سینئر صحافی رجت شرما نے کہا کہ ڈی ڈی سی اے میں لگن ، ایمانداری اور شفافیت کے اصولوں کے ساتھ چلنا ممکن نہیں ہے، جن سے میں کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
نئی دہلی: سینئر صحافی رجت شرما نے سنیچر کو دہلی اینڈڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن(ڈی ڈی سی اے)کے صدر کے عہدے سےاستعفیٰ دے دیا۔ اس کی وجہ انہوں نے ایسوسی ایشن کے بیچ چل رہی ‘کھینچ تان اور دباؤ’میں عہدےپر بنے رہنے کو مشکل بتایا۔شرما نے بیان میں کہا، ‘یہاں کرکٹ انتظامیہ ہروقت کھینچ تان اور دباؤ سے بھرا ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہاں مفاد پرست ہمیشہ کرکٹ کے مفادکے خلاف فعال رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘ایسا لگتا ہے کہ ڈی ڈی سی اے میں لگن ، ایمانداری اور شفافیت کے اصولوں کے ساتھ چلنا ممکن نہیں ہے، جن سے کہ میں کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کروںگا۔’شرماسابق وزیر خزانہ آنجہانی ارون جیٹلی کی حمایت کے بعد کرکٹ انتظامیہ سے جڑےتھے۔ ڈی ڈی سی اے کے اندرونی ذرائع کا ماننا ہے کہ جیٹلی کے انتقال کے بعد شرما کمزور پڑ گئے تھے کیونکہ سابق وزیر خزانہ ایسوسی ایشن کے مختلف گروپوں کو ایک رکھنے میں اہم رول نبھاتے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘مجھے اپنی کوشش میں کئی طرح کی رکاوٹ ،مخالفت اور استحصال کا سامنا کرنا پڑا، بس مجھے غیر جانبداری اور شفاف طریقوں سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانےسے روکنا تھا۔’شرما نے کہا، ‘اس لیے میں نے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے اور ڈی ڈی سی اےکے صدر کے عہدے فوری طور پر اپنا استعفیٰ کونسل کو سونپ دیا ہے۔’
شرما کی تقریباً20 مہینے کی مدت کاراتار چڑھاؤ سے بھری رہی۔ اس بیچ ان کی جنرل سکریٹری ونود تہارا سے نااتفاقی عوامی طور پر سامنے آئے۔ تہارا کو ایسوسی ایشن میں اچھی حمایت حاصل ہے۔یہی وجہ ہے کہ ڈی ڈی سی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے آٹھ ممبروں نے اس سال اپریل میں صدررجت شرما کے تمام اختیارات کو واپس لینے کے لیے ایک مشترکہ تجویز پردستخط کیے تھے۔
بورڈ آف ڈائریکٹرڈی ڈی سی اے کی فیصلہ لینے والی اکائی ہے، جس کے 16 ممبرو ں میں سے آٹھ نے اس تجویز پردستخط کیے تھے۔ جن ممبروں نے تجویز پردستخط کیے تھے، ان میں ونود تہارا، راجن منچندا، سنجے بھاردواج، آلوک متل، اپورو گپتا، ایس این شرما، سدھیر اگروال اور نتن گپتا شامل تھے۔تہارااور سابق کرکٹر بھاردواج نے رجت شرما کی شروعات میں ہی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں رجت شرما کے کام کرنے کا طریقہ پسند نہیں ہے۔
تہارا کو سکریٹری کے عہدے سے برخاست کیا گیا تھا اور انہوں نے اس کے خلاف عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا گیا تھا۔ حالانکہ، بورڈ آف ڈائریکٹر میں سرکار کے نمائندہ گوتم گمبھیر سمیت آٹھ دوسروں نے اس تجویز پردستخط نہیں کیے تھے۔
(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں