خبریں

میانمار میں 6 لاکھ روہنگیا ’قتل عام کے سنگین خطرے‘ کا سامنا کر رہے ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ایک رپورٹ میں کہا کہ میانمار لگاتار قتل عام کی سوچ کو پناہ دے رہا ہے۔

بنگلہ دیش-میانمار بارڈر کو پار کرتے وقت کشتی  پلٹنے کی وجہ سے احمد نام کے روہنگیا شخص کے 40 دن کے بچے کی موت ہو گئی (فوٹو : رائٹرس)

بنگلہ دیش-میانمار بارڈر کو پار کرتے وقت کشتی  پلٹنے کی وجہ سے احمد نام کے روہنگیا شخص کے 40 دن کے بچے کی موت ہو گئی (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: اقوام متحدہ کی طرف سے جانچ کرنے والے اہلکاروں نےگزشتہ سوموار کو کہا کہ میانمار میں تقریباً 6 لاکھ روہنگیا مسلمان ‘ قتل عام کے سنگین خطرے ‘ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اہلکاروں  نے وارننگ دی کہ فوج کے ذریعے پہلے ہی ملک سے باہر کئے جا چکے لاکھوں اقلیتوں کی ملک واپسی ناممکن لگتی ہے۔ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ایک رپورٹ میں کہا، ‘ میانمار لگاتار قتل عام کی سوچ کو پناہ دے رہا ہے اور روہنگیا قتل عام کے خطرہ کا سامنا کر رہے ہیں۔ ‘ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کاؤنسل کو سونپی جانی ہے۔

ہیومن رائٹس کاؤنسل کی طرف سے تشکیل دیے گئے اس مشن نے میانمار میں 2017 میں ہوئے لشکری مہم کو گزشتہ سال ‘ قتل عام ‘ قرار دیا تھا اور فوج کے چیف  من آنگ لیئنگ سمیت ٹاپ  جنرل کے خلاف مقدمہ چلانے کی بات کہی تھی۔ فوج کی جابرانہ کارروائی کی وجہ سے تقریباً 740000 روہنگیا مسلمانوں کو بھاگ‌کر بنگلہ دیش میں پناہ لینی پڑی۔

اقوام متحدہ کی ٹیم نے ایک رپورٹ میں کہا کہ میانمار کے رخائن ریاست میں اب بھی چھے لاکھ روہنگیا بگڑتی ہوئی اور ‘ پریشان کن ‘ حالات میں رہ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار غلط کاموں سے انکار کر رہا ہے، ثبوت مٹا رہا ہے اور مؤثر تفتیش کرانے سے انکار کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ ان جگہوں پر تعمیری کام کرا رہا ہے جہاں سے روہنگیاؤں کو منتقل کیا گیا۔

میانمار فوج کے ترجمان جاں من تن نے ٹیم کی جانچ  کو خارج کرتے ہوئے اس کو یکطرفہ قرار یا ہے۔ ترجمان نے کہا، ‘ تعصب آمیز الزام لگانے کے بجائے ان کو زمین پر جاکر حقیقت سے روبرو ہونا چاہیے۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)