خبریں

سویڈن نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کے خلاف ریپ معاملے کی جانچ روکی

اس سال اپریل مہینے میں وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو لندن واقع اکواڈورسفارت خانہ سے بے دخل کر دیا گیا تھا،جہاں پر وہ 2012 سے رہ رہے تھے۔اس کے بعد 2017 میں بند کیے جا چکے ریپ کے معاملے کو سویڈن میں ایک بار پھر سے کھول دیا گیا تھا۔

جولین اسانج/ فوٹو: رائٹرس

جولین اسانج/ فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: سویڈن کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کے خلاف مبینہ ریپ معاملے کی جانچ روک دی گئی ہے۔ ڈپٹی چیف پراسیکیوٹر ایوا ماری پرسون نے منگل کو معاملے کی جانکاری دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ اسانج اس وقت برٹن کی جیل میں ہیں۔جون میں سویڈن کی عدالت نے حکم  دیا تھا کہ اسانج کو حراست میں نہیں لیا جانا چاہیے اور اگر ایکسٹراڈیشن نہیں ہوتا  تو تو برٹن میں ہی پوچھ تاچھ کی جا سکتی ہے۔ اس حکم  کا مطلب ہے کہ پرائمری  جانچ ختم نہیں ہونی چاہیے۔

ریپ کے معاملے کو بند کرنے کے ساتھ ہی اسانج کے خلاف ایک دہائی  پرانے معاملے کا خاتمہ  ہو گیا جس کی وجہ سے ایکسٹراڈیشن سے بچنے کے لیے وہ سال 2012 سے ہی لندن کے اکواڈور واقع سفارت خانہ  میں رہ رہے تھے۔حالانکہ، اس سال اپریل مہینے میں اسانج کو لندن واقع  اکواڈور سفارت خانے کی عمارت سے بے  دخل کیا گیا تھا، جہاں پر وہ 2012 سے رہ رہے تھے۔

اس کے فوراً بعد ان کو  لندن پولیس نے گرفتار کر لیا۔ 2012 میں ضمانت کی خلاف ورزی  کرنے کے الزام  میں اسانج 50 ہفتے کی سزا کاٹ رہے ہیں۔سال 2017 میں بھی ریپ  معاملے کو سویڈش پولیس نے یہ کہتے ہوئے بند کر دیا تھا کہ اسانج تک پہنچا نہیں جا سکتا ہے۔ حالانکہ، اسانج کے گرفتار ہونے پر اس معاملے کو پھر سے کھول دیا گیا۔اسانج امریکہ کو اپنی تحویل دیے جانے کے خلاف بھی لڑ رہے ہیں۔ امریکہ نے ان پر خفیہ دستاویزوں کو عام  کرنے کا الزام  لگایا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)