وزارت اطلاعات و نشریات نے لوگوں سے سوشل میڈیا سمیت کسی بھی پلیٹ فارم پر نظر آنے والی مرکزی حکومت کی وزارت، محکمہ جات اورمنصوبوں سے متعلق کسی ‘مشکوک مواد’ کی تصویر ای میل کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس کی چھان بین کی جائےگی۔
نئی دہلی: فرضی خبر یعنی فیک نیوز سے نپٹنے کی کوشش کے تحت پی آئی بی نے مرکزی حکومت کی وزارت ، محکمہ جات اور منصوبوں کے بارے میں خبروں کی تصدیق کرنے کے لیے ایک ‘فیکٹ چیک یونٹ’بنایا ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات نے لوگوں سے سوشل میڈیا سمیت کسی بھی پلیٹ فارم پر نظر آنے والی کسی ‘مشکوک مواد’ کی تصویر ای میل کرنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی، وزارت نے کہا کہ اس کی چھان بین کی جائےگی۔
وزارت نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پی آئی بی کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا۔ اس میں کہا گیا ہے، ‘کوئی ایسا پیغام/پوسٹ ملا ہو جو سچ جیسالگتا ہوتا ہو یا کوئی ایسی خبر پڑھنے کو ملی ہو جس کی آپ تصدیق کرنا چاہتے ہیں!اسے بھیج دیجیے اور ہم آپ کے لیے اس کےحقائق کی جانچ کریں گے، کوئی سوال نہیں پوچھا جائےگا۔’ٹوئٹ میں‘پی آئی بی فیکٹ چیک’ ہیش ٹیگ کے ساتھ کہا گیا ہے، ‘کبھی یہ سمجھ میں نہ آئے کہ ‘وہاٹس ایپ فارورڈ’درست ہے یا بس فیک نیوز ہیں؟یا کوئی ٹوئٹ/ایف بی(فیس بک) پوسٹ صحیح ہے یا نہیں؟ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے!’
Received a forward that looks too good to be true!!!
or maybe came across a piece of news that you want verified !!
Send it across and we will Fact Check it for you, no questions asked 👍#PIBFactCheck pic.twitter.com/9KxGDRg08I
— PIB India (@PIB_India) November 28, 2019
ٹوئٹ میں کہا گیا ہے،‘بس مشکوک مواد کی ایک تصویر/یوآر ایل، pibfactcheck@gmail,.com پر بھیج دیجیے۔ اور ہم آپ کے لیے اس کی جانچ کریں گے۔’
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف سرکار کے وزارت، محکمہ جات اورمنصوبوں سے متعلق چیزوں کے حقائق کی جانچ کی جائےگی۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے فیک نیوز کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی ہے اور حال ہی میں یہاں تک کہا کہ یہ ‘پیڈ نیوز’ سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
وہیں نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے ‘فیک نیوز’کے مسائل پر تشویش کا اظہار کیا اورپی سی آئی اور نیوز براڈکاسٹر ایسوسی ایشن جیسی تنظیموں سے اپیل کی کہ اس کی جانچ کے لیے وہ ایک یونٹ بنائیں ۔انہوں نے قارئین اورناظرین تک اطلاعات کی رسائی میں معروضیت اوردرستگی قائم رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں