بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے جب ہیومن رائٹس کارکن گوتم نولکھا کو اور عبوری تحفظ دئے جانے کی مخالفت کی تو سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ انہوں نے ایک سال سے زیادہ وقت تک ان سے پوچھ تاچھ کیوں نہیں کی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں ہیومن رائٹس کارکن گوتم نولکھا کو گرفتاری سے حاصل عبوری تحفظ کی مدت منگل کو چار ہفتے کے لئے بڑھا دی۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے گوتم نولکھا سے کہا کہ اس معاملے میں گرفتاری سے پہلے ضمانت کے لئے وہ متعلقہ عدالت میں جائیں۔ مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے جب نولکھا کو اور عبوری تحفظ دئے جانے کی مخالفت کی تو بنچ نے سوال کیا کہ انہوں نے ایک سال سے زیادہ وقت تک ان سے پوچھ تاچھ کیوں نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے چار اکتوبر کو نولکھا کو گرفتاری سے عبوری تحفظ کی مدت 15 دن کے لئے بڑھائی تھی۔
اس معاملے میں پچھلی تاریخ پر سماعت کے دوران نولکھا کے وکیل نے کہا تھا کہ وہ پیپلس یونین فار ڈیموکریٹک رائٹس (پی یو ڈی آر) کے سکریٹری ہیں اور انہوں نے ہمیشہ ہی تشدد کی مذمت کی ہے۔ بنچ نے نولکھا سے جاننا چاہا تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 438 کے تحت عدالت سے پیشگی ضمانت کی درخواست کیوں نہیں کی۔
اس پر نولکھا کے وکیل نے کہا تھا کہ وہ پیشگی ضمانت کے لئے عدالت جا سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کو ان کو عبوری تحفظ عطا کرنا چاہیے جو پچھلے ایک سال سے جاری ہے۔ عدالت کے ایک سوال کے جواب میں مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے بنچ کو بتایا تھا کہ اس معاملے میں 28 افراد کے خلاف فردجرم داخل کیا گیا ہے۔ ان میں سے 15 ملزم عدالتی حراست میں ہیں۔ نولکھا کے وکیل نے بنچ کو بتایا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف ابھی فردجرم داخل نہیں کیا گیا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نے 2017 میں بھیما کورے گاؤں تشدد اور ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات کےمعاملوں میں درج ایف آئی آرکو رد کرنے سے 13 ستمبر کو انکار کر دیا تھا۔ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملے میں پہلی نظر میں ان کے خلاف معاملے میں پختہ مواد ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ،’اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ہمیں لگتا ہے کہ اس کی مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔’
غور طلب ہے کہ 31 دسمبر 2017 کو ایلگار پریشد کے ذریعہ منعقد ایک پروگرام کے بعد مبینہ طور پراگلے دن پونے ضلع کے کورے گاؤں بھیما میں تشدد ہوا تھا،جس کے بعد جنوری 2018 کو پونے پولیس نے نو لکھا اور دیگر کےخلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔پولیس نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس معاملے میں نو لکھا اور دیگر ملزمین کا ماؤوادیوں سے تعلق ہے اور وہ حکومت کو گرانے کا کام کر رہے ہیں۔
اس معاملے میں نولکھا کے ساتھ ہی ورورا راؤ،ارون پھریرا،ورنان گونجالوس اور سدھا بھاردواج بھی ملزم ہیں۔ان سبھی کے خلاف یو اے پی اے اور آئی پی سی کے مختلف اہتماموں کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ بتا دیں کہ اس سے پہلے نولکھا کی عرضی پر شنوائی کرنے سے چیف جسٹس رنجن گگوئی سمیت سپریم کورٹ کے کل پانچ جج نولکھا کی عرضی پر شنوائی سے الگ ہو گئے تھے۔ حالانکہ، کسی بھی جج نے اس معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
وہیں، اس سے پہلے بامبے ہائی کورٹ نے منگل کو بھیما کورےگاؤں معاملے میں سماجی کارکن سدھا بھاردواج، ارون پھریرا اور ورنن گونجالوس کی ضمانت کی عرضی خارج کر دی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں