اس مہینے کی شروعات میں مدراس ہائی کورٹ نے نلنی کو اس کی بیٹی کی شادی میں شامل ہونے کے لئے 30 دن کے پیرول کی منظوری دی تھی۔ حالانکہ، اس دوران اس کے انٹرویو دینے، سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے اور کسی بھی سیاسی شخصیت سے ملاقات کرنے پر روک رہےگی۔
نئی دہلی: سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی واردات قتل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہی سات قصورواروں میں ایک نلنی شری ہرن جمعرات کو تمل ناڈو کے ویلّور سینٹرل جیل سے پرول پر رہا ہو گئی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہ پہلی بار ہے جب جیل میں سب سے زیادہ وقت تک رہنے والی خاتون قیدی نلنی کو ان کے 28 سال کی قید میں 30 دن کی عام پیرول ملی ہے۔
اس سے پہلے نلنی کے والد کی موت پر عدالت نے ان کو 12 گھنٹے کے لئے ایمرجنسی پیرول دی تھی۔ حالانکہ، یہ پہلی بار ہے جب ان کو عام پیرول ملی ہے۔اس مہینے کی شروعات میں مدراس ہائی کورٹ نے نلنی کو ان کی بیٹی کی شادی میں شامل ہونے کے لئے یہ منظوری دی تھی۔ پیرول کی اس مدت میں نلنی چنئی سے 140 کلومیٹر دور ویلور قصبہ میں رہےگی جہاں پر ان کی فیملی نے شادی کے انتظام کے لئے ایک گھر لیا ہے۔
وہاں پر وہ اپنی بیٹی ہری تھرا شری ہرن، ماں پدماوتی، بہن کلیانی اور بھائی بھاگیہ ناتھن اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ ایک مہینے تک رہیںگی۔ اس دوران نلنی چنئی کے رویاپتاہ میں اپنے گھر نہیں جائیںگی۔پیرول کی منظوری دینے کے دوران جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس ایم نرمل کمار کی بنچ نے پیرول کے دوران نلنی کو کوئی انٹرویو نہ دینے، سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کرنے اور کسی بھی سیاسی شخصیت سے ملاقات نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
نلنی نے اپنی بیٹی کی شادی کے لئے چھے مہینے کا وقت مانگا تھا۔ وہ ویلور کی اسپیشل وومین سیل میں 27 سال سے زیادہ وقت سے بند ہے۔نلنی کے علاوہ چھے دیگر بھی راجیو گاندھی قتل معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان میں سے ایک نلنی کا شوہر سری لنکائی شہری مرگن بھی شامل ہے۔غور طلب ہے کہ راجیو گاندھی کی 21 مئی، 1991 کو تمل ناڈو کے سری پیرمبدور میں ایک انتخابی جلسہ کے دوران ایک خاتون کے ذریعے کیے گئے خودکش حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں اس خاتون کی شناخت دھنو کے طور پر ہوئی۔ اس بلاسٹ میں دھنو سمیت 14 دیگر لوگ بھی مارے گئے تھے۔
اس قتل معاملے میں وی شری ہرن عرف مروگن، ٹی ستیندرراجا عرف سنتھن، اےجی پیراری ولن عرف اریوو، جئےکمار، رابرٹ پائس، پی روی چندرن اور نلنی 27 سال سے زیادہ وقت سے جیل میں بند ہیں۔سپریم کورٹ نے 18 فروری، 2014 کو تین مجرموں -مروگن، سنتھم اور پیراری ولن کی موت کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا تھا کیونکہ ان کی رحم مانگنے سے متعلق عرضی پر فیصلہ لینے میں بہت تاخیر ہوئی تھی۔
غور طلب ہے کہ تمل ناڈو حکومت نے 2 مارچ، 2016 کو مرکزی حکومت کو خط لکھا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ریاستی حکومت نے راجیو گاندھی قتل معاملے کے سات مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ لیا ہے، لیکن سپریم کورٹ کے 2015 کے حکم کے مطابق، اس کے لئے مرکز کی رضامندی لینا ضروری ہے۔
اس پر گزشتہ سال اگست میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ وہ راجیو گاندھی قتل معاملے کے سات مجرموں کو رہا کرنے کے تمل ناڈو حکومت کی تجویز کی حمایت نہیں کرتی ہے، کیونکہ ان مجرموں کی سزا کی معافی سے خطرناک روایت کی بنیاد پڑےگی اور اس کے عالمی نتائج ہوں گے۔
Categories: خبریں