راجستھان حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے معاملے کی جانچ میں ہوئی خامیوں اور عدالت کے فیصلے کے تجزیہ کے لئے بلائی گئی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا۔
نئی دہلی: راجستھان کی الور کورٹ کے ذریعے پہلو خان ماب لنچنگ معاملے میں تمام چھ ملزمین کو بری کرنے کے فیصلے کے دو دن بعد راجستھان حکومت نے جمعہ کو اس معاملے کی جانچ کو لےکرایس آئی ٹی کی تشکیل کی۔وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے اگلے 15 دنوں میں اس معاملے کو لےکر رپورٹ مانگی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس تفتیش کے لئے ایک سینئر وکیل کی خدمات لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اس بارے میں جاری سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ نے معاملے میں ہوئی تفتیش کی خامیوں اور عدالت کے فیصلے کے تجزیہ کے لئے اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا۔
Rajasthan Chief Minister's Office (CMO): A Special Investigation Team (SIT) will be constituted to investigate the Pehlu Khan case (2017 Alwar lynching). The SIT will submit its report within 15 days. (File pic) pic.twitter.com/6Z3Yo8VTSM
— ANI (@ANI) August 17, 2019
وزیراعلیٰ کی صدارت میں ہوئی اس میٹنگ میں ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) راجیو سوروپ، پولیس ڈائریکٹر جنرل بھوپیندر سنگھ، چیف سکریٹری (قانون) مہاویر پرساد شرما اور ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل (کرائم) بی ایل سونی شامل ہوئے۔بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کے حکم پر تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی 15 دنوں کے اندر اپنی رپورٹ سونپےگی۔ اس کے ساتھ ہی ایس آئی ٹی تفتیش میں غلطیوں اور بدانتظامی کو پہچانےگی اور تفتیش کے لئے الگ الگ افسروں کی جوابدہی طے کرےگی۔
بیان میں کہا گیا کہ ایس آئی ٹی پہلے ہوئی تفتیش میں چھوڑے گئے یا نظرانداز کئے گئے زبانی اور دستاویزی ثبوتوں کو اکٹھا کیا جائےگا۔ ایس آئی ٹی ٹیم کی قیادت ڈی آئی جی (اسپیشل آپریشن گروپ) نتن دیپ بلگن کریںگے۔ اس ٹیم میں ایس پی (سی آئی ڈی-سی بی) سمیر کمار سنگھ اور اے ایس پی (وجیلنس) سمیردوبے بھی ہیں۔
غور طلب ہے کہ وزیراعلیٰ کا یہ فیصلہ پہلو خان معاملے میں تمام چھ ملزمین کو بری کرنے کے الور عدالت کے فیصلے کے دو دن بعد آیا ہے۔حالانکہ، راجستھان کی عدالت نے اپنے فیصلے میں اس بات پر تعجب کاا ظہار کیا کہ جن ویڈیو اور تصویروں کی بنیاد پر ملزمین کی شناخت کی گئی تھی، ان کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
غورطلب ہے کہ سال 2017 میں بھیڑ نے گئو اسمگلنگ کے شک میں پہلو خان کا پیٹ-پیٹکر قتل کر دیا تھا۔ عدالت نے اس معاملے میں تمام ملزمین کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔خان ایک اپریل 2017 کو جئے پور سے دو گائے خریدکر جا رہے تھے اور بہروڑ میں بھیڑ نے گئو اسمگلنگ کے شک میں ان کو روکا اور خان اور ان کے دو بیٹوں کی بھیڑ نے مبینہ طور پر پٹائی کی۔ اس کے بعد تین اپریل کو علاج کے دوران ہاسپٹل میں خان کی موت ہو گئی۔
اس واقعہ کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا اور ایک نیوز چینل کے ذریعے کی گئی رپورٹ میں بھی ایک ملزم کو پہلو خان کو مارنے کی بات قبول کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں