این ایس او کی ایک لیک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ہندوستانی کے ذریعے ایک مہینے میں خرچ کی جانے والی اوسط رقم سال 2017-18 میں3.7 فیصدی کم ہوکر 1446 روپے رہ گئی ہے، جو کہ سال 2011-12 میں1501 روپے تھی۔
نئی دہلی: ایک نئے سرکاری سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پچھلے 40 سالوں میں پہلی بار سال 2017-18 میں صارفین کی خرچ کرنے کی صلاحیت میں گراوٹ آئی ہے۔ اس کی سب سے اہم وجہ دیہی علاقوں میں مانگ میں آئی کمی ہے۔بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق، این ایس او کی لیک سروے میں مبینہ طور پر دکھایا گیا ہے کہ کسی ہندوستانی کے ذریعے ایک مہینے میں خرچ کی جانے والی اوسط رقم سال 2017-18 میں3.7 فیصدی کم ہوکر 1446 روپے رہ گئی ہے، جو کہ سال 2011-12 میں 1501 روپے تھی۔
رپورٹ کے مطابق،دیہی علاقوں میں سال 2017-18 میں صارفین کی خرچ کرنے کی صلاحیت میں8.8 فیصدی گراوٹ آئی ہے جبکہ اسی مدت میں شہری علاقوں میں دو فیصدی کااضافہ ہوا ہے۔ماہرین کے حوالے سے رپورٹ دعویٰ کرتی ہے کہ آخری بار 1972-73 میں این ایس اونے صارفین کی خرچ کرنے کی صلاحیت میں گراوٹ دکھائی تھی۔ حالانکہ، دی وائرلیک ہوئی این ایس او سروے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر پایا ہے۔ بزنس اسٹینڈرڈ کی رپورٹ کے مطابق، ممکنہ طورپر سب سے خطرناک خبر یہ ہے کہ دہائیوں میں پہلی بارکھانے کی کھپت میں گراوٹ آئی ہے۔ سال2011-12 میں جہاں دیہی ہندوستان کھانے پر اوسطاً 643 روپے خرچ کرتے تھے، وہیں سال 2017-18 میں یہ رقم گھٹ کر اوسطاً 580 روپےہو گئی ہے۔
لیک ہوئے سروے کی یہ رپورٹ 6 سالوں کے وقفہ کے بعد آئی ہے جس کی وجہ سے یہ صاف نہیں ہے کہ صارفین کے خرچ میں یہ گراوٹ حقیقت میں کب ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ یا تو یہ گراوٹ پچھلے کئی سالوں سے ہوتی چلی آئی ہے یا پھر حال میں ہوئی اچانک گراوٹ ہو سکتی ہے جس کے لیے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے قدموں کو ذمہ دار مانا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق، این ایس او کھپت سروے کو جولائی 2017 سے جون 2018 کے بیچ کیا گیا ہے اور اسے جون 2019 میں ایک آفیشیل کمیٹی نےشائع کرنے کے لیے منظوری دے دی تھی۔ حالانکہ، اعداد وشمار موافق نہ ہونے کی وجہ سے منظوری ملنے کے بعد بھی رپورٹ کو دبا دیا گیا۔
این ایس او کے سروے کو پانچ مہینے پہلے ایک میٹنگ میں این ایس سی کے ذریعے تشکیل دے گیے ایک ورک گروپ نے منظوری دی تھی۔ سروے رپورٹ میں دکھائے جا رہے صارفین کی خرچ کرنے کی صلاحیت میں کمی سے فکرمند سرکار نے اعداد وشمار پر غور کرنے کے لیے ایک سب- کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔ ذرائع کے مطابق،سب -کمیٹی نے پچھلے مہینے ایک رپورٹ میں سرکار کو بتایا کہ سروے میں کوئی خرابی نہیں تھی۔
Categories: خبریں