خبریں

وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقریر ریکارڈ کر نے والے طالب علم کو ہاسٹل سےنکالا

مغربی بنگال کی وشوا بھارتی یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے وائس چانسلر ودیت چکرورتی کے ذریعے یوم جمہوریہ پر دئے گئے خطاب کی ویڈیو رکارڈنگ کی تھی۔ اپنےخطاب میں وہ کہہ رہے تھے کہ شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے والے جس آئین کی تمہید پڑھ رہے ہیں وہ اقلیتی رائے کے ذریعے تیار کیا گیا تھا لیکن اب یہ ہمارےلئے وید بن گیا ہے۔ اگر ہمیں تمہید پسند نہیں ہیں تو ہم رائےدہندگان اس کو بدل دیں‌گے۔

وشوابھارتی یونیورسٹی کے وی سی  پر طالب علموں کو ' سبق سکھانے ' کا الزام،معاملہ درج

وشوابھارتی یونیورسٹی کے وی سی  پر طالب علموں کو ‘ سبق سکھانے ‘ کا الزام،معاملہ درج

نئی دہلی: مغربی بنگال کی وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ودیت چکرورتی نے یوم جمہوریہ پر ان کے خطاب کی ویڈیو ریکارڈنگ کرنے والے طالب علم کوہاسٹل سے نکال دیا ہے۔دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، اس ویڈیو میں وی سی شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ہو رہے مظاہرہ کو لےکر مبینہ طور پر ہندوستانی آئین، قانون سازمجلس کی برتری اور ترمیم شدہ شہریت قانون پر تبصرہ کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو میں چکرورتی کہہ رہے ہیں، ‘ آج جو شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کر رہے ہیں، وہ آئین کی تمہید پڑھ رہے ہیں لیکن یہ آئین اقلیتی رائے کےذریعے تیار کیا گیا تھا۔ صرف 293 لوگ دستور ساز اسمبلی میں ملے اور آئین کا مسودہ تیار کیا۔ اگر آپ اس وقت کے خطوط کو پڑھیں تو آپ کو پتہ  چلے‌گا کہ کئی لوگوں نے اس کی مخالفت کی تھی لیکن اب یہ ہمارے لئے وید بن گیا ہے۔ تمہید وید بن گیا ہے۔ لیکن اگر ہمیں تمہید پسند نہیں ہیں تو ہم رائےدہندگان جو مل‌کز قانون سازمجلس بناتےہیں، اس کو بدل دیں‌گے۔

اس خطاب کے لئے وائس چانسلر چکرورتی کی تنقید کے بعد یونیورسٹی کی سیکورٹی سے اس ویڈیو کو ریکارڈ کرنے والے شخص کو پہچاننے کے لئے سی سی ٹی وی فوٹیج کی تفتیش کرنے کو کہا گیا تھا۔اس طالب علم کی شناخت شعبہ تاریخ کے ایک انڈرگریجوٹ طالب علم کےطور پر ہوئی۔ یونیورسٹی کے افسروں نے سوموار رات کو اس طالب علم سے پوچھ تاچھ کی،جس کے بعد اس کو ہاسٹل سے باہر کر دیا گیا۔

طالب علم نے کہا، ‘ مجھے ہاسٹل چھوڑنے کے لئے کہا گیا۔ میں اب گھرآ گیا ہوں۔ مجھے اب کرایے کے مکان میں رہنا ہوگا۔ مجھے فون مت کیجئے کیونکہ میں اس طرح کے معاملوں میں شامل نہیں ہونا چاہتا جس سے مجھے اور پریشانی ہو۔ ‘وشوا بھارتی یونیورسٹی کے پی آر او انربان سرکارنے کہا کہ ہاسٹل کے اصولوں کے تحت پراکٹر نے طالب علم کے خلاف تادیبی  کارروائی کی۔

طالب علم پر اس ویڈیو کو شیئر کرنے کا الزام ہے۔ یہ ویڈیو پھوٹ ڈالنے والا اور توہین آمیز ہونے کے ساتھ اطلاعاتی و ٹکنالوجی (آئی ٹی) قانون کےتحت غلط ہے۔

پراکٹر کی طرف سے جاری نوٹس میں کہا گیا، ‘ یوم جمہوریہ پر پرچم کشائی کے موقع پر پورباپلی سینئر بوائز ہاسٹل (پی پی ایس بی ایچ) میں وائس چانسلرکے خطاب کو آپ کے موبائل فون سے ریکارڈ کرنے اور اس کو شیئر کرنے کے آپ کےاقرارنامے کے تناظر میں میں آپ کو فوراً ہاسٹل روم خالی کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ ‘وشو ابھارتی یونیورسٹی فیکلٹی ایسوسی ایشن نے طالب علم کو ہاسٹل سےنکالے جانے کی مذمت کی ہے۔

ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر سدپتا بھٹاچاریہ نے کہا، ‘یہ قدم اظہارکے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ وائس چانسلر کا خطاب پبلک ڈومین میں تھا۔ ہم ہاسٹل سے طالب علم کو اس طرح سے نکالے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔ ‘اساتذہ نے سوال اٹھایا کہ پراکٹر نے بنا لیٹرہیڈ اور مہر کے ایک صفحہ کا ہاتھ سے لکھا حکم کیوں جاری کیا؟ ویڈیو میں وائس چانسلر کے خطاب سے الگ کچھ نہیں ہے، ویڈیو میں ضرور کچھ قابل اعتراض لفظ بولے گئے ہیں لیکن اس کے لئےوائس چانسلر خود ذمہ دار ہیں۔

ایس ایف آئی رہنما سومناتھ سا نے کہا، ‘ ہماری مانگ ہے کہ اس نوٹس کو واپس لیا جائے اور طالب علم کو ہاسٹل لوٹنے دیا جائے۔ ‘