خبریں

حیدر آباد انکاؤنٹر: سپریم کورٹ نے جوڈیشیل جانچ کا حکم دیا، 6 مہینے کی مدت طے کی

عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپرکر کی رہنمائی میں جانچ کمیٹی کی تشکیل کی۔ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی دیگر عدالت یا کوئی دیگر محکمہ تب تک جانچ  نہیں کرے ‌گا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: حیدر آباد کی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ  اور اس کے قتل کے چاروں ملزمین کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ  کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپرکر کی رہنمائی میں جوڈیشیل جانچ کا حکم دیا ہے۔ اس جانچ کمیٹی میں جسٹس وی ایس سرپرکر کے علاوہ بامبے  ہائی کورٹ کی سابق جج جسٹس ریکھا بالڈوٹا اور سابق سی بی آئی ڈائریکٹر کارتی کیئن شامل ہیں۔ کورٹ نے اس تفتیش کی مدت چھے مہینے طے کی ہے۔

عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی دیگر عدالت یا کوئی دیگر محکمہ تب تک جانچ  نہیں کرے‌گا۔ اس کا مطلب ہے کہ تلنگانہ ہائی کورٹ اور  نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی تفتیش پر روک لگا دی گئی ہے۔

چیف جسٹس ایس ایس بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ لوگوں کو سچ جاننے کا حق ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ  بدھ کو سماعت کے دوران کورٹ نے فریقین سے کہا تھا کہ وہ معاملے کی تفتیش کے لئے افراد کے نام سجھائیں۔ سماعت کے دوران تلنگانہ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی نے پولیس کی باتوں کو دوہراتے ہوئے کہا کہ ملزمین نے پولیس کے ریوالور کو چھین لیا تھا اور ان پر پتھربازی کرنے لگے تھے۔

پولیس کے مطابق چٹن پلی میں گزشتہ چھے دسمبر کو صبح تمام ملزمین پولیس کے ساتھ ایک انکاؤنٹر میں مارے گئے تھے۔ ملزمین کو واقعہ کی جانچ‌کے بارے میں جائے واردات پر لے جایا گیا تھا، جہاں پلیا کے قریب 25 سالہ خاتون ڈاکٹر کی لاش 28 نومبر کو ملی تھی۔ روہتگی نے کہا کہ تلنگانہ ہائی کورٹ نے پہلے ہی معاملے کا نوٹس لیا ہے اور نیشنل ہیومن رائٹس  کمیشن کی ایک ازخود نوٹس کی تفتیش چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ لیکن حکومت معاملے میں غیر جانبدارانہ تفتیش کے خلاف نہیں ہے۔ ‘

حالانکہ کورٹ نے اعتراضات کو خارج کرتے ہوئے ایک جانچ  کمیٹی تشکیل کی اور چھے مہینے کے اندر رپورٹ سونپنے کے لئے کہا ہے۔ یہ حکم وکیل جی ایس منی اور پردیپ کمار یادو کے ذریعے دائر عرضی پر آیا ہے جس میں انہوں نے مانگ کی ہے کہ اس انکاؤنٹر  پر پولیس ٹیم کے چیف سمیت سبھی  افسروں پر ایف آئی آر درج کرکے تفتیش کرائی جانی چاہیے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی جانچ ہو کہ کیا انکاؤنٹر کو لےکر پی یو سی ایل اور دیگر بنام ہندوستانی یونین  معاملے میں 2014 میں دی گئی سپریم کورٹ کی گائیڈلائن پر عمل کیا گیا ہے یا نہیں۔ اس کے ساتھ ہی تلنگانہ حکومت اور ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس  سے واقعہ سے متعلق سارا ریکارڈ طلب کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔

دوسری عرضی وکیل منوہر لال شرما نے داخل کر کے کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی سے تفتیش کے ساتھ-ساتھ ملزمین کے خلاف تبصرہ کرنے پر راجیہ سبھا کی ممبر جیا بچن اور دہلی وومین  کمیشن چیف سواتی مالیوال کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ جب تک ایسے معاملوں میں شامل ملزم عدالت کے ذریعے مجرم قرار نہ دیے جائیں،میڈیا میں بحث پر روک لگائی جائے۔