سماجی کارکن گوتم نو لکھا نے بامبے ہائی کورٹ کے ذریعے ان کے خلاف ایف آئی آر رد کرنے سے انکار کرنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے سماجی کارکن گوتم نولکھا کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کرنے کے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر عرضی پر شنوائی سے خود کو الگ کر لیاہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،چیف جسٹس گگوئی نے کہا،’معاملے کو اس بنچ کے سامنے لسٹ کریں،جس میں میں نہیں ہوں،’
اس کے بعد معاملے کو جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بنچ کی لسٹ میں شامل کیا گیا۔
مہاراشٹر حکومت نے اس معاملے میں کیویٹ عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ دینے سے پہلے اس کا پہلوسنا جائے۔واضح ہو کہ 13 ستمبر کو بامبے ہائی کورٹ نے 2017 میں بھیما کورے گاؤں معاملے میں مبینہ ماؤوادی سے رابطوں کے لئے نو لکھا کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کرنے سےانکار کر دیاتھا ۔ہائی کورٹ نے کہا،’معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ہمیں لگتا ہے کہ مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔’
غور طلب ہے کہ 31 دسمبر 2017 کو ایلگار پریشد کے ذریعہ منعقد ایک پروگرام کے بعد مبینہ طور پراگلے دن پونے ضلع کے کورے گاؤں بھیما میں تشدد ہوا تھا،جس کے بعد جنوری 2018 کو پونے پولیس نے نو لکھا اور دیگر کےخلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔پولیس نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس معاملے میں نو لکھا اور دیگر ملزمین کا ماؤوادیوں سے تعلق ہے اور وہ حکومت کو گرانے کا کام کر رہے ہیں۔
حالانکہ،ہائی کورٹ نے نو لکھا کی گرفتاری سے آزادی کے لیے تین ہفتہ کی مدت بڑھا دی تھی تاکہ وہ اس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر سکیں۔نولکھا اور دیگر ملزمین پر یو اے پی اےاور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔
نولکھا کے علاوہ ورورا راؤ،ارون پھریرا،ورنان گونجالوس اور سدھا بھاردواج معاملے میں دیگر ملزمین ہیں۔
Categories: خبریں