خبریں

آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے کہا؛ جموں و کشمیر کی عوام کو راشٹرواد سے جوڑنا اگلا قدم

آر ایس ایس کے سینئر رہنما اندریش کمار نے کہا کہ ایک الگ طرح کا اسلام ہے، جو رمضان اور عید تک کا احترام نہیں کرتا۔ یہ صرف تشدد پھیلاتا ہے۔ پلواما حملے سے یہ پوری طرح واضح ہو گیا۔ کشمیری مسلمانوں کو اس طرح کے اسلامی خیالات سے دور رہنا چاہیے۔

آر ایس ایس کے سینئر رہنما اندریش کمار (فوٹو: پی ٹی آئی)

آر ایس ایس کے سینئر رہنما اندریش کمار (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر رہنما اندریش کمار نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد اب اگلا قدم ریاست کے لوگوں کو ہندوستانیت اور راشٹرواد  کے خیالات سے جوڑنے کی سمت میں اٹھایا جائے‌گا۔

اکانومک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، کمار نے کہا، ‘ ایک الگ طرح کا اسلام ہے، جو رمضان اور عید تک کا احترام نہیں کرتا۔ یہ صرف تشدد پھیلاتا ہے۔ پلواما حملے سے یہ پوری طرح واضح  ہو گیا۔ کشمیری مسلمانوں کو اس طرح کے اسلامی خیالات سے دور رہنا چاہیے۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ ملک کے مسلمانوں نے ایک ملک، ایک جھنڈا، ایک آئین اور ایک شہریت کے اصول کو منظور کیا ہے، جس کا ملک کے سبھی لوگ تقلید کرتے ہیں۔ یہ واحد راستہ ہے، جس سے وادی کی ترقی ہو سکتی ہے۔ ‘آر ایس ایس کی طرف سےگزشتہ 18 سالوں سے وادی میں کام کر چکے اندریش کمار جموں و کشمیر میں 30 الگ الگ اداروں کو چلاتے  ہیں۔

اندریش کمار نے کہا کہ جموں، لدّاخ اور کشمیر وادی کے ایک-چوتھائی لوگ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے سے خوش ہیں۔انہوں نے کہا، ‘ جموں و کشمیر کی تقریباً دوتہائی آبادی آرٹیکل 370 ہٹائے جانے سے خوش ہیں۔ جموں و کشمیر کے پنڈتوں، ڈوگرا، سکھوں، شیعہ مسلمان، گرجر اور دلتوں کے ساتھ انصاف ہوا ہے۔ وادی کے کچھ خود مختار رہنماؤں کے ذریعے کچھ مسلمانوں کو پریشان کیا جا رہا ہے اور ایک خطرناک طرح کا اسلام اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ ‘

کمار نے کہا، ‘ جموں و کشمیر ہندوستان کا  اٹوٹ ہے اور ہمیں اب یہاں کے لوگوں کو راشٹرواد اور ملکی مفاد کے نظریہ سے جوڑنے کی سمت میں کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی تنظیموں کے ذریعے حال میں ریاست کے تمام لوگوں سے ملاقات کی ہے اور اب ان کی دو تنظیم سبھی انتظامیہ   سے ان موضوعات پر بات چیت کر رہی ہے جن کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کیا جا سکے۔ ‘

کمار نے کہا، ‘ کشمیری مسلمانوں کا ایک حصہ امن اور ترقی چاہتا ہے اور یہ صرف ہندوستان ہی اس کو دے سکتا ہے۔آر ایس ایس رہنما نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ان کے اداروں نے جموں و کشمیر میں لوگوں خصوصی طورپر وادی کے باہر کے مسلمانوں تک پہنچ بنائی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ کشمیری مسلمانوں کو پریشان کر یہ یقین  دلایا گیا کہ ان کی حفاظت کی جائے‌گی لیکن اس سے وادی میں صرف علاحدگی پسند جذبہ ہی بڑھے‌گا۔ کچھ لوگ کشمیر کے اندر اور باہر ہتھیار کے طور پر اس کا استعمال کر رہے ہیں۔