سپریم کورٹ کی بنچ نے بلندشہر میں سینکڑوں سال پرانے ایک مندر کے انتظامیہ سے جڑے معاملے کی سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔ بنچ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اترپردیش حکومت چاہتی ہی نہیں کہ وہاں کوئی قانون ہو۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مندروں کے انتظامیہ سے جڑے ایک معاملے میں گزشتہ جمعرات کو کہا کہ ہم اترپردیش حکومت سے تنگ آ چکے ہیں۔ کیا اتر پردیش میں جنگل راج ہے؟ جو وہاں کے وکیلوں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ کس اصول کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ زیادہ تر معاملوں میں اترپردیش حکومت کی طرف سے پیش وکیلوں کے پاس متعلقہ اتھارٹی کی کوئی مناسب ہدایت نہیں ہوتی۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، بنچ نے بلندشہر کے سینکڑوں سال پرانے ایک مندر سے جڑے انتظامیہ کے معاملے کی سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔ جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے اترپردیش حکومت کی طرف سے پیش ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ کیا ریاست میں کوئی ٹرسٹ یا چیرٹی ٹرسٹ ایکٹ ہے؟ کیا وہاں مندر اور امداد کو لےکر کوئی قانون ہے؟
اس پر اترپردیش حکومت کے وکیل نے کہا کہ اس کی ان کو کوئی جانکاری نہیں ہے۔ اس پر ناراض ہوکر بنچ نے کہا، ‘ ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت چاہتی ہی نہیں ہے کہ وہاں قانون ہو۔ ‘ بنچ نے کہا، ‘ لگتا ہے وہاں جنگل راج ہے۔ ہم یوپی حکومت سے پریشان ہو گئے ہیں۔ ہر دن ایسا دیکھنے کو ملتا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیش وکیلوں کے پاس مناسب ہدایات نہیں ہوتی ہیں۔ پھر چاہیں وہ دیوانی معاملہ ہو یا مجرمانہ۔ ‘
بنچ نے پوچھا کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ ناراض بنچ نے 2009 کے اس معاملے میں اب اتر پردیش کے چیف سکریٹری کو طلب کیا ہے۔ بنچ نے کہا، ‘ ہم سیدھے چیف سکریٹری سے جاننا چاہتے ہیں کہ کیا یوپی میں مندر اور امداد کو لےکر کوئی قانون ہے؟ ‘ بنچ نے چیف سکریٹری کو منگل (22 اکتوبر) کو پیش ہونے کو کہا ہے۔ یہ معاملہ بلندشہر کے تقریباً 300 سال پرانے شری سرومنگلا دیوی بیلا بھوانی مندر کے انتظامیہ سے جڑا ہے۔
سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے، جس میں بلندشہر کے ایک مندر کے چڑھاوے کو وہاں کام کرنے والے پنڈوں کو دے دیا گیا تھا۔ ان الزامات کے بعد اترپردیش حکومت نے مندر کے انتظامیہ کے لئے ایک بورڈ بنایا تھا، لیکن اس سے کچھ خاص فرق نہیں پڑا اور اس طرح معاملہ سپریم کورٹ پہنچا۔
سپریم کورٹ میں مندر کی طرف سے اترپردیش حکومت کے خلاف عرضی دائر کی گئی تھی۔ عرضی میں الزام لگایا گیا تھا کہ اترپردیش حکومت کا یہ فیصلہ غلط ہے اور مندر کے بورڈ کی تشکیل کے لیے کسی طرح کے قانون پر عمل نہیں کیا گیا۔
Categories: خبریں