حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی جمعہ کی صبح پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں ، وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔
نئی دہلی: حیدر آباد میں ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کےتمام چاروں ملزمین کے جمعہ کی صبح پولیس تصادم میں مارے جانے کو لےکر متاثرہ کی فیملی نے خوشی کااظہار کیا ہے تو وہیں کئی رہنماؤں اور سماجی کارکنان نے اس انکاؤنٹرپر سوال کھڑے کئے ہیں۔سائبرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنر نے کہا، ‘چاروں ملزم پولیس کے ساتھ تصادم میں مارے گئے۔’پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ تصادم کے دوران دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دہلی کے نربھیا معاملے میں نربھیا کی ماں نے پولیس تصادم میں ملزمین کےمارے جانے کو لےکر حیدر آباد پولیس کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے مانگ کی ہے کہ انکاؤنٹر کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
Asha Devi, Nirbhaya's mother on all four accused in rape&murder of woman veterinarian in Telangana killed in encounter: I am extremely happy with this punishment.Police has done a great job & I demand that no action should be taken against the police personnel. pic.twitter.com/frL3sRqcD6
— ANI (@ANI) December 6, 2019
نربھیا کی ماں نے کہا، ‘ میں چاروں ملزمین کو ملی سزا سے کافی خوش ہوں۔پولیس نے کافی اچھا کام کیا۔ میری مانگ ہے کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جانا چاہیے۔ میری بیٹی کے قصورواروں کو بھی موت کی سزا دینی چاہیے۔ ‘خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، حیدر آباد پولیس کے سینئر افسرانکاؤنٹر کی جگہ پر پہنچے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں ملزمین کو موقع واردات پر لے جایا گیا تھا، جہاں ان لوگوں نے خاتون ڈاکٹر کا ریپ کے بعد قتل کر دیاتھا۔ اس دوران چاروں بھاگنے کی کوشش کرنے لگے اور پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے۔
حیدر آباد کے سائبرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنار نے کہا کہ یہ واقعہ جمعہ کی صبح تین بجے سے چھ بجے کے درمیان کا ہے۔ سجنار نے اے این آئی سے کہا، ‘ تمام ملزمین محمد عارف، نوین، شیوا اورچیناکیشول جمعہ کی صبح تین سے چھ بجے کے درمیان شادنگر کے چتنپلی کے پاس پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے۔’وہیں، ونچت بہوجن اگھاڑی کے صدر پرکاش امبیڈکر نے حیدر آباد پولیس کے خلاف جانچ کی مانگ کی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ تمام ملزم تھے، نہ کہ قصوروار۔ ایک ایسا ہی واقعہ چھتیس گڑھ میں بھی ہوا تھا، جہاں 36 لوگوں کو نکسلی بتاکر مار دیا گیا تھا، جبکہ وہ نکسلی نہیں تھے۔ ‘
#WATCH Maneka Gandhi:Jo hua hai bohot bhayanak hua hai desh ke liye. You can't take law in your hands,they(accused) would've been hanged by Court anyhow. If you're going to shoot them before due process of law has been followed, then what's the point of having courts,law&police? pic.twitter.com/w3Fe2whr31
— ANI (@ANI) December 6, 2019
حیدر آباد پولیس کی اس کارروائی پر بی جے پی رکن پارلیامان مینکا گاندھی نےکہا، ‘ جو بھی ہوا ہے، بہت خوفناک ہوا ہے، اس ملک کے لئے۔ آپ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے، ویسے بھی ان کو پھانسی ہونی تھی۔ اگر آپ ان کو پہلے ہی بندوقوں سے مار دوگے تو پھر عدالت کا، پولیس کا، قانون کا فائدہ ہی کیا ہے۔ پھر تو آپ بندوق اٹھاؤ اور جس کو بھی مارنا ہے، مارو۔ ‘
