیکن  مظاہرہ میں موجود دیگر صحافیوں کے بیچ میں سے صرف مجھے ہی کیوں نشانہ بنایا گیا؟ ‘انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ایف آئی آر کا مطلب مجھے ادارہ کے خلاف کچھ بھی لکھنے سے روکنے کی کوشش ہے۔

اس کے بعد بھوسلے نے پولیس سے رابطہ کیا لیکن ان کی شکایت پر نوٹس نہیں لیا گیا، جس کے بعد وہ سیشن عدالت پہنچے جہاں عدالت نے پولیس کو یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق؛ پولیس نے بتایا کہ بھوسلے کی شکایت پر عدالت کے حکم کے بعد وائس چانسلر ڈاکٹر نتن کرملکر، رجسٹرار پرفل پوار، سینٹ ممبر سنجے چکانے، سکیورٹی انچارج سریش بھوسلے اور سیکورٹی اہلکار بھورسنگھ راجپوت کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔یونیورسٹی کی طرف سے اب تک اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