خبریں

آئی پی ایس افسر کے فون ٹیپنگ پر کورٹ کا سخت رخ، کہا-کیا کسی کے لئے پرائیویسی نہیں بچی

سپریم کورٹ نے سینئر آئی پی ایس افسر مکیش گپتا اور ان کی فیملی کے ممبروں کے فون ٹیپ کرانے کو لےکر یہ تبصرہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئر آئی پی ایس افسر مکیش گپتا اور ان کی فیملی کے ممبروں کے فون ٹیپ کرانے کی چھتیس گڑھ حکومت کی کارروائی پر سوموار کو سخت رخ اپنایا اور کہا، ‘ کیا کسی کے لئے پرائیویسی  نہیں بچی ہے۔ ‘کورٹ  نے چھتیس گڑھ حکومت سے جاننا چاہا کہ کیا اس طرح سے کسی بھی آدمی کے پرائیویسی کے حق کی پامالی کی جا سکتی ہے۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس اندرا بنرجی کی بنچ نے ریاستی حکومت کو سارے معاملے میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اس حلف نامہ میں یہ بھی واضح کرنا ہوگا کہ فون کی ٹیپنگ کا حکم کس نے دیا اور کن وجہوں سے دیا؟ بنچ نے سخت لہجے میں کہا، ‘ اس طرح سے کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ کسی کے لئے کوئی پرائیویسی  بچی ہی نہیں ہے۔ اس ملک میں آخر کیا ہو رہا ہے؟ کیا کسی آدمی کی پرائیویسی کی اس طرح پامالی کی جا سکتی ہے؟ کس نے یہ حکم دیا؟ تفصیلی حلف نامہ داخل کریں۔ ‘

بنچ نے سپریم کورٹ  میں آئی پی ایس افسر کی نمائندگی کر رہے وکیل کے خلاف الگ سے ایف آئی آر دائر کئے جانے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا اور وکیل کے خلاف جانچ  پر روک لگا دی۔ بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں اگلے حکم تک کوئی سزا دینے والا قدم نہیں اٹھایا جائے‌گا۔ بنچ نے آئی پی ایس افسر مکیش گپتا کی طرف سے پیش سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی سے کہا کہ اس معاملے میں چھتیس گڑھ ریاست کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل کا نام گھسیٹ‌کر اس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔

کورٹ نے ہدایت دی کہ عرضی میں مؤکلوں کی فہرست سے وزیراعلیٰ کا نام ہٹا دیا جائے۔ سینئرآئی پی ایس افسر نے اپنی عرضی میں چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ کو بھی ایک مدعا علیہ بنایا ہے۔ بار اینڈ بنچ‌کے مطابق، گپتا نے عرضی دائر کر مانگ کی ہے کہ چھتیس گڑھ پولیس کے ذریعے ان کے خلاف دائر کی گئی ایف آئی آر کی جانچ  سی بی آئی کو ٹرانسفر کی جائے۔

گپتا، جو اکانومک آفینس ونگ (ی او ڈبلیو) کے ڈائریکٹر جنرل تھے، نے مبینہ طور پر وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل اور سینئر آئی اے ایس افسر انل ٹٹیجہ کے اشارے پر ریاستی مشینری کے ذریعے لگاتار استحصال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ گپتا نے ای او ڈبلیو کے ہیڈ کے طور پر اپنی مدت کار  کے دوران دو سب سے اہم اقتصادی   جرائم-ناگرک آپورتی نگم  گھوٹالہ  اور آلوک اگروال معاملے-کے انکشاف  میں اہم رول  نبھایا تھا۔

ناگرک آپورتی نگم  گھوٹالے میں اسٹیٹ سول سپلائی کارپوریشن کے افسروں اور ملازمین‎ کی طرف سے بڑے پیمانے پر بد عنوانی کی گئی تھی، جبکہ آلوک اگروال معاملہ آب پاشی محکمے کے ایک ایگزیکٹو انجینئر کے ذریعے بدعنوانی سے متعلق تھا۔ کورٹ جمعہ کو معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے تیار ہو گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)