خبریں

اتر پردیش: گئو کشی کے شک میں مدرسہ میں توڑ پھوڑ

پولیس نے دو ایف آئی آر درج کی ہے، جن میں سے ایک مشتاق نامی شخص کے خلاف ہے اور دوسری مدرسے میں توڑ-پھوڑ کے لئے 60 نامعلوم لوگوں کے خلاف ہے۔

مدرسہ(فوٹو : اسکرین گریب)

مدرسہ(فوٹو : اسکرین گریب)

نئی دہلی: اتر پردیش کے فتح پور ضلع کے بیہٹا گاؤں میں منگل کو ایک بھیڑ نے علاقے میں گئو کشی کے شک میں ایک مدرسے میں توڑ-پھوڑ کی۔بھیڑ نے مدرسے کی فصیل کو گرا دیا اور اس پر پتھراؤ کیا۔ کچھ اخبار رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مدرسے میں بھی آگ لگا دی گئی تھی۔ واقعہ کے وقت مدرسہ میں کوئی نہیں تھا اور کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

پولیس کو مطلع کیا گیا کہ گاؤں میں تین الگ الگ مقامات پر گوشت پایا گیا تھا اور بعد میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے تصدیق کی کہ وہ گائے کا گوشت تھا۔پولیس نے دو ایف آئی آر درج کی ہیں، جن میں سے ایک مشتاق نامی شخص کے خلاف ہے اور دوسری، مدرسے میں توڑ-پھوڑ کے لئے 60 نامعلوم لوگوں کے خلاف درج کی گئی ہے۔ فی الحال مشتاق فرار ہے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ رمیش نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ سب سے پہلے، مشتاق کے گھر کے پاس گائے کی کھال اور آنت پائی گئیں اور پولیس کو اس کی اطلاع دی گئی۔انہوں نے آگے کہا، ‘ مشتاق کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ گاؤں میں ایسی کوئی کشیدگی نہیں تھی۔ لیکن منگل کی صبح، گاؤں کے پرائمری اسکول کے پیچھے ایک تالاب سے  گوشت اور گائے کے دو پیر بر آمد کئے گئے۔ پولیس کو پھر سے اطلاع دی گئی، اور ہم موقع پر پہنچے۔ گوشت کا معائنہ کرنے کے لئے ایک جانوروں کے ڈاکٹر کو بھی بلایا گیا۔ ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ یہ گائے کا گوشت تھا۔ ‘

پولیس کے مطابق، جب پولیس گوشت اور جسم کے اعضاء کو دفنانے کے لئے تالاب پر تھی، تو ان کو مطلع کیا گیا کہ مشتاق  نامی شخص  کے گھر کے قریب  ایک مدرسے کے پاس گوشت اور ایک بچھڑے کا سر پایا گیا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ گاوں والے وہاں اکٹھا ہونے لگے اور جلدہی وہ تشدد پر اتر آئے۔ مدرسے پر پتھراؤ کیا گیا اور اس کی فصیل کو گرا دیا گیا۔ ‘

 گاؤں کے ایک باشندے نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ بیہٹا گاؤں کے تقریباً 60-70 لوگ اور آس پاس کے دیگر لوگ تشدد میں شامل تھے۔ تشدد صبح 10 بجے شروع ہوا اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک چلا تھا۔مزید تشدد کو روکنے اور لاء اینڈ آرڈر قائم رکھنے کے لئے علاقے میں بھاری پولیس فورس  تعینات کی گئی ہے۔

اس بیچ، فتح پور کے ضلع مجسٹریٹ سنجیو سنگھ نے کہا کہ جس مدرسے پر پتھراؤ کیا گیا ہے، وہ مدرسہ بورڈ کے تحت نامزد نہیں تھا اور یہ ایک مقامی ٹرسٹ کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ پچھلے تین دنوں سے یہ مدرسہ بند ہے اور یہاں پر تقریباً 60 طلبا پڑھنے آتے ہیں۔