خبریں

حیدر آباد کے نظاموں کی جائیداد پر پاکستان  کے دعوے کو برٹش عدالت نے کیا خارج

برٹن کی ہائی کورٹ نے 1947 میں تقسیم کے وقت حیدرآباد کے نظام کی جائیداد کو لے کر اسلام آباد کے ساتھ چل رہی دہائیوں پرانی قانونی لڑائی اور اس  کو لندن میں ایک بینک میں جمع کرانے کے معاملے  میں ہندوستان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

حیدرآباد کے آٹھویں نظام میر عثمان علی خان ، فوٹو: وکی میڈیا کامنس

حیدرآباد کے آٹھویں نظام میر عثمان علی خان ، فوٹو: وکی میڈیا کامنس

نئی دہلی: لندن کی عدالت سے پاکستان کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ برٹش ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد 1947 میں تقسیم کے وقت حیدرآباد کے نظاموں کی جائیداد پر اسلام آباد کے ساتھ چل رہی دہائیوں کی پرانی قانونی لڑائی انجام کو پہنچ گئی ہے۔پاکستان کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے برٹن کی ہائی کورٹ نے 1947 میں تقسیم کے وقت حیدرآباد کے نظام کی جائیداد کو لے کر اسلام آباد کے ساتھ چل رہی دہائیوں پرانی قانونی لڑائی اور اس کو لندن کے ایک بینک میں جمع کرانے کے معاملے میں بدھ کو ہندوستان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

یہاں نیٹ ویسٹ بینک پی ایل سی میں جمع تقریباً 3.5کروڑ پاؤنڈ (تقریباً 300 کروڑ) کو لے کر پاکستان کی حکومت کے خلاف لڑائی میں نظام کی نسلوں اور حیدرآباد کے آٹھوین نظام پرنس مکرم جاہ اور ان کے چھوٹے بھائی مفخم جاہ نے ہندوستانی حکومت کے ساتھ ہاتھ ملا لیا تھا۔لندن کی رائل کورٹس آف جسٹس میں دیے گئے اپنے فیصلے میں جسٹس مارکس اسمتھ نے فیصلہ سنایا کہ ساتویں نظام کو جائیداد کے اختیار ملے تھے اور ساتویں نظام کے وارث ہونے کا دعویٰ کرنے والے جاہ بھائیوں اور ہندوستان کو جائیداد پر حق ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی دوسرے ملک سے وابستہ سرگرمیوں کے اصول اور غیرقانونی ہونے کی بنیاد پر مؤثر نہیں ہونے کی دلیل کی بنیاد پر اس معاملے کو عدالت میں زیر غور نہیں ہونے کی پاکستان کی دلیلیں ناکامیاب ہوجاتی ہیں۔تنازعہ 1948 میں حیدرآباد کے اس وقت کے نظام سے تقریباً 1007940 پاؤنڈ اور نو شیلینگ کا برٹن میں نوتقرر پاکستان کے ہائی کمشنر کو ٹرانسفر سے جڑا ہے ۔ یہ رقم بڑھ کر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی دوسرے ملک سے وابستہ سرگرمیوں کے اصول اور غیرقانونی ہونے کی بنیاد پر مؤثر نہیں ہونے کی دلیل کی بنیاد پر اس معاملے کو عدالت میں زیر غور نہیں ہونے کی پاکستان کی دلیلیں ناکامیاب ہوجاتی ہیں۔

تنازعہ 1948 میں حیدرآباد کے اس وقت کے نظام سے تقریباً 1007940 پاؤنڈ اور نو شیلینگ کا برٹن میں نوتقرر پاکستان کے ہائی کمشنر کو ٹرانسفر سے جڑا ہے ۔ یہ رقم بڑھ کر 3.5 کروڑ پاؤنڈ ہوگئی ہے۔ہندوستان کی حمایت کے بعد نظام کے آباواجداد دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ جائیداد ان کی ہے، وہیں پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس پر اس کا حق ہے۔اس انتظام پر اسلام آباد میں پاکستان کے فارین آفس نے کہا کہ فیصلے کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد وہ آگے کی کارروائی کرے گا۔حیدر آباد کے ساتویں نظام کی جائیداد پر ہندوستان کے حق میں برٹن کی عدالت کے ذریعے فیصلہ دینے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے ان کے پوتے نواب نجف علی نے بدھ کو کہا کہ انھوں نے 2008 میں پاکستان کے ساتھ عدالت کے باہر سمجھوتے کی کوشش کی تھی لیکن پروسی ملک نے کوئی جواب نہیں دیا۔

نظام کے آباواجداد اور حیدرآباد کے آٹھویں نظام پرنس مکرم جاہ اور ان کے چھوٹے بھائی مفکم جاہ نے نیٹ ویسٹ بینک پی ایل سی میں پڑے ساڑھے تین کروڑ پاؤنڈ کو لے کر قانونی لڑائی میں پاکستان کے خلاف حکومت ہند سے ہاتھ ملا لیا۔یہاں رہنے والے نجف علی نے کہا،’ہمیں خوشی ہے کہ 7 سالوں بعد فیصلہ آیا ہے۔یہ 2008 سے ہی میری کوشش تھی۔’انھوں نے کہا،’میں اس وقت کے پاکستان کے ہائی کمشنر(ہندوستان میں)سے بات شروع کی تھی۔ میں نے اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت پرنب مکھرجی فارین منسٹر تھے۔ ہم نے ان ان سب لوگوں سے ملاقات کی اور اس وقت ہم پاکستان کے ساتھ عدالت کے باہر سمجھوتہ کرنا چاہتے تھے۔ 2013 میں پاکستان کی حکومت نے عدالت میں عرضی دائر کر دعویٰ کیا کہ یہ جائیداد ان کی ہے۔’

نجف علی نے کہا کہ پرنس مکرم جاہ اس  وقت میں استنبول میں رہتے ہیں جبکہ ان کے بھائی مفخم جاہ لندن میں ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)