Delhi CM Arvind Kejriwal on #Telangana encounter: It is also something to be worried about, the way people have lost their faith in the criminal justice system. Together all the governments will have to take action on how to strengthen criminal justice system. 2/2 https://t.co/bDXkXqnRS7 pic.twitter.com/oDZDeretFh
— ANI (@ANI) December 6, 2019
اس واقعہ پر دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا، ‘آج کل جس طرح سےریپ کے معاملے ایک ایک کرکے سامنے آ رہے ہیں، لوگوں میں غصہ ہے۔ پھر چاہے وہ اناؤ کا معاملہ ہو یا حیدر آباد کا۔ اس لئے لوگ ان انکاؤنٹر پر خوشی ظاہر کر رہےہیں۔ یہ تشویشناک ہے، جس طرح سے لوگوں نے عدلیہ میں اعتماد کھویا ہے۔ تمام حکومتوں کو ساتھ ملکر اس سمت میں قدم اٹھانا ہوگا کہ کس طرح سے ملک کے عدلیہ نظام کو مضبوط بنایا جائے۔’
کانگریس کی قومی ترجمان شرمشٹھا مکھرجی نے ریپ اور قتل کے ملزمین کی پولیس تصادم میں مارے جانے کے واقعہ کو لےکرکہا کہ اس کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہونی چاہیے تاکہ لوگوں کو اعتماد ہو سکے کہ یہ منصوبہ بند تصادم نہیں تھا۔ دہلی مہیلا کانگریس کی صدر شرمشٹھا نے یہ بھی کہا کہ ان کا یہ ذاتی بیان ہے۔انہوں نے کہا، ‘ایک عورت ہونے کے ناطے ہمارا فوری رد عمل یہی ہے کہ بہت اچھا ہوا لیکن دوسری طرف یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ عوام میں بہت غصہ تھا اور حکومت پردباؤ تھا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘اگر عوام کے دباؤ میں آکر حکومت نے ایسا کوئی قدم اٹھایاجو انصاف سے الگ قتل ہو سکتا ہے تو یہ ملک کے لئے بہت خطرناک ہے اور ایک ایساپیٹرن طے کرےگا جو بعد میں کسی بھی عام شہری کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ منصوبہ بند تصادم نہیں تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کی غیرجانبدارانہ تفتیش ہو تاکہ لوگوں کو بھروسہ ہو جائے کہ یہ منصوبہ بند تصادم نہیں تھا۔’
Such encounters should be made legal: BJP's Locket Chatterjee on Telangana case
Read @ANI Story| https://t.co/TUDP0X399A pic.twitter.com/9Bcm5K9JjA
— ANI Digital (@ani_digital) December 6, 2019
اس واقعہ پر بی جے پی رکن پارلیامان لاکیٹ چٹرجی نے کہا، ‘اس طرح کےانکاؤنٹر کو قانونی منظوری دینی چاہیے۔ ‘
#WATCH Samajwadi Party MP Jaya Bachchan on accused in the rape and murder of the woman veterinarian in Telangana killed in an encounter: Der aaye, durust aaye…der aaye, bohot der aaye.. pic.twitter.com/sWj43eNCud
— ANI (@ANI) December 6, 2019
سماجوادی پارٹی سے رکن پارلیامان جیا بچن نے کہا، ‘ دیر آئے،درست آئے… دیر آئے، بہت دیر آئے۔ ‘
Citizens should have faith that culprits will meet an end through judicial system: Kumari Selja on Telangana encounter
Read @ANI Story| https://t.co/dPyeorD9ie pic.twitter.com/LOKMfRAFCo
— ANI Digital (@ani_digital) December 6, 2019
کانگریس رہنما کماری شیلجہ نے کہا، ‘شہریوں کو قانون میں اعتماد رکھناچاہیے کہ قصورواروں کو عدلیہ نظام کے ذریعے سزا ملےگی۔’آزاد رکن پارلیامان نونیت رانا نے کہا، ‘ ایک ماں، ایک بیٹی اور ایک بیوی ہونے کے ناطے میں اس انکاؤنٹر کا استقبال کرتی ہوں۔ نہیں تو یہ لوگ سالوں تک جیل میں ہوتے۔ نربھیا کا نام بھی نربھیا نہیں تھا، لوگوں نے نام دیا تھا۔ مجھے لگتا ہےکہ اس کو نام دینے کے بجائے ان کو ایسا انجام دینا ضروری ہے۔ ‘
وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے رکن پارلیامان کنومورو رگھو رام کرشن راجونے کہا، ‘ ان کو گولی لگنی چاہیے کیونکہ وہ اسی کے لائق تھے۔ خدا کافی رحیم ہےکہ ان کو گولی لگی۔ یہ ایک اچھا سبق ہے۔ انہوں نے بھاگنے کی کوشش کی اور مارے گئے۔کسی بھی این جی او کو اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے اور اگر وہ کرتے ہیں تو وہ ملک کےغدار ہیں۔ ‘
