خبریں

لوک پال اشوکا ہوٹل کو ہر مہینے 50 لاکھ روپے کے کرایے کی ادائیگی کر رہا

 لوک پال کا ابھی تک کوئی مستقل دفتر نہیں ہے۔ فی الحال یہ نئی دہلی  کےاشوکا ہوٹل سے کام کر رہا ہے۔ لوک پال کو اب تک کل 1160 شکایتں ملی ہیں لیکن کسی بھی معاملے میں جانچ شروع نہیں ہوئی ہے۔

لوک پال جسٹس پیناکی چندر گھوش  اور اس کے ممبران(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

لوک پال جسٹس پناکی چندر گھوش  اور اس کے ممبران(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: مستقل دفتر نہیں ہونے کی وجہ سے لوک پال کو نئی دہلی  کے اشوکا ہوٹل کو ہر مہینے 50 لاکھ روپے دینا پڑتا ہے۔آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویز سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔واضح ہو کہ حکومت کی ملکیت والے اشوکا ہوٹل میں اس وقت لوک پال کا دفترہے اور یہ وہیں سے کام کر رہا ہے۔ ہوٹل کی دوسری منزل پر لوک پال کے لئے 12 کمروں کا عارضی دفتر بنایا گیا ہے۔ لوک پال کو اپنامستقل دفتر ملنا ابھی باقی ہے۔

 ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق آر ٹی آئی دائر کرنے والے شبھم کھتری کولوک پال دفتر سے ملے جواب کے مطابق، ‘ لوک پال عارضی طورپر اشوکا ہوٹل سےچل رہا ہے۔ ڈی او پی ٹی کے ذریعے طےشدہ اس کا ماہانہ کرایہ تقریباً 50 لاکھ روپے ہے اور اس کے لئے 22 مارچ، 2019 سے 31 اکتوبر، 2019 تک کل 3 کروڑ 85 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ ‘آر ٹی آئی کے تحت حاصل جانکاری سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 31 اکتوبر، 2019 تک لوک پال کو سرکاری ملازمین کے خلاف بد عنوانی کی 1160 شکایتں ملی تھیں لیکن ان میں سے کسی بھی شکایت پر جانچ شروع نہیں ہوئی ہے۔

 جواب کے مطابق، ‘لوک پال کو اب تک کل 1160 شکایتں ملی ہیں، جن میں سے 1000 شکایتوں کو لوک پال کی بنچ نے سنا ہے۔ کسی بھی معاملے میں لوک پال نے ابھی تک پوری جانچ شروع نہیں کی ہے۔ ‘لوک پال کے پاس کسی ایسے آدمی کے خلاف بد عنوانی کے الزامات کی جانچ  کرنےکا حق ہے جو یا تو وزیر اعظم رہا ہو یا پھر ابھی بھی عہدے پر ہو، یا حکومت میں وزیر یا قانون سازمجلس کے ممبر یا پھر اے، بی، سی یا ڈی گروپ کاکوئی افسر ہو۔

واضح  ہو کہ شدید مخالفت اور سپریم کورٹ کی ہدایتوں کے بعد اسی سال مارچ میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پناکی چندر گھوش کو لوک پال کاپہلا صدر مقرر کیا۔اس کے علاوہ ایس ایس بی کی سابق چیف ارچنا رام سندرم،مہاراشٹر کے سابق چیف سکریٹری دینیش کمار جین، مہیندر سنگھ اور اندرجیت پرساد گوتم کو لوک پال کے  نان جوڈیشیل ممبر مقرر کیاہے۔

 وہیں جسٹس دلیپ بی بھونسلے، پردیپ کمار موہنتی، ابھیلاشا کماری اور اجئےکمار ترپاٹھی کو لوک پال کے جوڈیشیل ممبر کے طور پر مقرر کیاہے۔ لوک پال اور لوک آیکت قانون کے تحت کچھ زمروں کے سرکاری ملازمین کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کے لئے مرکز میں لوک پال اور ریاستوں میں لوک آیکت کی تقرری کا اہتمام ہے۔ یہ قانون 2013 میں منظور کیاگیا تھا۔