مرکزی وزارت داخلہ کےذریعے بھیما کورےگاؤں تشدد کی جانچ این آئی اے کو سونپے جانے کے بعد ایجنسی کےذریعے درج ایف آئی آر میں اس معاملے میں گرفتار نو سماجی کارکنان اور وکیلوں کےساتھ سماجی کارکن گوتم نولکھا اور پروفیسر آنند تیلتمبڑے کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔
نئی دہلی: این آئی اےنے ایلگار پریشد معاملے میں ایف آئی آر درج کیا ہے اور جیل میں بند نو افراد سمیت 11 لوگوں کو یو اے پی اے اور آئی پی سی کےاہتماموں کے تحت ملزم بنایا ہے۔ کچھ دن پہلے ہی مرکز نے مہاراشٹر کا یہ معاملہ این آئی اے کو سونپا تھا۔ملزمین کے وکیل سدھارتھ پٹیل نے بتایا کہ پونے پولیس نے جانچکے دوران اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) لگائی تھی لیکن این آئی اے کی ایف آئی آر میں ایسا کوئی الزام نہیں ہے۔
معلوم ہو کہ ایک جنوری2018 کو سال 1818 میں ہوئے کورےگاؤں-بھیما کی لڑائی کو 200 سال پورے ہوئے تھے۔ اس دن پونے ضلعےکے بھیما-کورےگاؤں میں دلت کمیونٹی کے لوگ پیشوا کی فوج پرایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کی جیت کا جشن مناتے ہیں۔2018 میں اس دن دلت تنظیموں نے ایک جلوس نکالا تھا، جس دوران تشدد ہواتھا، جس میں ایک آدمی کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس کاالزام ہے کہ 31 دسمبر 2017 کو ہوئے ایلگار پریشد کانفرنس میں اشتعال انگیز تقاریرور بیانات کی وجہ سے بھیما-کورے گاؤں میں ایک جنوری کو تشدد ہوا۔
اگست 2018 کو مہاراشٹرکی پونے پولیس نے ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کو لےکر پانچ کارکنان-شاعر ورورا راؤ،وکیل سدھا بھاردواج، سماجی کارکن ارون پھریرا، گوتم نولکھا اور ورنان گونجالوس کوگرفتار کیا تھا۔مہاراشٹر پولیس کاالزام ہے کہ اس کانفرنس کے کچھ حامیوں کے ماؤنواز سے تعلق ہیں۔ اس سے پہلےمہاراشٹر پولیس نے جون 2018 میں ایلگار پریشد کے پروگرام سے ماؤنوازوں کے مبینہ تعلقات کی جانچ کرتے ہوئے سماجی کارکن سدھیر دھاؤلے، رونا ولسن، سریندر گاڈلنگ،شوما سین اور مہیش راوت کو گرفتار کیا تھا۔
مرکز نے 24 جنوری کواس معاملے کو پونے پولیس سے لےکر این آئی اے کو سونپا تھا۔ واضح ہو کہ اس سے پہلےریاست کی نئی حکومت نے اشارہ دیا تھا کہ اگر پونے پولیس الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی تو معاملہ ایک ایس آئی ٹی کو سونپا جا سکتا ہے۔این سی پی صدر شردپوار نے بھی مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ پچھلی بی جے پی حکومت نے ملزمین کو پھنسانے کی سازش رچی تھی اس لیے ریاست اور پولیس کے ذریعے اقتدار کے غلط استعمال کی وجہ سے معاملے کےتجزیہ ضرورت ہے۔
اس کے بعد مہاراشٹر کےوزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے این سی پی کے ایک وفد کو مطمئن کرتے ہوئے کہا کہ بھیماکورےگاؤں تشدد معاملے میں دلت کارکنان کے خلاف دائر مجرمانہ معاملوں کو جلد سے جلدواپس لیا جائےگا۔اس بارے میں پونے کےوشرام باغ تھانے میں اس تعلق سے معاملہ درج کیا گیا تھا۔ این آئی اے کا ایف آئی آراس کے ذریعے پونے کی خصوصی عدالت میں دی گئی درخواست کا حصہ ہے جس میں ضبط ڈاٹا،عدالتی ریکارڈ اور سماعت سے متعلق تفصیل مانگی گئی ہے۔
اس ایف آئی آر میں 11لوگوں کو آئی پی سی کی دفعات 153 اے (گروپوں کے درمیان عداوت کو بڑھاوا دینا)، 505(1) (بی) (لوگوں کے درمیان ڈر یا گھبراہٹ پیدا کرنے کی منشایا خدشہ والےکارنامہ)، 117 (لوگوں یا دس سے زیادہ آدمیوں کے ذریعے جرم کے لئے اکسانا)کے تحت الزام تراشی کی گئی ہے۔ایف آئی آر کے مطابق ملزمین پریو اے پی اے کی دفعات 13(غیرقانونی سرگرمیاں)، 16(دہشت گرد کارنامہ)، 18(سازش)، 18 بی(دہشت گردانہ سرگرمی کےلئے کسی آدمی یا آدمیوں کو بھرتی کرنا)، 20 (کسی دہشت گرد گروہ یا تنظیم کا ممبرہونا) اور 39 (دہشت گرد تنظیم کو مدد پہنچانے سے متعلق جرم)بھی لگائی گئی ہیں۔
گیارہ ملزمین میں وہ نو لوگ بھی شامل ہیں جن کو پونے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ ایف آئی آر میں دو دیگرکے بھی نام ہیں وہ ہیں سماجی کارکن گوتم نولکھا اور پروفیسر آنند تیلتمبڑے۔ این آئی اے کے ایف آئی آرمیں ملزمین کی فہرست میں11 لوگوں کے نام تو ہیں ہی، ساتھ ہی’ دیگر’بھی لکھا گیا ہے۔پونے پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ این آئی اے کو تفتیش سے متعلق تمام کاغذات مل جانے کے بعد اور دفعات اور اور ملزمین کے نام جوڑے جا سکتے ہیں۔
پونے پولیس نے اس معاملے میں دو چارج شیٹ دائر کئے تھے۔ اس سے پہلے دن میں دونوں فریق نے این آئی اے کی درخواست پر اپنا جواب داخل کرنے کے لئے پونے کی عدالت سےاور وقت مانگا۔این آئی اے نے اپنی درخواست میں ایلگار پریشد معاملے کو ممبئی کی خاص این آئی اے عدالت میں منتقل کرنے کی مانگ کی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں