سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت اس وقت دی جب الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدواروں سے ان کے مجرمانہ بیک گراؤنڈ کے بارے میں میڈیا میں اعلان کرنے کے لیے کہنے کے بجاے سیاسی پارٹیوں سے کہا جانا چاہیے کہ وہ مجرمانہ بیک گراؤنڈ والے امیدواروں کو ٹکٹ ہی نہ دیں۔
نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمعہ کو کہا کہ انتخابی امیدواروں کو الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اپنے مجرمانہ پس منظرکے بارے میں اعلان کرنے کے 2018 کے ان کی ہدایت سے سیاست کی مجرمانہ سرگرمیوں پر روک لگانے میں مدد نہیں مل رہی ہے۔کمیشن نے کہا کہ امیدواروں سے ان کےمجرمانہ پس منظر کے بارے میں میڈیا میں اعلان کرنے کے لیے کہنے کے بجائے سیاسی پارٹیوں سے کہا جانا چاہیے کہ وہ مجرمانہ پس منظروالے والے امیدواروں کو ٹکٹ ہی نہ دیں۔
جسٹس آرایف نریمن اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ ملک میں سیاست کے مجرمانہ رویے کو روکنے کے مد نظر ایک ہفتے کے اندر اس کا خاکہ پیش کرے۔عدالت نے عرضی گزاربی جے پی رہنمااور وکیل اشونی اپادھیائے اور الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ ساتھ مل کرغور وفکر کریں اورمشورہ دیں جس سے سیاست میں مجرمانہ سرگرمیوں پر روک لگانے میں مدد ملے۔
ستمبر 2018 میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے متفقہ طورپر فیصلہ سنایا تھا کہ سبھی امیدواروں کو انتخاب لڑنے سے پہلے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنے مجرمانہ بیک گراؤنڈ کا اعلان کرنا ہوگا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ امیدواروں کے پس منظر کے بارے میں پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا میں بڑے پیمانے پرتشہیر کی جانی چاہیے۔اس فیصلے کے بعد 10 اکتوبر، 2018 کو الیکشن کمیشن نے فارم 26 میں ترمیم کرنے کے بارے میں نوٹس جاری کی تھی اور سبھی سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کومجرمانہ پس منظر شائع کرنے کی ہدایت دی تھی۔
حالانکہ، اپادھیائے کی جانب سے دائر عرضی میں الزام لگایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے نہ تو انتخابی نشان ہدایت، 1968 میں ترمیم کی اور نہ ہی ضابطہ اخلاق میں ایسا کیا۔ اس لیے اس نوٹس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں تھی۔عرضی میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اس مقصد کے لیے اہم اخباروں اورنیوز چینلوں میں ایسی کوئی فہرست شائع نہیں کی اور نہ ہی اس میں امیدواروں کے ذریعےمجرمانہ پس منظر کے اعلان کے لیے وقت کے بارے میں واضح کیا تھا۔
عرضی کے مطابق اس وجہ سے امیدواروں نے بے تکے وقت پر ان اخباروں اورنیوز چینلوں میں یہ جانکاری شائع کی جو بہت مقبول نہیں تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں