خبریں

میڈیکل کالج گھوٹالہ: سی بی آئی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج کو نامزد کیا

سی بی آئی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس نارائن شکلا کے ساتھ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج آئی ایم قدوسی، پرساد ایجوکیشن ٹرسٹ کے بھگوان پرساد یادو اور پلاش یادو، ٹرسٹ اور دو دیگر  بھاونا پانڈے اور سدھیر گری کو بھی میڈیکل کالج رشوت گھوٹالہ معاملے میں نامزد کیا ہے۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج ایس این شکلا (فوٹو : allahabadhighcourt.in)

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج ایس این شکلا (فوٹو : allahabadhighcourt.in)

نئی دہلی: سی بی آئی نے ایک میڈیکل کالج کی مبینہ طور پر حمایت کرنے پر بد عنوانی کے ایک معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس این شکلا کو نامزد کیا ہے اور ان کی لکھنؤ واقع رہائش گاہ پر چھاپےماری کی ہے۔ افسروں نے جمعہ کو بتایا کہ ایجنسی  نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جج شکلا کے ساتھ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج آئی ایم قدوسی، پرساد ایجوکیشن ٹرسٹ کے بھگوان پرساد یادو اور پلاش یادو ٹرسٹ اور دو دیگر  بھاونا پانڈے اور سدھیر گری کو بھی میڈیکل کالج رشوت گھوٹالہ معاملے میں نامزد کیا ہے۔

ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 120 بی (مجرمانہ سازش) اور بد عنوانی روک تھام قانون کے اہتماموں کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ افسروں نے بتایا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد سی بی آئی نے لکھنؤ، میرٹھ اور دہلی میں کئی جگہوں  پر چھاپےماری شروع کر دی۔ الزام ہے کہ پرساد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو مرکز نے مئی 2017 میں معیاری سطح کی سہولیات نہ ہونے اور ضروری اسٹینڈرڈ پورے نہ کرنے کی وجہ سے طالب علموں کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا۔ اس کے ساتھ 46 دیگر میڈیکل کالجوں کو بھی یکساں بنیاد پر داخلہ دینے سے روک دیا گیا تھا۔

افسروں نے کہا کہ ٹرسٹ نے مرکز کے فیصلے کو ایک رٹ عرضی کے ذریعے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ایف آئی آر میں نامزد لوگوں نے بعد میں سازش رچی اور عدالت کی اجازت سے عرضی کو واپس لے لیا۔ انہوں نے بتایا کہ پھر، 24 اگست 2017 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں ایک دیگر عرضی دائر کی گئی۔ ایف آئی آر میں آگے الزام لگایا گیا کہ جسٹس شکلا کی بھی موجودگی والی عدالتی بنچ نے 25 اگست 2017 کو عرضی پر سماعت کی اور اسی دن ٹرسٹ کی پسند کا حکم پاس  کر دیا گیا۔

افسروں نے کہا کہ من پسند حکم پانے کے لئے ایف آئی آر میں نامزد ملزمین میں سے ایک کو ٹرسٹ نے مبینہ طور پر رشوت دی۔ سابق سی جے آئی رنجن گگوئی نے اس سال جولائی میں شکلا کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔ اس کے ساتھ گگوئی نے وزیر اعظم کو خط لکھ‌کر شکلا کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش بھی کی تھی۔

سی جے آئی نے یہ سفارش ایک انٹرنل کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر کی تھی جس نے جنوری 2018 میں ان کو عدالتی بے ضابطگی  کا قصوروار پایا تھا۔ اس انٹرنل کمیٹی میں مدراس ہائی کورٹ میں اس وقت کی چیف جسٹس اندرا بنرجی، سکم ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس ایس کے اگنی ہوتری اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے جج پی کے جیسوال شامل تھے۔

جنوری 2018 میں وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کے ٹاپ  پانچ ججوں کو ایک شکایتی خط لکھا تھا اور سابق سی جے آئی دیپک مشرا اور سپریم کورٹ اور الٰہ آباد ہائی کورٹ کے سینئر ججوں کے خلاف تفتیش کی مانگ کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)