اس شو میں شریک ہونے کی کوشش کرنے والے ایک فرد نے کئی ٹوئٹ کرکے یہ کہا ہے کہ پروگرام میں رکاوٹ پیدا کرنے والے افراد ہندو تنظیم سے وابستہ تھے اور وہ کنال کامرا کو اینٹی نیشنل اور اینٹی ہندو کہہ رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ اسلام مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے۔
نئی دہلی: معروف اسٹینڈ اپ کامیڈین اور وزیر اعظم مودی کی تنقید کے لیے مشہورفنکارکنال کامرا کے ایک پروگرام کو سورت میں اچانک رد کرنا پڑا۔جانکاری کے مطابق، گزشتہ سنیچر کوپروگرام کی تیاری کے دوران کچھ مقامی نوجوانوں نے دخل اندازی کی اور سورت واقع شری سرتی مودھ وانک واڑی میں ہونے والے کنال کامرا کے مجوزہ پروگرام میں لوگوں کو داخل ہونے سے بھی روک دیا۔کامرا کا یہ پروگرام رات کو نو بجے ہونے والا تھا، لیکن سات بجے کے آس پاس وشوہندو پریشد کے لوگ وہاں پہنچے اور انہوں نے آرگنا ئزر سے کہا کہ یہاں یہ پروگرام نہیں ہونے دیں گے۔
اس پروگرام کے پروڈیوسر مبین تیسیکر نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ جن لوگوں نے پروگرام میں رکاوٹ پیدا کی ،ان لوگوں نے آرگنا ئزر کو دھمکایا اور ٹکٹ خرید چکے شا ئقین کو پروگرام میں جانے سے روک دیا۔ واضح ہوکہ مبین سورت میں اس پروگرام کو منعقد کرانے والی کمپنی دی انٹرٹینمنٹ فیکٹری کے بھی مالک ہیں۔
انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ جب آرگنا ئزرساز وسامان تیار کر رہے تھے اسی دوران تقریباً سات بجے کے آس پاس چند لوگ وہاں آئے اور ہمارے ساز وسامان اور ساؤنڈسسٹم کوہٹانے لگے۔ مبین نے مزید بتایا کہ پروگرام کو اس لیے بھی رد کرنا پڑا کہ ان لوگوں نے ہمیں دھمکی دی تھی کہ وہ کامرا پر پروگرام کے دوران انڈے اور ٹماٹر پھینکیں گے۔
دریں اثنا ماہی دھر پورہ پولیس انسپکٹر پی اے آریہ نے اخبار کو بتایا کہ آرگنا ئزر نے پروگرام کے لیے پولیس سے اجازت نہیں لی تھی۔انہوں نے پروگرام کے لیے آن لا ئن ہال بک کیا تھااور شو کے لیے پولیس سے کوئی اجازت نہیں لی تھی۔انسپکٹر نے مزید بتایا کہ آرگنا ئزر اور مقامی نوجوانوں کے بیچ کچھ مسئلے تھے جو بعد میں آپسی بات چیت کے ذریعے سلجھا لیا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس پروگرام کے لیے اسٹینڈ اپ کامیڈین پہنچے ہی نہیں ۔
غور طلب ہے کہ اس شو میں شریک ہونے کی کوشش کرنے والے ایک فرد نے کئی ٹوئٹ کرکے یہ کہا ہے کہ پروگرام میں رکاوٹ پیدا کرنے والے افراد ہندو تنظیم سے وابستہ تھے اور وہ کنال کامرا کو اینٹی نیشنل اور اینٹی ہندو کہہ رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ اسلام مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں کامرا کا ایک شو ودودرہ یونیورسٹی میں بھی اس لیے رد کا گیا تھا کہ سابق طلبا کے ایک گروپ نے کامرا کے خلاف شکایت کی تھی۔ان کا الزام تھا کہ کامرا اینٹی نیشنل ہے اور ان کو شک ہے کہ یہ پروگرام عام انتخاب کے آس پاس نوجوانوں کے ذہنوں کو متاثر کرنے کی آ ئیڈیا لاجیکل سازش ہے۔
Categories: خبریں