خبریں

بھیما کورےگاؤں: بامبے ہائی کورٹ نے گوتم نولکھا، آنند تیلتمبڑے کی پیشگی ضمانت عرضیاں خارج کیں

بامبے ہائی کورٹ نے ایلگارپریشد کے مبینہ طورپر ماؤنوازوں سے رابطہ کے معاملے میں شہری حقوق کے کارکن گوتم نولکھا اور آنند تیلتمبڑے کو گرفتاری سے عبوری راحت کی مدت چارہفتے کے لئے بڑھا دی تاکہ وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر سکیں۔

Gautam-Navlakha_youtube-1200x600

نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے ئےایلگارپریشد کے مبینہ طورپر ماؤنوازوں سے  رابطہ کے معاملےمیں شہری حقوق کے کارکن گوتم نولکھا اور آنندتیلتمبڑے کو پیشگی ضمانت دینے سے جمعہ کوانکار کر دیا۔جسٹس پی ڈی نایک نے ان کی پیشگی ضمانت عرضی کو خارج کر دیا۔ حالانکہ، عدالت نے ان کی گرفتاری سے عبوری راحت کی مدت چار ہفتے کے لئےبڑھا دی تاکہ وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر سکیں۔

 پونے پولیس نے ایک جنوری 2018 کو پونے ضلع کے کورےگاؤں بھیما گاؤں میں تشدد کے بعد ماؤنوازوں سے روابط اور کئی دیگر الزامات میں نولکھا، تیلتمبڑے اور کئی دیگر کارکنان پر معاملہ درج کیا۔پونے پولیس کے مطابق، 31 دسمبر 2017 کو پونے میں ہوئے ایلگارپریشد کانفرنس میں’اشتعال ‘ انگیز خطاب  اور ‘اکسانے’ والے بیان دئے گئے جس سے اگلے دن کورےگاؤں بھیما میں کمیونٹی کو لےکر تشدد بھڑک اٹھا۔پولیس نے الزام لگایا کہ اس کانفرنس کو ماؤنوازوں کی حمایت حاصل تھی۔

تیلتمبڑے اور نولکھا نے گزشتہ سال نومبر میں پیشگی ضمانت کے لیے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ اس سے پہلے پونے کی ایک سیشن عدالت نے ان کی عرضی کو خارج کردیا تھا۔ گزشتہ سال دسمبر میں ہائی کورٹ نے ان کو پیشگی ضمانت عرضی کے تصفیے کی سماعت زیر التوا رہنے کی وجہ سے گرفتاری سے عبوری راحت دی تھی۔پونے پولیس معاملے کی جانچ‌کر رہی تھی لیکن مرکز نے پچھلے مہینے اس کی جانچ این آئی اے کو سونپ دی۔ اس سے پہلے ریاست کی نئی حکومت نے اشارہ دیےتھے کہ اگر پونے پولیس الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی تو معاملہ  ایک ایس آئی ٹی کو سونپا جا سکتا ہے۔

 این آئی اے نے ایلگارپریشد معاملے میں جیل میں بند 9 افراد سمیت 11 لوگوں کو یواے پی اے اور آئی پی سی کے اہتماموں کے تحت ملزم بنایا ہے۔ پونے پولیس نے جانچ‌کے دوران اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) لگائی تھی لیکن این آئی اے کی ایف آئی آر میں ایسا کوئی الزام نہیں ہے۔واضح  ہو کہ ایک جنوری 2018 کو سال 1818 میں ہوئی کورےگاؤں-بھیما کی لڑائی کو 200 سال پورے ہوئے تھے۔ اس دن پونے ضلعے‎ کے بھیما-کورےگاؤں میں دلت کمیونٹی کے لوگ پیشوا کی فوج پر ایسٹ انڈیاکمپنی کی فوج کی جیت کا جشن مناتے ہیں۔

سال 2018 میں اس دن دلت تنظیموں  نے ایک جلوس نکالا تھا، جس دوران تشدد بھڑک گیا، جس میں ایک آدمی کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس کاالزام ہے کہ 31 دسمبر 2017 کو ہوئے ایلگارپریشد کانفرنس میں اشتعال انگیز خطاب  اور بیانات کی وجہ سے بھیما-کورےگاؤں میں ایک جنوری کو تشدد بھڑکا۔ اگست 2018 کو مہاراشٹر کی  پونے پولیس نے ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کو لےکر پانچ کارکنان-شاعر ورورا راؤ، وکیل سدھا بھاردواج، سماجی کارکن ارون فریرا، گوتم نولکھااور ورنان گونجالوس کو گرفتار کیا تھا۔

 مہاراشٹر پولیس کا الزام ہے کہ اس کانفرنس کے کچھ حامیوں کے ماؤنوازوں  سےتعلق ہیں۔ اس سے پہلے مہاراشٹر پولیس نے جون 2018 میں ایلگار پریشد کے پروگرام سے ماؤنوازوں کے مبینہ تعلقات کی تفتیش کرتے ہوئے سماجی کارکن سدھیر دھاولے، روناولسن، سریندر گاڈلنگ، شوما سین اور مہیش راوت کو گرفتار کیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)