خبریں

آگرہ  کا نام بدل کر اگرون کر نے کی تیاری میں یوگی حکومت

اس سے پہلےاتر پردیش حکومت الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج، مغل سرائے  ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر دین دیال اپادھیائے اسٹیشن کر چکی ہے۔ وہیں فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا کیا جا چکاہے۔

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: الہ آباد، فیض آباد اور مغل سرائے کا نام بدلنے کے بعد اتر پردیش کی یوگی حکومت آگرہ کا نام بدلنے پر غور  کر رہی ہے۔ اس کے لیے اتر پردیش حکومت نے اس معاملے میں ماہرین  سے صلاح مانگی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ، حکومت  نے آگرہ کی امبیڈکر یونیورسٹی کو آگرہ کے نام کے پیچھے کےتاریخی حقائق کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہیں۔ یونیورسٹی کا شعبہ تاریخ اب اس پر کام کر رہا ہے۔ ذرائع  کے مطابق، سرکار آگرہ کا نام اگرون کرنے جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آگرہ کو پہلے اگرون کے نام سے ہی جانا جاتا تھا۔

حکومت نے مؤرخوں سے پوچھا ہے کہ وہ اس بات کی جانچ  کریں کہ کن حالات میں اگرون کا نام بدل کر آگرہ ہو گیا۔اس سے پہلےاتر پردیش حکومت الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج، مغل سرائے  ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر دین دیال اپادھیائے اسٹیشن کر چکی ہے۔ وہیں فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا اور بنارس کا نام بدل کر وارانسی کیا جا چکاہے۔ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسر سگم آنند کا کہنا ہے کہ اس سے متعلق  یونیورسٹی کو سرکار سے ایک خط ملا ہے۔ اس خط کے مد نظر اس بارے میں مطالعہ شروع کر دیا گیا ہے۔ آگرہ کے نام کولےکر قدیم شواہد کھنگالے جا رہے ہیں، تحقیقی کام  کیا جا رہا ہے، تاکہ اس سے متعلق تاریخ  کو باریکی سے سمجھ کرکسی نتیجے تک پہنچا جا سکے۔

ہندوستان ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس سے پہلے مہاراجہ اگرسین کے بعد آگرہ کو اگرون نام دینے کا مطالبہ  کیا گیا تھا۔بی جے پی رہنماآنجہانی جگن پرساد گرگ  جنہوں نے آگرہ شمالی اسمبلی حلقہ سے پانچ بار جیت حاصل کی تھی ۔ انہوں نے یوپی حکومت کو خط لکھ کر پوچھا تھا کہ آگرہ کا نام بدل کر اگرون کیا جائے۔خط نے بحث کو پھر سے زندہ کردیا کیونکہ آگرہ کے نام میں تبدیلی ایک پرانا مسئلہ ہے۔ جو لوگ اس کا نام اگرون رکھنا چاہتے ہیں وہ  طویل عرصے سے اس کی حمایت میں اپنے دلائل دیتے رہے ہیں ، لیکن بہت سے دوسرے لوگ آگرہ کو اکبر آباد کے نام سے پکارتے ہیں ، جس کو اکبر  نے مغلیہ سلطنت کا دارالحکومت بنایا تھا۔

مؤرخوں کے مطابق، مہابھارت کے وقت میں  آگرہ کو اگرون یا اگربان کہا جاتا تھا۔ آگرہ کا تعلق رشی انگرا سے بھی ہے، جو کہ 1000 قبل مسیح ہوئے تھے۔ دھیرے دھیرے انگرا سے آگرہ ہوا۔ تولمی ایسا پہلا شخص تھا، جس نے اگرون کو پہلی بار آگرہ کہہ کر بلایا اور پھر دھیرے دھیرے اگرون کو آگرہ ہی کہا جانے لگا۔ قیاس لگائے جا رہے ہیں کہ یوگی حکومت جلد ہی علی گڑھ ، فیروزآباد،مظفرنگر، غازی پور، شاہجہاں پور، مرادآباد اور اعظم گڑھ کے نام بھی بدل سکتے ہیں۔