سابق فنانس سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے حکومت کو 72 صفحے کا ایک نوٹ لکھا ہے، جس میں انہوں نے دو ہزار روپے کے نوٹ کو چلن سے باہر کرنے، سرکاری کمپنیوں کے قومیانے(Nationalization)کو ختم کرنے اور نجکاری کو بڑھاوا دینے کے علاوہ کئی مشورے دیے ہیں۔
نئی دہلی: سابق فنانس سکریٹری سبھاش چندر گرگ کا کہنا ہے کہ 2000 روپے کے نوٹوں کا ایک بڑا حصہ چلن میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں نے 2000 کے نوٹ جمع کر لئے ہیں، جس کی وجہ سے اب یہ زیادہ چلن میں نہیں ہیں۔جن ستا کی رپورٹ کے مطابق، گرگ نے جمعرات کو 72 صفحے کے نوٹ میں 2000 کے نوٹ کو بند کرنے کے علاوہ کئی اور مشورے دئے ہیں۔ انہوں نے سرکاری کمپنیوں کے قومیانےکو ختم کرنے اور نجکاری کو بڑھاوادینے، آر بی آئی کے بجائے نجی سطح پر اخراجات کا انتظام کرنے اور آف بجٹ (بجٹ کےبعد)ادھار کی رسم کو ختم کرنے کے علاوہ 2000 روپے کے نوٹ کو چلن سے باہر کرنے کے کچھ مشورے دئے ہیں۔
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے مالی انتظا م کا نظام ایسےاصولوں پر عمل کرتا ہے جو صحیح نہیں ہے اور اس سے نقصان کی سطح بڑھتی چلی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ 2000 کے نوٹوں کوجمع کرنے میں لگے ہیں۔ اس وجہ سے بڑی تعداد میں یہ نوٹ چلن میں نہیں ہے۔ لوگ اس کا استعمال لین دین میں بہت کم کررہے ہیں۔ اگر یہ نوٹ بند کیا جاتا ہے تو کسی کوکوئی نقصان نہیں ہوگا۔
گرگ نے کہا کہ بہت زیادہ قرض ہماری کریڈٹ ریٹنگ میں ایک رکاوٹ ہے اورریونیو کا ایک بڑا حصہ ان قرضوں کو چکانے میں خرچ ہوتا ہے۔ گرگ نے 2000 روپے کے نوٹوں پر کہا، ‘2000 روپے کا ایک اچھا حصہ چلن میں نہیں ہے۔ ان کو روکا گیا ہے۔ لین دین کے طور پر فی الحال 2000 روپے کے نوٹوں کا استعمال نہیں ہو رہا ہے۔ بنا کسی رکاوٹ پیداکئے، اس کو فوراً چلن سے باہر کیا جا سکتا ہے۔ ‘ 1983 بیچ کے راجستھان کیڈر کے آئی اے ایس افسر گرگ نے 2017 میں اقتصادی معاملوں کے محکمہ میں سکریٹری کے طور پر ذمہ داری سنبھالاتھا۔ وہ دسمبر، 2018 میں فنانس سکریٹری بن گئے تھے۔ اس کے بعد ان کا تبادلہ وزارت توانائی میں کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے 31 اکتوبر کو وی آر ایس کے ذریعے سبکدوشی لے لی تھی۔
گرگ نے فنانس سکریٹری کا عہدہ چھوڑنے سے پہلے 100 اہم پالیسیوں اور اقتدار اورمعیشت میں اصلاح سے متعلق مشوروں سے جڑے نوٹ کی ایک کاپی حکومت کے سینئر افسروں کو دی ہے۔ غور طلب ہے کہ کالے دھن پر لگام لگانے کا حوالہ دےکر حکومت نے آٹھ نومبر 2016 کو نوٹ بندی کا فیصلہ کرتے ہوئے 500 روپے اور 1000 روپے کے پرانے نوٹ کو چلن سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 500 کا نیا نوٹ جاری کیا تھا اور 2000 کا نوٹ جاری کیا گیا تھا۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی)سے ملی جانکاری کے مطابق، 10 روپے کے ایک نوٹ کی چھپائی میں 70 پیسے خرچ ہوتے ہیں، جبکہ 2000 روپے کا ایک نوٹ 4.18 روپے میں چھپتا ہے لیکن دونوں نوٹوں کی قیمت میں بھاری فرق ہے۔اس کے علاوہ نوٹوں کی چھپائی والے کاغذات کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ پہلے 10 روپے قیمت کا ایک نوٹ 40 پیسے میں چھپتا تھا، جو اب 70 پیسے میں چھپتا ہے۔ اس وجہ سے بھی چھوٹے نوٹوں کی چھپائی کا خرچ بڑے نوٹوں کی چھپائی کے مقابلے بڑھ رہا ہے۔
حکومت نے ایک، دو اور پانچ روپے کے نوٹ وقت رہتے اس لئے بند کر دئے تھےکیونکہ ان کی چھپائی کا خرچ لگاتار بڑھ رہا تھا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا، جب ایک روپے کے نوٹ کی چھپائی اس کی قیمت سے زیادہ ہو گئی۔
Categories: خبریں