خبریں

ابھیجیت بنرجی لیفٹ کی طرف جھکاؤ والے، عوام نے ان کی سوچ کو قبول نہیں کیا: پیوش گوئل

ایک پروگرام کے دوران مرکزی وزیر پیوش گوئل نے نوبل جیتنے والے ابھیجیت بنرجی اور کانگریس کی نیائے یوجنا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ایک ہندوستانی کو نوبل انعام ملا،لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ہمیں ان کی کہی ہوئی باتوں سے اتفاق کرنا چاہیے۔

مرکزی وزیر پیوش گوئل (فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکزی وزیر پیوش گوئل (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی وزیر پیوش گوئل نے اقتصادیات کے لئے 2019 کے نوبل انعام کے لئے چنے گئے ہندوستانی-امریکی ابھیجیت بنرجی کو جمعہ کو پوری طرح لیفٹ کی طرف جھکاؤ والا بتایا اور کہا کہ ان کی سوچ کو ہندوستانیوں نے مستردکردیا۔ گوئل نے یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ میں ابھیجیت بنرجی کو نوبل انعام جیتنے کی مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ سبھی جانتے ہیں کہ ان کی سوچ پوری طرح لیفٹ  کی طرف جھکاؤ والی ہے۔ انہوں نے نیائے یوجنا کی حمایت کی تھی اور نیائے یوجنا کے بارے میں بڑی تعریف کر رہے تھے، ہندوستان کی عوام نے ان کی سوچ کو پوری طرح مستردکردیا۔ ‘

ایک صحافی کے یہ کہنے پر کہ اکانومی  میں ‘ لیفٹ-رائٹ ‘ نہیں ہوتا، گوئل نے کہا، ‘ میں اس سے کہاں انکار کر رہا ہوں۔ اور مجھے فخر ہے کہ ایک ہندوستانی کو نوبل  ملا۔ لیکن جو ان کی کہی ہوئی بات ہے، ضروری نہیں ہے کہ ہمیں اس سے اتفاق کرنا چاہیے۔ خاص طور پر جب عوام نے ہی ان کی صلاح کو مسترد کر دیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں اس سے متفق ہونے کی ضرورت ہے۔ ‘

غور طلب ہے کہ لوک سبھا انتخاب سے پہلے کانگریس کے اس وقت کے صدر راہل گاندھی نے کم سے کم آمدنی اسکیم ( نیائے یوجنا) کا اعلان کیا تھا۔ گاندھی کا کہنا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آئی، تو ہرسال سب سے غریب 20 فیصد فیملیوں کو سالانہ 72000 روپے کی کم سےکم آمدنی کو یقینی بنائےگی۔

ابھیجیت بنرجی اس اسکیم کے صلاح کاروں میں سے ایک تھے۔ اس سے پہلے میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے بھی ‘ نیائے یوجنا ‘ کی منصوبہ بندی کے تصور کو لےکر بنرجی کی تنقید کی تھی۔ 14 اکتوبر کو نوبل ایوارڈ کا اعلان ہونے کے بعد رائے نے ٹوئٹر پر لکھا تھا، ‘ میرا ذاتی طور پر ماننا ہے کہ نیائے ایک سنکی اور احمقانہ یوجنا تھی۔ یہاں تک کہ اس کی پہل کرنے والے بھی اب اس کا ذکر نہیں کر رہے ہیں۔ شکر ہے کہ بنرجی اور ڈوفلو کو نیائے یوجنا کے لئے یہ ایوارڈ  نہیں ملا۔ ‘

رائے نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے بنرجی کے بارے میں کبھی نہیں سنا تھا۔ غور طلب ہے کہ ابھیجیت بنرجی سمیت تین لوگوں کو عالمی غربت کو کم کرنے کے لئے ان کے ایکسپریمنٹل اپروچ  سے کئے گئے کام کے لئے نوبل سے نوازا گیا ہے۔ نوبل اکادمی کا کہنا تھا، ان ایوارڈ پانے والے اکانومسٹ  کے ذریعہ کی گئی تحقیق نے  غریبی سے لڑنے کی ہماری اہلیت  میں کافی اصلاح کی ہے۔ صرف دو دہائی میں، ان کے نئےتجربے  پر مبنی اپروچ  نے ڈیولپمنٹ اکانومکس کو بدل   دیا ہے، جو اب تحقیق کا ایک وسیع شعبہ  ہے۔

بنرجی نے نوبل ملنے کے بعد کہا تھا کہ ہندوستانی معیشت ڈگمگا رہی ہے اور ابھی دستیاب اعداد وشمار یہ بھروسہ نہیں دلاتے ہیں کہ ملک کی معیشت  میں جلد اصلاح ہونے والی ہے۔ابھیجیت بنرجی نے کولکاتہ یونیورسٹی ،جواہر لال  نہرو یونیورسٹی اور ہارورڈ  یونیورسٹی سے پڑھائی کی ہے۔انہوں نے سال 1988 میں ہارورڈ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔اس وقت بنرجی میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف  ٹیکنالوجی(ایم آئی ٹی) میں فورڈ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پروفیسر ہیں۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)