Rabri Devi,RJD on Telangana encounter: What happened in Hyderabad will act as a deterrent against criminals surely, we welcome this. In Bihar as well, cases of crimes against women are increasing. The state Govt here is lax and doing nothing. pic.twitter.com/5yMP5e0Han
— ANI (@ANI) December 6, 2019
آرجے ڈی کی رہنما رابڑی دیوی نے کہا، ‘ حیدر آباد میں جو ہوا،اس سے مجرموں کو سبق ملےگا۔ ہم اس کا استقبال کرتے ہیں۔ بہار میں بھی خواتین کےخلاف جرم کے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ ریاستی حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے۔ ‘
Chhattisgarh Chief Minister Bhupesh Baghel on all four accused in rape&murder of woman veterinarian in Telangana killed in encounter: When a criminal tries to escape, police are left with no other option, it can be said that justice has been done. pic.twitter.com/5kw96wG34q
— ANI (@ANI) December 6, 2019
چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے ملزمین کے انکاؤنٹر پر کہا، ‘ جب کوئی مجرم بچکے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے، تو ایسے میں پولیس کے پاس کوئی اختیارنہیں رہتا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ انصاف ہوا ہے۔ ‘
Rekha Sharma, National Commission for Women on #Telangana encounter: We always demanded death penalty for them, and here police is the best judge, I don't know in what circumstances this happened. https://t.co/cCfPbqy3rB pic.twitter.com/mG66un7DBv
— ANI (@ANI) December 6, 2019
حیدر آباد پولیس انکاؤنٹر پر نیشنل وومین کمیشن کی صدر ریکھا شرما نے کہا، ‘ایک عام شہری ہونے کے ناطے میں خوش ہوں کہ یہ خاتمہ ہے اور ہم سب یہی چاہتے تھےلیکن یہ خاتمہ عدالتی نظام کے ذریعے ہونا چاہیے تھا۔ یہ مناسب طریقے سے ہوناچاہیے تھا۔ ہم نے ہمیشہ سے مجرموں کے لئے سزائے موت کی مانگ کی ہے اور یہاں پولیس نے اچھا انصاف کیا۔ مجھے نہیں پتہ کہ یہ کس صورت حال میں ہوا۔ ‘
Mayawati: Crimes against women are on the rise in Uttar Pradesh, but the state government is sleeping.Police here and also in Delhi should take inspiration from Hyderabad Police,but unfortunately here criminals are treated like state guests, there is jungle raj in UP right now pic.twitter.com/KeN53KCV4A
— ANI UP (@ANINewsUP) December 6, 2019
اس پر بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا، ‘اتر پردیش میں خواتین کے خلاف جرم بڑھ رہا ہے لیکن ریاستی حکومت سو رہی ہے۔ یہاں اور دہلی کی پولیس کو حیدر آباد کی پولیس سے سبق لینا چاہیے لیکن بد قسمتی سے یہاں مجرموں سے سرکاری مہمان کی طرح برتاؤ کیا جاتا ہے۔ اتر پردیش میں فی الحال جنگل راج ہے۔آل انڈیا پروگریسو وومین ایسوسی ایشن (اے آئی پی ڈبلیو) کی سکریٹری کویتاکرشنن نے کہا، ‘ یہ انصاف نہیں ہے بلکہ پولیس، عدلیہ، حکومتوں کی جوابدہی کی مانگوں کو خاموش کرانے کی سازش ہے۔ اپنے کام کے متعلق جوابدہ ہونے اور خواتین کےحقوق کی حفاظت کو یقینی بنانے میں حکومت کی ناکامی کو لےکر ہمارے سوالوں کے جواب دینےکو لےکر تلنگانہ کے وزیراعلیٰ اور پولیس نے ماب لنچنگ کے رہنماؤں کی طرح عمل کیا۔ ‘
واضح ہو کہ گزشتہ27 نومبر کو حیدر آباد میں ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ ریپ کرکے اس کا قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی لاش کو جلا دیا گیا تھا۔
پولیس کو اگلے دن 28 نومبر کو خاتون کی ادھ جلی لاش ایک زیرتعمیر پل کے پاس سے ملی تھی۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے چار ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔
Categories: خبریں